پاکستان مشرقی وسطیٰ کے تنازع سے بچنے کی کوشش میں ،سعودی عرب کے فوجی اتحاد کے تحت کارروائی میں شرکت نہیں کریگا ،امریکی اخبار،ا گر ضرورت ہوئی تو سعودی عرب کی اپنی علاقائی دفاع میں مدد کرے گا۔رپورٹ

اتوار 5 اپریل 2015 03:50

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 اپریل۔2015ء )امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان مشرقی وسطیٰ کے تنازع سے بچنے کی کوشش میں ہے۔پاکستان کسی جارحانہ اقدام کی پوزیشن میں نہیں۔ پاکستان کے حالیہ اقدامات اور بیان سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان یمن میں سعودی عرب کے فوجی اتحاد کے تحت کارروائی میں شرکت نہیں کریگا اگر ضرورت ہوئی تو سعودی عرب کی اپنی علاقائی دفاع میں مدد کرے گا۔

پاکستانی حکام کے مطابق پاکستان کسی بھی تنازع میں جانے سے بچنے کی کوشش میں ہے۔ ایک سینئر پاکستانی عہدیدار نے کہا کہ ہم جارحانہ پوزیشن میں نہیں جا سکتے۔پاکستان بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ طویل مدتی پارٹنر سعودی عرب اور ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ روابط کے تحفظ میں توازن برقرار رکھنے کی کو شش میں ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی حکام کے مطابق سعودی عرب نے پاک فوج سے کہا ہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ا ن کی کوششوں کی حمایت میں اتحا میں شامل ہو۔

لیکن سعودی عرب نے پاکستان سے ابھی تک دفاعی مقاصد کے لئے فوجیوں کی تعیناتی کے لیے نہیں کہا۔ایک اور پاکستانی عہدے دار کا کہنا ہے کہ سعودی یمن سرحد کو محفوظ بنانے میں مدد کرنے کے ایک منصوبے پر کام کیا جا رہا تھا۔وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اعادہ کیا گیا تھاکہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی پر پاکستان سخت جواب دے گا۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس وقت، سعودی علاقائی سالمیت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

حالیہ برسوں میں اسلام آباد نے توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ایران سے تعلقات بہتر بنائے اور گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر کا م کیا۔ حالانکہ پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ طویل اتحاد ہے۔ اخبار سعودی عرب کے ساتھ پاکستانی تعلقات پر لکھتا ہے کہ 1999 کی فوجی بغاوت میں سعودی عرب نے نواز شریف کوپناہ دی۔2013 ء میں نواز شریف کے دوبارہ انتخاب کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے سعوی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر دئیے۔

پاکستانی فوج کے تربیتی مشن پر سعودی عرب میں ایک ہزار پاکستانی فوجی موجود ہیں۔ گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے سرکا ری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان نے اتحاد میں شمولیت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایس پی اے نیو ز ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ نوازشریف اور سعودی عرب کے شاہ سلمان کے درمیان فون پرپاکستانی وزیر اعظم نے سعودی عرب کے لئے مکمل حمایت کا اظہار کیا اورفوج کے تمام امکانات سعودی عرب کے لئے پیش کیے۔ واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر عارف رفیق کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو نفی میں جواب دینا پاکستان کے لئے مشکل ہو گا۔تاہم سعودی سرزمین اورمقدس مقامات کی حفاظت پر پاکستان سعودی عرب کا ساتھ دے گا

متعلقہ عنوان :