نیشنل ہائی وے اتھا رٹی نے پاک چین را ہداری کا نقشہ سپریم کو رٹ میں پیش کر دیا ، مارگلہ ہلز ٹنل کی تعمیر اور نیشنل پارک میں تجاوزات بارے مقدمے کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی ، سیکرٹری داخلہ سے 12 گھنٹوں میں جواب طلب، عدالت کو بتایا جائے کہ نیشنل پارک کا رقبہ پاکستان میں آتا ہے یا نہیں اور یہ براہ راست کس کے کنٹرول میں ہے اور یہاں تجاوزات کا ذمہ دار کون ہو سکتا ہے،ہ جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریمارکس

جمعرات 9 اپریل 2015 04:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء) نیشنل ہائی وے اتھا رٹی نے پاک چین را ہداری کا نقشہ سپریم کو رٹ میں پیش کر دیا جبکہ سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز ٹنل کی تعمیر اور نیشنل پارک میں تجاوزات بارے مقدمے کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سے 12 گھنٹوں میں جواب طلب کیا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ نیشنل پارک کا رقبہ پاکستان میں آتا ہے یا نہیں اور یہ براہ راست کس کے کنٹرول میں ہے اور یہاں تجاوزات کا ذمہ دار کون ہو سکتا ہے ؟ جبکہ تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے اسی طرح کے کاموں سے لگتا ہے کہ کسی کو نوازا جا رہا ہے نیشنل پارک سے ایک پتھر بھی نکالا گیا ہے تو یہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے اور ذمہ داروں کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے کسی تیز نظر والے کو دکھا دیں کہ عدالتی حکم پر کس حد تک عمل ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

چھ لینز کی ٹنل کیسے گزاری جا سکتی ہے جبکہ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ بت برا لگتا ہے کہ سی ڈی اے حکام عدالتی حکم پر کارروائی ایک تھانیدار کی طرز پر کررہے ہیں ۔ کیا یہ علاقے پاکستان میں نہیں آتا جو حکام اس بات پر الجھ رہے ہیں کہ یہ کس کی ذمہ داری بنتی ہے انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں ۔ سماعت کے دوران سی ڈی اے حکام نے نقشہ پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ چھ لین گزارنا تھیں تاہم اب یہ ہری پور سے کام روک دیا گیا ہے اس پر عدالت نے کہا کہ اتنی بڑی ٹنل کیسے گزاری جا سکتی ہے اور یہ تو عدالتی حکم کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے درخواست گزار نایاب گردیزی نے کہا کہ کام اب بھی جاری ہے رات کو کرشنگ کی جا رہی ہے اور کام تاحال نہیں روکا گیا ہے ۔

ایسا کیا جانا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے ۔اس دوران فیکٹو فیکٹری کے مالکان کی جانب سے اعتزاز احسن کے ایسوسی ایٹ گوہر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دے رکھی ہے وہ اہم معاملات کی وجہ سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہیں اس پر جسٹس جواد نے کہاکہ ہم ان کی قدر کرتے ہیں مگر یہ معاملہ بھی اہم ہے تاہم ان کی درخواست کی وجہ سے مزید سماعت نہیں کر رہے ہیں ۔

لاء افسر عبدالرؤف نے کہا کہ پہلے یہ طے کرنا ہو گا کہ کس کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ منیر پراچہ نے کہا کہ کیپیٹل کی حد تک سی ڈی اے باقی ذمہ داری وزارت داخلہ کی بنتی ہے تگو اس پر عدالت نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ سے جواب مانگ لیتے ہیں وہ شام تک جواب دے دیں ہم اس کی مزید سماعت 24 اپریل کوکریں گے ۔ بعدازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے ) کو بھی طلب کر لیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :