پاکستان پیپلز پارٹی کا یمن کی صورت حال پر ان کیمرہ سیشن بلانے کا مطالبہ، پارلیمنٹ کے موجودہ مشترکہ اجلاس میں حکومت نے وہ معلومات فراہم نہیں کی ہیں ، جو کسی فیصلے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہیں، پیپلز پارٹی نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پیپلز پارٹی تمام متعلقہ ممالک میں اپنے وفود بھیجے گی، شیریں رحمان ، سی ای سی اجلاس میں مطالبہ

جمعرات 9 اپریل 2015 04:16

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء ) پاکستان پیپلز پارٹی نے یمن کی صورت حال پر ان کیمرہ سیشن بلانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے موجودہ مشترکہ اجلاس میں حکومت نے وہ معلومات فراہم نہیں کی ہیں ، جو کسی فیصلے پر پہنچنے کے لیے ضروری ہیں ۔ یہ مطالبہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ( سی ای سی ) کے اجلاس میں کیا گیا ، جو بدھ کو بلاول ہاوٴس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی صدارت میں منعقد ہوا ۔

اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کی سینئر وائس چیئرپرسن شیری رحمان نے میڈیا کو اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دی ۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ ، لطیف کھوسہ ، سینیٹر فرحت اللہ بابر ، جمیل سومرو اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

شیری رحمان نے بتایا کہ پیپلز پارٹی نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

پیپلز پارٹی تمام متعلقہ ممالک میں اپنے وفود بھیجے گی ۔ پارٹی کی سی ای سی نے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو یہ اختیار دیا کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کریں اور مناسب فیصلے کریں ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا کیس دوبارہ چلانے کے لیے صدر اور وزیر اعظم کو خطوط لکھے جائیں گے ۔ قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت ان معاملات سے آگاہ نہیں کر رہی ہے ، جن کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کیا جا سکے ۔

اس لیے ہم نے ان کیمرہ سیشن بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اصل معاملات پر ارکان پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جا سکے ۔ شیری رحمان نے بتایا کہ اجلاس میں سب سے پہلے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کو دوبارہ کھولنے اور چلانے سے متعلق امو رپر غور کیا گیا ۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ اگر موجودہ صدر سپریم کورٹ میں دائر کردہ صدارتی ریفرنس کی پیروی نہ کی تو تاریخ میں ہمارے بارے میں درست رائے قائم نہیں ہو گی ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہید بھٹو کیس دوبارہ چلانے کے لیے صدر اور وزیر اعظم کو خطوط لکھے جائیں گے ۔ اجلاس میں اس رائے کا اظہار کیا گیا کہ مشرق وسطیٰ میں جو آگ لگی ہوئی ہے ، اس کے حوالے سے پاکستان کو ئی فیصلہ کرنے میں بہت مشکلات کا شکار ہے ۔ مسلم دنیا میں امن اور استحکام کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا کردار شہید ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے سے ہمیشہ فیصلہ کن رہا ہے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پہلے بھی اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا تھا تاکہ اس معاملے پر بحث کی جا سکے ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ یہ اجلاس جاری ہے ۔ تاہم سی ای سی کے ارکان نے یہ بات محسوس کی کہ بدقسمتی سے پارلیمانی کارروائی سے ابھی تک شفافیت کی وہ سطح حاصل نہیں کی جا سکی ہے ، جو یمن کے مسئلے پر حکومتی پالیسیوں پر کسی فیصلے کے لیے ضروری ہے ۔

مشرق وسطیٰ کی صورت حال سے پیدا ہونے والے خطرات کے پیش نظر پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلایا جائے ، جس میں حکومت خارجہ اور قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات سے متعلق بریفنگ دے ۔ اجلاس میں اس رائے کا بھی اظہار کیا کہ پاکستان یمن کی صورت حال میں آگے بڑھ کر کوئی کردار ادا کرتا ہے تو پاکستان کو اپنے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہو گا ۔

پاکستان کے داخلی استحکام کے حوالے سے اپنی ترجیحات کو برقرار رکھتے ہوئے خطے اور مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا ۔ مشرق وسطیٰ میں لاکھوں پاکستانی کام کرتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی نے اس توقع کا اظہار کیا کہ حکومت اپوزیشن کی سیاسی قیادت کو اعلیٰ سطح پر اعتماد میں لے گی ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام متعلقہ مسلم ممالک میں پیپلز پارٹی کے وفود بھیجے جائیں گے ۔

پیپلز پارٹی نے حرمین شریفین کے تحفظ ، مسلم ممالک کے درمیان تمام متنازع امور کے پر امن حل اور تمام ملکوں کی علاقائی خود مختاری کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ۔ سی ای سی نے آصف علی زرداری کو یہ اختیار دیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کریں اور مناسب فیصلے کریں ۔ اجلاس میں آئندہ بلدیاتی انتخابات پر بھی غور کیا گیا اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی تمام صوبوں اور وفاقی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی ۔

اجلاس نے آصف علی زرداری کی کوششوں کو سراہا ، جن کی وجہ سے پیپلز پارٹی نے عدالتوں سے رجوع کیا اور تمام کینٹونمنٹ کے علاقوں میں جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکا ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا ۔ اجلاس میں شہید ذوالفقار علی بھٹو ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور دیگر شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ، جنہوں نے جمہوریت کے لیے جدوجہد میں اپنی جانیں قربان کیں ۔

ایک سوال کے جواب میں شیری رحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جلد وطن واپس آئیں گے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے ۔ اس لیے ہماری سابقہ حکومت میں صدر آصف علی زرداری نے یہ کیس دوبارہ کھولنے کے لیے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجا تھا ۔ اس وقت کے چیف جسٹس باقی معاملات پر تو جلد فیصلہ کر لیتے تھے لیکن انہوں نے شہید بھٹو کے کیس میں فیصلہ نہیں کیا ۔