مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفرعلی شاہ نے پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کی واپسی کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا

منگل 7 اپریل 2015 03:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اپریل۔2015ء) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ظفرعلی شاہ نے پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت اور استعفوں کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کی واپسی کے اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک آئینی رٹ پٹیشن کے ذریعے چیلنج کردیا ہے۔ رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ نے اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیئے گئے جو کہ تاحال سپیکر کی جانب سے منظور نہیں کئے گئے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی اور پارلیمنٹ میں واپسی کا راستہ اختیار کر چکے ہیں جو کہ آئین کے متصادم ہے پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ سے استعفے دینے کے بعد پارلیمنٹ میں واپس آنے کا فیصلہ بھی غیر قانونی ہے کیونکہ ایک ممبر قومی اسمبلی جب پارلیمنٹ میں استعفیٰ دے دیتا ہے چالیس دن پارلیمنٹ سے غیر حاضر رہنے پر آئینی طور پر اس کا استعفیٰ منظور تصور کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سابق سینیٹر ظفر علی شاہ نے آئینی رٹ پٹیشن میں سپیکر قومی اسمبلی ایا ز صادق ‘ وفاق ‘ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف ‘ سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان ‘ قومی اسمبلی میں لیڈر آف دی ہاؤس ‘ لیڈر اپوزیشن ‘ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے پارلیمنٹ میں واپسی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کو احکامات جاری کئے جائیں کہ وہ آئین کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ممبران کے استعفے قبول کرے۔