پاکستان سعودی عرب اوریمن کے معاملے پرثالثی کاکردار اداکرے،سراج الحق،حرمین شریفین کو خطرہ ہوتوپاکستان کواپناکردار اداکرناچاہیئے سعودی عرب کی حدود کاتحفظ مسلمانوں کافرض ہے،الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی پارٹیوں کے اندربھی الیکشن کی نگرانی کرے، میٹ دی پریس سے خطاب

اتوار 12 اپریل 2015 04:53

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اپریل۔2015ء) جماعت اسلامی کے امیرسینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب اوریمن کے معاملے پرثالثی کاکردار اداکرے اوراگرحرمین شریفین کو خطرہ ہوتوپاکستان کواپناکردار اداکرناچاہیئے سعودی عرب کی حدود کاتحفظ مسلمانوں کافرض ہے ،ہمارا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی پارٹیوں کے اندربھی الیکشن کی نگرانی کرے جوپارٹی الیکشن نہ کرائے اسے عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوناچاہیئے۔

این اے 246کے ضمنی الیکشن کے حوالے سے ہم تحریک انصاف کی قیادت سے رابطے میں ہیں۔بلوچوں کے مسائل ایمرجنسی بنیادپرحل کئے جائیں۔اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان ہے یہی ہمارا سلوگن ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ہفتہ کے روز کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب اورمختلف سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تقریب کراچی پریس کلب کے صدرفاضل جمیلی سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے بھی خطاب کیا۔

کلب کے عہدیداران نے اجرک کے تحائف اورسابق صدرامتیاز خان فاران اورسابق سیکریٹری عامر لطیف نے امیرجماعت اسلامی کوپھولوں کے تحائف پیش کئے۔امیرجماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اوریمن کے معاملے پرپاکستان ثالثی کاکردار اداکرناچاہیئے اورکوشش کی جائے کہ جنگ اورلڑائی سے بچاجائے ،ترکی،ایران اورپاکستان سعودی عرب اوریمن کے مسئلے پرمشترکہ طور پر اہم کردار اداکرسکتے ہیں،اگرایک مرتبہ زمین لڑائی شروع ہوگئی تو پھریہ لڑائی لمبی چلے گی اوراس کافائدہ امریکہ کوہوگا۔

سعودی عرب اسلام کاقلعہ ہے ۔وہاں 30لاکھ پاکستانی مزدوری کررہے ہیں اگرحریمین شریفین کوخطرہ لاحق ہوا تو18کروڑ پاکستانی ابابیل بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست،اسمبلیاں سب کچھ یرغمال ہے کرپٹ اشرافیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ مھٹی بھر اشرافیہ کے لوگ بنے ہوئے ہیں۔یہ لوگ جمہوریت کانام تولیتے ہیں لیکن جمہوریت کوجتنا ان لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے کسی نے نہیں پہنچایا۔

یہ لوگ اپنی پارٹیوں میں توالیکشن نہیں کرواتے اوربات جمہوریت کی کرتے ہیں جبکہ سیاسی پارٹیوں کے اندر الیکشن ضروری ہیں میرا الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن سیاسی پارٹیوں کے اندربھی الیکشن کی نگرانی کرے اورسیاسی جماعت اپنی پارٹی میں الیکشن نہ کروائے تو اسے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔ملک کی ترقی واستحکام کیلئے ضروری ہے کہ یکساں طبقاتی نظام ہو،انہوں نے کہا کہ بلوچوں کا مسئلہ فوری طورپر ترجیحی بنیادوں پرحل کیاجائے۔

میں حکومت کومشورہ دیتاہوں کہ وہ انہیں دیوار سے لگانے کے بجائے سینے سے لگائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اعلان کیاتھا کہ میں بلوچوں کے مسئلے کے حل کیلئے جرگہ تشکیل دوں گااورپہاڑوں پرجاکر ناراض بلوچوں کومناؤں گاتاکہ بچوں کواسکولوں میں واپس لایاجائے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت اس معاملے میں رضامندی کااظہار کرے۔امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے این اے 246کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی اورتحریک انصاف کی قیادت رابطے میں ہے۔

ہم نے ان سے کہا ہے کہ آپ اس سلسلے میں اپنی پارٹی میں مشاورت کریں اور ہم اپنی پارٹی میں مشاورت کررہے ہیں۔تحریک انصاف خیبرپختونخواہ میں ہماری اتحادی ہے۔کراچی میں این اے 246کی نشست پرہمارے امیدوار راشد نسیم ہیں،گذشتہ شب جماعت اسلامی کی ریلی پرڈنڈوں سے حملے سے اندازہ ہوتا ہے کہ مخالفین نے شکست کوتسلیم کرلیاہے۔الیکشن مہم پرامن ہوناچاہیئے۔

کراچی کی عوام نے ایم کیوایم اور الطاف حسین کوووٹ ،محبت سب کچھ دیا لیکن ایم کیوایم نے کراچی کی عوام کوکیادیا۔جوحالات 20سال پہلے تھے وہ ہی اب ہیں۔آج بھی اس شہرمیں پانی،ٹرانسپورٹ لوڈشیڈنگ،روزگار کامسئلہ ہے،کراچی کے لوگوں نے بہت تکلیفیں اٹھائیں ہیں اب وقت آگیا ہے کہ اس شہرسے ظلم وجبر کاخاتمہ کیاجائے یہاں عدالتوں،صحافیوں کسی کوبھی تحفظ حاصل نہیں ۔

این اے 246میں ضمنی الیکشن کے موقع پرکراچی کے عوام کواپنی تقدیر بدلنے کابھرپور موقع مل رہا ہے وہ اپنے ووٹ کے ذریعے سے کراچی کے حالات میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم کوہدایت کی ہے کہ گالی اورگولی کاجواب نہ دیاجائے۔ الیکشن کمیشن کوبھی نوٹس نہیں ہوگااوردیکھنا ہوگا کہ فساد کون کررہاہے۔انہوں نے کہا کہ این اے 246سے 2013کے الیکشن میں متحدہ کے کامیاب ہونے والے امیدوار بنیل گبول کابیان سامنے آیا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ انہیں ایک لاکھ چالیس ہزارووٹ کیسے پڑگئے وہ سلطانی گواہ ہیں یہ کیس جوڈیشنل کمیشن میں جا نا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن میں سلیکشن ہوتا تھا اب یہاں حقیقی الیکشن ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں سینٹرسراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے حوالے سے جوبیان سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کاآیا انہیں یہ بیان میڈیا میں دینے کے بجائے جوڈیشنل کمیشن میں دنیا چاہیئے تھا۔انہوں نے کہا کہ پہلے لیفٹ اوررائٹ کی سیاست ہواکرتی تھی لیکن اب رائٹ اوررانگ کی سیاست ہے جب معاشرے میں رائٹ کی سیاست ہو گی تو ملک ترقی کرے گا ،قانون اورمیرٹ کی حکمرانی ہوگی آج ملک میں یہ حال ہے کہ نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لیگرگھوم رہے ہیں اس لیے کہ ان کے پاس پیسہ اورسفارش نہیں ہے ۔

اس لیے کہ ملک میں مصنفانہ نظام موجود نہیں ہے۔جہاں قانون وانصاف نہ ہووہاں ظلم وجبر کی حکمرانی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسامعاشرہ چاہتے ہیں کہ جہاں میرٹ ہولوگوں کوانصاف ملے۔میٹرک تک مفت تعلیم اورجو والدین بچوں کو نہ پڑھائیں انہیں سزاملے،غریبوں کامفت علاج اورپورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام ہو۔جس کی تنخواہ 30ہزار سے کم ہو اس شہری کودودھ،آٹا،دال،چاول سمیت 5کھانے پینے کی اشیاء میں سبسڈی حاصل ہو۔

انہوں نے کہا کہ جس قوم کی اپنی زبان نہ ہواس کاترقی کرنامشکل ہوجاتا ہے۔اردو کوسرکاری زبان ہوناچاہیئے لیکن یہاں انگریزی زبان رائج ہے۔کیونکہ جن لوگوں کی زبان انگریزی ہے ہم ان کے غلام ہیں ،میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صرف اردو زبان کو ہی آگے رکھاجائے جوبھی قوم کی زبان ہے اسے رائج کیاجائے۔ایک اورسوال کے جواب میں سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ فوج رینجرز اوردیگر سیکیورٹی کے ادارے حکومت کے ماتحت ہیں،آئین کی روسے حکومت جوپالیسی دے گی،سیکیورٹی کے اداروں کواس پرعمل کرناہوتا ہے۔جوبھی ملک میں صورتحال ہوگی اس کی ذمہ داری وزیراعظم نوازشریف پرعائد ہوگی۔