وزیراعظم نے سعودی عرب سے کیا معاہدہ کیا اس کا علم نہیں لیکن انہیں سچ بولنا چاہئے، عمران خان،حرم شریف کی حرمت پر آنچ آئی تو پوری قوم سعودی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، جب سب کہہ رہے ہیں دھاندلی ہوئی ہے تو تفتیش بھی ہونی چاہیے ، جوڈیشل کمیشن بن گیا اس لئے پارلیمنٹ میں واپس آئے ہیں ، آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں دھاندلی شدہ پارلیمنٹ جعلی ہوتی ہے، میڈیا سے بات چیت

منگل 7 اپریل 2015 03:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 اپریل۔2015ء ) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ یمن کی صورتحال پر ایوان میں آئے لیکن حکومت کی جانب سے جو رویہ اختیار کیا گیا وہ قابل افسوس ہے جبکہ مجھے خوف ہے کہ کہیں حکومت اپنے بزنس کی وجہ سے قوم کو کہیں اور نہ پھنسا دے۔سربراہ پی ٹی ائی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شور شرابے کے بعد اٹھ کر باہر چلے گئے جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی دونوں جماعتیں کہتی رہی ہیں کہ ہمیں پارلیمنٹ میں آنا چاہئے اور یمن جیسے مسئلے پر بات کرنے کے لئے ایوان میں آئے تاکہ قوم کسی اور مہم کا حصہ نہ بن جائے جس کی آگ پاکستان پہنچنے کا خدشہ ہو تاہم ایک وزیر نے وزیراعظم کی موجودگی میں ایسی زبان استعمال کی جس پر افسوس ہے، کیا وزیردفاع نے وزیراعظم کی اجازت کے بغیر اسمبلی میں بات کی۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب والے ہمارے بھائی ہیں، اگرحرم شریف کی حرمت پر آنچ آئی تو پوری قوم سعودی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب سے کیا معاہدہ کیا ہے اس کا علم نہیں لیکن وزریراعظم کو قوم سے سچ بولنا چاہیئے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ کیا ہمارے ملک کے حالات اجازت دیتے ہیں کہ کسی اور جگہ اپنے فوجیوں کو لگائیں جب کہ ہم پہلے ہی 2 مرتبہ استعمال ہوچکے ہیں اور ان حالات میں پاک فوج پہلے ہی آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اور مجھے خوف ہے کہ حکومت اپنے بزنس کی وجہ سے قوم کو کہیں اور نہ پھنسا دے۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر جو ہمارا استقبال کیا گیا اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں ،پاکستان پیپلز پارٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی، جے یو آئی سمیت دیگر جماعتوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ 2013 ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اسی لئے (ن) لیگ نے چار حلقے نہیں کھولے آخر میں ہمیں سڑکوں پر آنا پڑا جب سب کہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو اس کی تفتیش بھی ہونی چاہیے ، جوڈیشل کمیشن بن گیا ہے اس لئے پارلیمنٹ میں واپس آئے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ پر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب جوڈیشل کمیشن فیصلہ کرے گی تو یہ فیصلہ عمران خان کے لئے نہیں بلکہ ملک کیلئے ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر شور مچانے والوں کو ڈر ہے کہ کہیں دھاندلی پکڑی گئی تونقصان ہوگا میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں کہ دھاندلی شدہ پارلیمنٹ جعلی ہوتی ہے اس لئے میں آج بھی اس موقف پر قائم ہوں کہ یہ پارلیمنٹ جعلی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ٹارگٹ کلنگ نہیں رکی اسی طرح جب دھاندلی پر ایکشن ہوگا تب ہی دھاندلی کو روکا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ حمام ہے جس میں سب ننگے ہیں (ن) لیگ کو پتہ ہے کہ جب دھاندلی پکڑی گئی تو ہماری حکومت چلی جائے گی تب بڑی جماعتوں کے سربراہان نے مجھے فون پر بتایا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے جب سب کہہ رہے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو پھر حکومت کو چار حلقے کھول دینے چاہیے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اس پر آخر میں ہمیں سڑکوں پر آنا پڑا اب جب جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں آگیا ہے تو ہمیں اسمبلیوں میں واپس آنا ہی تھا ۔

استعفوں کے بارے میں عمران خان نے جوابات دینے گوارہ نہ کیا اور چلے گئے ۔بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے اپنا اور پارٹی کا وقار مجروح کیا۔ پیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں عمران خان نے کہا کہ خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں جو کچھ کہا ہے اس سے انہوں نے اپنا اور اپنی پارٹی کا وقار مجروح کیا ہے اسے ہتھکنڈوں سے تحریک انصا ف اور مضبوط ہو گی۔عمران خان نے کہاکہ اسٹیٹس کو کی حامی تمام جاعتیں پی ٹی آئی کے خلاف متحد ہو گئی ہیں مگر ایسی ہتھکنڈوں کی وجہ سے پی ٹی آئی اور مضبوط ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی خواجہ آصف کے بیا ن پر خاموشی شرمناک ہے کوئی مہذب شخص ایسے بات نہیں کرتا۔