”تربت میں دہشت گردی کی لرزہ خیز واردا ت“،دہشت گردوں کا سوئے ہوئے مزدوروں پر حملہ،20 مزدور جاں بحق،3 زخمی ،زخمی سول تربت ہسپتال تربت منتقل،ایک زخمی کی حالت تشویشناک ،مرنے والوں میں 16 مزدوروں کا تعلق پنجاب اور4 مقامی افراد تھے، بلوچستان وزیرداخلہ نے تربت میں غفلت برتنے والے لیویز اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے، انتظامی غفلت تربت واقعہ میں مزدوروں کی شہادت کاباعث بنی ،میرسرفرازبگٹی

اتوار 12 اپریل 2015 04:41

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 اپریل۔2015ء) تربت کے علاقے گوگ دان میں دہشت گردوں نے سہراب ڈیم کے کیمپ میں سوئے ہوئے مزدوروں پر حملہ کر دیا اور اندھا دھند فائرنگ سے 20 مزدورجاں بحق 3 زخمی ہوگئے ، وزیر اعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی واقعہ کی شدید مذمت کی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا ۔

تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں تربت کے علاقے گگ دان میں نامعلوم افراد نے رات گئے مزدوروں کے کیمپ پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 20 مزدور ہلاک ہوگئے جبکہ اس واقعہ میں3 مزدور بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایک مزدور کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جبکہ مرنے والوں کی میتیں بھی ریسکیو اہلکاروں نے ہسپتال منتقل کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والے مزدورسہراب ڈیم پر کام کررہے تھے جن میں سے 16 کا تعلق پنجاب کے علاقے صادق آباد جبکہ 4 کا تعلق نواحی علاقے حیدرآباد سے ہے۔مرنے والوں میں عبد الرحمن ،اللہ دینہ،محمد ارشاد ،محمد فاروق ،بہوال،محمد دین ،ملک مٹھا اور دیگر شامل ہیں جبکہ 3 زخمی تربت کے سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں اللہ دتہ،اشرف اور ملک سوہنا شامل ہیں۔

ادھر کمشنر مکران پسند خان بلیدی نے افسوسناک واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہ جاں بحق مزدور کی حفاظت پر 8 سکیورٹی اہلکار تعینات تھے، حملے کے وقت سکیورٹی اہلکاروں اورحملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا تاہم حملہ آور تعداد میں زیادہ ہونے کی وجہ سے باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس اورسکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جب کہ علاقے میں موجودتمام چوکیوں اورناکوں کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

ادھر صدرر مملکت ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے ہمارے حوصلے متنزل نہیں ہو سکتے ،ملک میں دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن ضرب عضب جاری رہے گا ،وزیر اعظم نے صوبائی حکومت سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں ۔

وزیر اعظم صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زخمی مزدوروں کو بہتر طبی امداد فراہم کی جائے ،دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان عبد المالک بلوچ نے بھی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اپنا دورہ گوادر مختصر کر کے تربت پہنچ گئے ہیں،وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے10,10 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کیلئے 50,50 ہزا ر روپے امداد کا اعلان بھی کیا ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعہ کی صوبائی محکمہ داخلہ سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے مزدوروں کی میتیں ان کے لواحقین تک پہنچانے کیلئے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

دریں اثناء وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ،پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ،مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت ،پرویز الٰہی،سپیکرو ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ،چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں نے تربت کے علاقے گوگ دان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 20 مزدووں ہلاکت پر انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔

ادھرصوبائی وزیرداخلہ میرسرفرازبگٹی نے تربت میں غفلت برتنے والے لیویز اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات دیتے ہوئے کہاہے کہ انتظامی غفلت تربت واقعہ میں مزدوروں کی شہادت کاباعث بنی غیرملکی فنڈنگ سے یہاں معصوم لوگوں کوقتل کرنیوالوں کاقلع قمع کرینگے اگرلیویزاہلکارمقابلہ کرتے ہوئے شہیدہوجاتے تومجھے فخرہوتاان خیالات کااظہارانہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کیاانہوں نے کہاکہ تربت میں معصوم اوربے گناہ مزدوروں کاقتل انتہائی قابل مذمت عمل ہے واقعہ میں20مزدورشہیدجبکہ تین زخمی ہوئے مزدوروں کے میتوں کوان کے آبائی علاقوں میں منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹرفراہم کیاگیاہے جبکہ زخمیوں کوبہترطبی سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ہم شدت پسندوں کویہ واضح پیغام دیناچاہتے ہیں کہ ”را“اوردیگرغیرملکی فنڈنگ سے وہ پاکستان کوغیرمستحکم نہیں کرسکتے آج ہمیں بحیثیت قوم ان شدت پسندوں کیخلاف آوازبلندکرناہوگی انہوں نے کہاکہ تربت واقعہ کسی ایک قوم کادوسری قومیت سے تعلق رکھنے والوں پرحملہ نہیں بلکہ شدت پسندوں کاپاکستانیوں پرحملہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے دہشتگردوں کی کوئی قوم یامذہب نہیں ہوتاانہوں نے کہاکہ واقعہ کے فوری بعدعلاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیاگیاہے تاکہ شدت پسندوں کی گرفتاری کویقینی بنایاجاسکے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ بھی دورہ مختصرکرکے تربت پہنچ چکے ہیں ہم اپنے دیگراتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے ہمراہ میتیں لیکرصادق آبادجارہے ہیں جہاں ہم یہ پیغام دیں گے کہ کسی پنجابی کیخلاف بلوچستان میں کاروائی نہیں ہوئی بلکہ یہ ہم سب کیخلاف کاروائی ہے انہوں نے کہاکہ میں یہ واضح طورپرقبول کرتاہوں کہ واقعہ میں پولیس اورلیویز نے اپنی ذمہ داریاں انجام نہیں دی ہم نے غفلت برتنے والے اہلکاروں کی گرفتاری کے احکامات دے دئیے ہیں بلوچستان میں ایسے بزدل اہلکاروں کی کوئی جگہ نہیں ریاست انہیں مراعات دیتی ہیں اوران کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کی جان ومال کے تحفظ کویقینی بنائے اگربحیثیت صوبائی وزیرداخلہ مجھے یہ خبرملتی کہ ہمارے اہلکارحملہ آوروں کامقابلہ کرتے ہوئے شہیدہوئے تومجھے فخرہوتاانہوں نے کہاکہ شدت پسند فورسز سے خائف ہے اس لئے آسان اہداف حاصل کررہے ہیں اب تک جواطلاعات ہمیں موصول ہوئی ہے اس کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد15سے20بتائی جارہی ہے تاہم حتمی طورپرتحقیقات مکمل ہونے کے بعدہی بتایاجاسکتاہے موجودہ حکومت نے اقدامات اٹھاتے ہوئے جرائم کی شرح میں40فیصدکمی لانے میں کامیابی حاصل کی ہے ہم تربت واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں جس کی بھی غفلت سامنے آئی اس کیخلاف کاروائی جائیگی۔