یمن میں سے 400پاکستانیوں کاعدن ،مکلاء اورصنعاء سے انخلاء کیاجارہاہے ،ترجمان دفترخارجہ ،عدن میں جاری لڑائی کے باعث مکلاء ہوائی اڈے سے پاکستانیوں کاانخلاء خطرناک ہے ،عدن میں موجود200پاکستانیوں کوچینی بحری جہازکے ذریعے سمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگا،جہاں سے خصوصی پروازانہیں وطن لائے گی ،ترجمان دفترخارجہ کا بیان،پاکستان نے صنعاء میں محصو رشہریو ں کے انخلا کے لیے سعودی عرب سے تعاون مانگ لیا ، نو فلائی زون ختم کرنے کی درخواست، پاکستانی شہریوں کو سخت ترین حالات میں نکالنا ناگزیر ہے،ترجمان دفتر خارجہ

بدھ 1 اپریل 2015 08:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اپریل۔2015ء)ترجمان دفترخارجہ نے کہاہے کہ یمن میں 400پاکستانیوں کاعدن ،مکلاء اورصنعاء سے انخلاء کیاجارہاہے ،عدن میں جاری لڑائی کے باعث مکلاء ہوائی اڈے سے پاکستانیوں کاانخلاء خطرناک ہے ،عدن میں موجود200پاکستانیوں کوچینی بحری جہازکے ذریعے سمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگا،جہاں سے خصوصی پروازانہیں وطن لائے گی ۔

دفترخارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہاہے کہ عدن میں موجود200پاکستانیوں کوسمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگا،جہاں سے انہیں خصوصی پروازکے ذریعے وطن واپس لایاجائیگا،جیوتی میں کیمپ آفس قائم کرنے کیلئے ایتھوپیامیں پاکستانی سفیرکوہدایات کردی گئی ہیں ،جیوتی حکومت نے پاکستانیوں کے انخلاء کے لئے تعاون فراہم کریگی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ 150پاکستانیوں کے انخلاء کے لئے بحری جہاز2اپریل کومکلاپہنچے گا،صنعاء سے 90پاکستانیوں کی مشکل حالات کے باوجودخصوصی پروازسے انخلاء کی کوششیں جاری ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ سعودی حکام سے نوفلائی زون سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے ،پی آئی اے کی خصوصی پروازصنعاء روانگی کے لئے تیارہے ۔انہوں نے کہاکہ کرائسزمینجمنٹ سیل یمن سے پاکستانیوں کے محفوظ انخلاء کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارت خارجہ پی آئی اے اوردیگرمتعلقہ محکموں سے رابطے میں ہیں ۔400پاکستانیوں کاعدن ،مکلاء اورصنعاء سے انخلاء کیاجارہاہے ،عدن میں جاری لڑائی کے باعث مکلاء ہوائی اڈے سے پاکستانیوں کاانخلاء خطرناک ہے ،عدن میں موجودپاکستانیوں کوچینی بحری جہازکے ذریعے انخلاء کیاجائیگا۔

اورانہیں سمندری راستے سے جیوتی لایاجائیگاچینی بحری جہازآج عدن کی بندرگاہ میں پہنچ جائیگا۔ادھرپاکستان نے صنعا ء میں محصور اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے سعودی عر ب سے نو فلائی زون ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو سخت ترین حالات میں نکالنا ناگزیر ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز منگل کو کہا کہ پاکستانی پی آئی اے کے طیارے اپنے شہریوں کو اس مشکل سے نکالنے کے لیے چاک و چوبند کھڑے ہیں اور ہمیں صنعا سے براستہ سعودیہ راستہ درکار ہے اور پاکستان نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ و ہ اس مشکل میں پاکستان اور پاکستانی شہریوں کی مدد کرتے ہوئے نو فلائی زون ختم کرنے کے ساتھ زمینی راستہ دے تاکہ ہم اپنے شہریوں کو ایک محفوظ جگہ پر منتقل کر سکیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ یمن کے ائرپورٹ صنعا کو بمباری کے باعث جزوی طور نقصا ن ہوا ہے جس سے پاکستان کو اپنے شہریوں کے ریسکیو کرنے میں مشکلات درپیش ہیں باوجود اس کے پاکستان جائزہ لے رہا ہے کہ اس حالات میں کیا اقدامات اٹھانے چائیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس وقت صنعامیں 90سے زائد افراد پھنسے ہوئے ہیں وہ پاکستانی سفیر کے ہمراہ الحدیدہ جارہے تھے مگر اپنے قافلے سے پیچھے رہ جانے کی وجہ سے پھنس گئے ہیں کیونکہ وہ اپنے شہر صنعا کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے ،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دفتر خارجہ کرائسسز منیجمنٹ سیل جو بنایا گیا اس سے صنعا ،موکلا اور عدن میں موجود رابطہ کار کمیٹیوں کا مسلسل رابطہ ہیں اور تمام پاکستانیوں کی رجسٹریشن جاری ہے جو کہ تکمیل کے مراحل میں ہیں اور مکمل ہوتے ہی باقی ماندہ کا انخلا شروع کیا جائیگا۔

500پاکستانی انخلا کے بعد مزید 400سو پاکستانی عدن،موکلا اور صنعا میں انخلا کا نتظار کر رہے ہیں۔عدن سے انخلا بھی کسی مشکل سے خالی نہیں کیونکہ عدن کے ارد گرد گھمسان کی لڑائی جاری ہے اور صرف موکلا ائرپورٹ کے ذرئیے ہی ممکن ہے مگر وہ عدن سے کافی فاصلے پر ہے جو کہ کا فی خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے۔اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 200پاکستانیوں جو عدن میں پھنسے ہوئے ہیں انہیں چائنہ جہاز کے ذرئیے اٹھایا جائے اور جوبودھی سے پاکستانی سپیشل طیارے کے ذریے پاکستان لایا جائے گا اس حوالے سے اتھوپیا میں پاکستانی سفیر نے وہاں کی حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ایک کیمپ قائم کر دیا ہے تاکہ شہریوں کو وطن واپس لایاجا سکے۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نیوی کا جہاز دو اپریل کو موکلا سے 150پاکستانیوں کو اٹھائے گا کیونکہ وہاں حالات اتنے خراب نہیں ہیں۔ترجمان کے مطابق یمن میں 3000ہزار پاکستانی تھے مگر انہیں ایک ماہ قبل اگاہ کیا گیا تھا کہ حالات خراب ہو سکتے ہیں انہیں باقاعدہ اطلاع دی گئی تھی مگر وہ اس وقت یمن کو چھوڑنے کو تیا ر نہیں تھے۔