یمن بحران پر پارلیمنٹ کی قرارداد حکومتی پالیسی کے مطابق ہے،نوازشریف،ہمارے خلیجی اتحادی پارلیمان کی قرارداد کو صحیح طور پر سمجھ نہیں سکے،بلاشک وشبہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ کھڑے ہیں،سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا توپاکستان سخت جواب دے گا،وزیراعظم کا پالیسی بیان

منگل 14 اپریل 2015 04:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 اپریل۔2015ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ یمن بحران پر پارلیمنٹ کی قرارداد حکومتی پالیسی کے مطابق ہے،ہمارے خلیجی اتحادی پارلیمان کی قرارداد کو صحیح طور پر سمجھ نہیں سکے،بلاشک وشبہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ کھڑے ہیں،سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا توپاکستان سخت جواب دے گا۔پیر کے روز یہاں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے،سعودی عرب اہم سٹرٹیجک اتحادی ہے،سعودی عرب کی سالمیت اور تحفظ خارجی پالیسی کا اہم جز ہے،ہمارے دوست اس قرارداد کو ٹھیک طور پر سمجھ نہیں سکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یمن میں حوثی باغیوں کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں،صدر ہادی کی حکومت کی بحالی چاہتے ہیں،ان کی حکومت کی بحالی امن کی طرف اہم قدم ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ذریعے یمن کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں،یمن پر مشترکہ اجلاس کی قرارداد کے بعد کئی قسم کے بیانات سامنے آئے،پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق ہے۔

ازشریف نے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی کو خطرہ ہوا تو دفاع کریں گے،پاکستان اپنے دوستوں کو مشکل میں تنہا نہیں چھوڑے گا۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کے بارے میں کچھ میڈیا رپورٹس مبہم اور افواہوں پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیرداخلہ سے بھی یمن صورتحال پر بات ہوئی ہے اور کہا کہ یمن کی حکومت کو تشدد سے گرانا خطے کے لئے خطرناک ہوگا۔

ایران حوثیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اقدامات کرے،یمن پر پاکستان کی پالیسی اصولوں پر مبنی ہے،سعودی بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج آپریشن ضرب عضب میں حصہ لے رہی ہے اورجوان اور افسران جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔دوسری جانب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے یمن کی صورت حال پر آج(منگل) کو ایک اعلی سطحی اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں طلب کرلیا ہے، اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار،وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ،طارق فاطمی شریک ہوں گے جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹنٹ جنرل رضوان اور دیگر حکام بھی اجلاس میں شرکت کریں گے ۔

اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونے والی متفقہ قرار داد اور حکومتی فیصلوں سے شرکاء کو اعتماد میں لیں گے ۔یہ اجلاس دوپہرے ساڑھے تین بجے شروع ہوگا جو 3 گھنٹے جاری رہے گا ۔