ایران کے ساتھ مذاکرات میں ’رکاوٹیں‘ تاحال موجود ہیں، مغربی سفارت کار ،تین بڑے معاملات پر اتفاقِ رائے ہونا باقی ،یہ ”ہاں یا نا“ کا وقت ہے،صحافیوں سے گفتگو

منگل 31 مارچ 2015 02:28

لوزین (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مارچ۔2015ء) ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدے کے بنیادی خدوخال طے کرنے کی حتمی تاریخ آج 31 مارچ کو ختم ہونے سے قبل ایک مغربی سفارت کار کا کہنا ہے کہ تین بڑے معاملات پر اتفاقِ رائے ہونا باقی ہے۔ سوئٹزر لینڈ کے شہر لوزین میں پیر کو ایران کے جوہر ی معاہدے کے حوالے سے p5+1 اور ایران کے مابین اہم مذاکرات کے بعد سفارت کار نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان یہ طے ہونا باقی ہے کہ اس معاہدے کی میعاد کیا ہو گی، کتنی جلدی اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں گی، اور اگر ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو پابندیاں کیسے دوبارہ عائد کی جائیں گی۔

سفارت کار نے معاہدے پر اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے منگل کی حتمی تاریخ سے پہلے فیصلوں کی فوری نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ”ہاں یا نا“ کا وقت ہے۔

(جاری ہے)

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف پیر کو سویٹزرلینڈ میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں فریقین ڈیڈلائن سے پہلے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک حتمی معاہدے کے لیے طریقہ کار پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سفارت کار آج منگل تک ایک ایسا طریقہ کار طے کرنا چاہتے ہیں جو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کے عوض اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنائے۔ ان پابندیوں سے ایران کی معیشت کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ حتمی معاہدہ جون کے آخر تک طے کرنا ہو گا۔امریکی محکمہء خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے پیر کو کہا کہ اس بات پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ایران اپنے افڑودہ مواد کے ذخیرے کو کیسے تلف کرے گا۔

ایران کے مرکزی مذاکرات کار عباس ارقچی نے اتوار کو کہا تھا کہ افڑودہ مواد تلف کرنے کے لیے کسی دوسرے ملک بھیجنا ممکن نہیں۔ایران کے پاس طبی تحقیق اور توانائی پیدا کرنے کے لیے کافی افڑودہ مواد چھوڑنے کا ایک دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس ذخیرے کی افڑودگی کی طاقت کو کمزور کر دیا جائے تاکہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔پیر کو ہونے والے اعلیٰ سطحی مذاکرات سے پہلے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈریکا مغرینی نے جان کیری سمیت چھ عالمی طاقتوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کی۔اس اجلاس میں ہونے والی بات چیت کی معلومات عام نہیں کی گئیں مگر اس سے قبل جرمن وزیرِ خارجہ فرینک والٹر سٹائنمائیر نے کہا تھا کہ ”انتہائی اہم اور سنجیدہ مذاکرات“ کی توقع ہے۔

متعلقہ عنوان :