حکومت اورتحریک انصاف میں 2013کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام پردستخط ،آئندہ انتخابات ایسے ہوں گے جس پر پوری قوم کا اعتماد ہوگا ، معاہدے کے حوالے سے جرگے کی کوششوں کو سراہتے ہیں ، 20 مارچ کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،معاہدہ میں 45 دن لکھے ہیں ، خوشی ہوگی 43 دن میں تحقیقات مکمل ہوں، کوشش کریں گے کہ جلد جوڈیشل کمیشن کا آرڈیننس جاری ہوجائے ، اگرثابت ہوگیا انتخابات شفاف ہوئے تھے تو پی ٹی آئی کے الزامات غلط ثابت ہوں گے ، قومی اور صوبائی اسمبلیاں اپنا کام کرتی رہیں گی، اسحق ڈار ،آج کا دن پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخ کا اہم دن ہے،مستقبل میں ایسے انتخابات کرائے جائیں گے جس پر پوری قوم کا اعتماد ہو، 2013ء کے انتخابات بارے تحقیقات کرائی جائینگی ، رہنمائی کرنے پر عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے شکر گزار ہیں، وزیر خزانہ کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہیں، شاہ محمودقریشی

جمعرات 2 اپریل 2015 03:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 اپریل۔2015ء ) پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان 2013کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام اور اس کے اختیارات کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر دستخط کردیئے گئے، معاہدے کے مطابق صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا آرڈیننس جاری کریں گے جسکے تحت جوڈیشل کمیشن انکوائری کرکے اس بات کا تعین کرے گا کہ 2013ء کے انتخابات شفاف ، غیر جانبدارانہ ، ایماندارانہ ، منصفانہ او قانون کے مطابق کرائے گئے یا نہیں ، آئین کی شق نمبر 3/218 کے تحت جوڈیشل کمیشن جائزہ لے گا کہ 2013ء کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے یا منظم طریقے سے ان کے نتائج پر اثر انداز ہوا گیا ، 2013ء کے انتخابات کا نتیجہ عوامی مینڈیٹ کے مطابق تھا یا نہیں ، جوڈیشل کمیشن 2013ء کے انتخابات کی انکوائری کیلئے جے آئی ٹی اور ایس آئی ٹی سے بھی مدد لے سکے گا ۔

(جاری ہے)

بدھ کوپنجاب ہاؤ س میں معاہدے پر حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے او رپی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی نے دستخط کیے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے معاہدے پر گواہ کے طور پر دستخط کیے ۔معاہدے کے مطابق صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کے قیام کا آرڈیننس جاری کریں گے جسکے تحت جوڈیشل کمیشن انکوائری کرکے اس بات کا تعین کرے گا کہ 2013ء کے انتخابات شفاف ، غیر جانبدارانہ ، ایماندارانہ ، منصفانہ او قانون کے مطابق کرائے گئے یا نہیں ، آئین کی شق نمبر 3/218 کے تحت جوڈیشل کمیشن جائزہ لے گا کہ 2013ء کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے یا منظم طریقے سے ان کے نتائج پر اثر انداز ہوا گیا ، 2013ء کے انتخابات کا نتیجہ عوامی مینڈیٹ کے مطابق تھا یا نہیں ، جوڈیشل کمیشن 2013ء کے انتخابات کی انکوائری کیلئے جے آئی ٹی اور ایس آئی ٹی سے بھی مدد لے سکے گا ۔

معاہدے پر دستخط کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخ کا اہم دن گنا جائے گا ، آج پاکستان کی سیاسی قیادت نے تہیہ کیا ہے کہ ملک کو شفاف انتخابات کا ڈھانچا دینا ہے ، مستقبل کیلئے ایسے انتخابات کرائے جائیں گے جس پر پوری قوم کا اعتماد ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کئی مہینوں سے جو نشست چلی آرہی تھی آج وہ ختم ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں ناصرف 2013ء کے انتخابات کے بارے میں تحقیقات ہوں گی بلکہ اس کے نتیجے میں آئندہ انتخابات کیلئے ایک ساز گار ماحول پیدا کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات سے مزید نکھار پیدا ہوگا اور الیکشن کا عمل پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے شکر گزار ہیں جو ہماری رہنمائی کرتے رہے ۔ ان کی رہنمائی کے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہیں تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے جس طرح سارے عمل کو انجام دیا ہے اور ایک تاریخی دستاویز سامنے آئی ہے اس سے جمہوریت مضبوط ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحق ڈار کی کوششوں کو اعتراف کرتے ہیں جوڈیشل کمیشن آزاد اور خود مختار ہوگا ، اسے پابند نہیں کرسکتے ۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ معاہدہ طے پانے پر تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں ، آئندہ انتخابات ایسے ہوں گے جس پر پوری قوم کا اعتماد ہوگا ۔ معاہدے کے حوالے سے جرگے کی کوششوں کو سراہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 20 مارچ کو کیے گئے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ، معاہدے پر دستخط کرنے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشکور ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ معاہدہ 24 مارچ کو پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے نتیجے میں طے پایا اس وقت جن ممبران نے اجلاس میں شرکت کی تھی ان سب کو دستاویزات بھجوا دی تھیں ۔ اسحق ڈار نے کہا کہ معاہدہ 45 دن کا ہے ، خوشی ہوگی اگر 43 دن میں کامیاب ہوجائے ، اب ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔ معاہدے کی تکمیل کیلئے فریقین نے لچک کا مظاہرہ کیا ، اسحق ڈار نے کہا کہ اگر کمیشن اس بات کا تعین کرتا ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے تھے تو اس صورت میں پی ٹی آئی کی طرف سے عائد کیے گئے تمام الزامات ختم ہو جائیں گے اور قومی اور صوبائی اسمبلی اپنا کام جاری رکھے گی ۔

انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے اجراء کے بعد ہماری ذمہ داری پوری ہو جائے گی ۔ اسحق ڈار نے کہا کہ معاہدہ سات صفحات پر مشتمل ہے جس کو پڑھنے کے بعد بہت ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی ۔ کوشش کریں گے کہ آرڈیننس پر جلد از جلد عملدرآمد ہو۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کومے یا فل اسٹاف کی تبدیلی بھی نہیں کی ۔ اسحق ڈار نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کا آرڈیننس (آج) رات بارہ بجے تک جاری ہو گا۔ پریس کانفرنس کے دوران اسحق ڈار اور شاہ محمود قریشی کے علاوہ جہانگیر ترین ، اسد عمر ، شیریں مزاری اور دیگر رہنماء موجود تھے ۔