چیف جسٹس پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی،چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی بارے تحقیقات کرے گا، جوڈیشل کمیشن کا آج اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ، کمیشن کے قواعد وضوابط اور دیگر معاملات پر بحث کی جائے گی

جمعرات 9 اپریل 2015 04:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9 اپریل۔2015ء)چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک نے حکومت کی جانب سے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کی گئی استدعا پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی ہے،تین رکنی جوڈیشل کمیشن عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی بارے تحقیقات کرے گا۔کمیشن کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک خود کریں گے جبکہ دیگر ممبران میں جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل خان تحقیقات کریں گے۔

وفاقی وزارت قانون کی جانب سے چیف جسٹس کو استدعا کی گئی تھی،اس حوالے سے حکومت نے باقاعدہ ایک آرڈیننس جاری کیا تھا اور اس سلسلے میں آج جمعرات کو دن ایک بجے باقاعدہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے،جس میں کمیشن کے قواعد وضوابط اور دیگر معاملات پر بحث کی جائے گی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس ناصر الملک جوڈیشل کمیشن کے چےئرمین ہوں گے جبکہ دیگر ممبران میں جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل شامل ہیں۔

45دنوں میں کمیشن اپنی تحقیقات مکمل کرے گا اور اس حوالے سے حکومت کو رپورٹ ارسال کی جائے گی۔صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کی شق 2کے تحت کمیشن کے تین ممبران کا تقرر کیا جانا تھا اور اگر چیف جسٹس خود کمیشن میں شامل ہوتے ہیں تو وہ ہی اس کمیشن کی سربراہی بھی کریں گے۔ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان، صوبائی الیکشن کمیشن،وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین سے جلد ہی تمام تر تفصیلات طلب کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آج جمعرات کو ہونے والے کمیشن کے پہلے اجلاس میں تحقیقات بارے تمام تر تفصیلات طے کی جائیں گی اور اس کے بعد کمیشن باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دے گا۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے درمیان انتخابات کے بعد سے ہی عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی بارے کافی اختلافات پائے جاتے تھے،ابتداء میں تحریک انصاف نے صرف چار حلقے کھولنے کی استدعا کی تھی جو حکومت نے مسترد کردی تھی تاہم بعد ازاں تحریک انصاف نے پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ ملکر لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور ایک طویل دھرنا دیا جس میں عام انتخابات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ابتداء میں وزیراعظم کی مستعفی کو اولیت دی گئی تھی مگر بعد ازاں حکومت اور تحریک انصاف اور سیاسی جرگہ کی ہونے والی مسلسل ملاقاتوں کے بعد اور مذاکرات کی کامیابی ہونے پر یہ طے ہوا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام کیلئے آرڈیننس جاری کرے گی اور اگر دھاندلی ثابت ہوجاتی ہے تو وزیراعظم از خود استعفیٰ دے دیں گے اور چاروں اسمبلیاں توڑ دی جائیں گی،اس حوالے سے وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا اعلان کیا اس کیلئے باقاعدہ صدر پاکستان ممنون حسین نے آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت جوڈیشل کمیشن کا قیام اور اس کے دائرہ کار کو واضح کیا گیا تھا۔

کمیشن 45روز میں تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کرے گا۔آرڈیننس کے اجراء کے بعد بدھ کے روز وفاقی حکومت نے جو آرڈیننس جاری کروایا تھا اس پر چیف جسٹس پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کے باقاعدہ قیام کی منظوری دی ہے،کمیشن کی سربراہی وہ خود کریں گے اور کمیشن آج جمعرات سے باقاعدہ تحقیقات اور سماعت کا آغاز کرے گا۔امکان غالب ہے کہ اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بھی دھاندلی کے ثبوت طلب کئے جائیں گے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے الزامات کی روشنی میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور دیگر مبینہ طور پر ملوث افراد کو طلب کیا جاسکتا ہے ۔