یمن میں امن کیلئے ضروری ہے کہ سعودی عرب فضائی حملوں کو روکے، ایرانی وزیرخارجہ،ایران صرف یمنی قبائل اور عوام کے درمیان مذاکرات کا حامی ہے،سعودی عرب اور ایران سہولت کار کاکردار اداکریں، پاکستان سعودی عرب کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا ، پاکستان کی پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی،مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی ایرانی وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 9 اپریل 2015 04:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء)یمن میں امن کیلئے ضروری ہے کہ سعودی عرب فضائی حملوں کو روکے،ایران صرف یمنی قبائل اور عوام کے درمیان مذاکرات کا حامی ہے،سعودی عرب اور ایران سہولت کار کے طور پر یمن میں اپنا کردار اداکریں۔القاعدہ اور داعش خطے کے لئے بڑا خطرہ ہے،جس کے لئے پاکستان اور ایران ملکر منصوبہ بندی کر سکتے ہیں،افغانستان میں امن اور تعمیر نو کی بحالی ک دونوں ممالک مشترکہ حکمت عملی وضع کرسکتے ہیں۔

ایران اور ترکی کے درمیان بھی یمن کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات پر بات چیت کی گئی ہے،ایران اور پاکستان بارڈر کی سیکورٹی کے لئے دونوں جانب کی سیکورٹی حکام کے درمیان رابطوں کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ جواز ظریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا اور پاکستان کی پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی،پاکستان اور ایران کے درمیان بہترین تعلقات قائم ہیں،پاکستان یمن کے مسئلے کو پرامن طریقہ سے حل کرنا چاہتا ہے،پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن قائم کرنے کیلئے کردار ادا کیا ہے،پاک ایران بارڈر کی سیکورٹی کے حوالے سے دونوں ممالک کی بارڈر سیکورٹی کے اداروں کے درمیان قریبی رابطوں پر بھی اتفاق کیا گیا ہے تاکہ آئندہ اسی طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران یمن کے معاملے کو پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہشمند ہے لیکن اس کے لئے سعودی عرب کو یمن میں فضائی حملے روکنا ہوگا،ایران یمن میں صرف انسانی ہمدردی کے تحت فضائی حملوں سے متاثر ہونے والوں کیلئے ادویات اور ضروریات زندگی کی اشیاء بھجوا رہا ہے۔یمن میں لڑائی ان کی اندرونی لڑائی ہے،ایران چاہتا ہے کہ یمن اپنی لڑائی کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے،سعودی عرب کی مداخلت قبول نہیں ہے،لہٰذا یمن میں ایران اور سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے،سیاسی حل اس وقت ممکن ہوگا جب سعودی عرب اوراتحادی فضائی کارروائی بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں القاعدہ اورداعش دہشتگردی کر رہی ہے،پاکستان اور ایران کو خطے میں امن قائم کرنے کیلئے ملکر حکمت عملی وضع کرنی چاہئے۔ترکی کے صدرکے دورہ ایران کے حوالے سے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی اورایران یمن میں امن قائم کرنے پر متفق ہیں،سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عمل ہونا چاہئے۔مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سیاسی،ثقافتی مضبوط تعلقات ہیں،دونوں ممالک کو بارڈر پر ہونے والے واقعات کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوشش کرنا ہوں گی،افغانستان میں امن قائم کرنے اورتعمیر نو کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطہ ہے اور مشترکہ حکمت عملی بنانا ہوگی تاکہ خطے میں امن قائم ہوسکے