تباہ شدہ جرمن مسافر طیارے کے معاون پائلٹ میں خودکشی کے رجحانات تھے،تفتیشی اہلکار

منگل 31 مارچ 2015 02:28

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔31 مارچ۔2015ء) فرانس میں تباہ ہونے والے جرمن مسافر طیارے کی تحقیقات کرنے والے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جہاز کے معاون پائلٹ آندریاز لوبٹز میں بہت پہلے سے خودکشی کرنے کے رجحانات موجود تھے اور وہ اس کا اعلاج بھی کروا چکے تھے۔لوبٹز کو جرمن مسافر طیارے کو مبینہ طور پر جان بوجھ کر تباہ کرنے کا ذمہ دار سمجھا جا رہا ہے۔

اس حادثے کے نتیجے میں جہاز پر موجود 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 80 افراد کے ڈی این اے حاصل کیے جا چکے ہیں۔بی بی سی کے مطابق ڈزلڈورف میں استغاثہ کے ترجمان رالف ہیرن بروک نے بتایا ہے کہ لوبٹز نے پائلٹ بننے سے کئی سال قبل خودکشی کرنے کے رجحانات پائے جانے پر نفسیاتی علاج یا سائیکو تھراپی کروائی تھی۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے لوبٹز کو لائسنس ملا ہے اس کے بعد سے دستاویزات میں اس قسم کے کسی بھی علاج کا ذکر موجود نہیں ہے۔

رالف ہیرن بروک نے بتایا ہے کہ ’ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے معلوم ہو سکے کہ معاون کپتان ایسا کچھ کرنے والے تھے جیسا بظاہر انھوں نے کیا۔‘انھوں نے کہا کہ لوبٹز کی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی سے ان کے مقصد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ذرائع ابلاغ میں آنے والی بعض خبروں کے مطابق لوبٹز کو نظر کا مسئلہ تھا۔لیکن ہیرن بروک کا کہنا ہے کہ لوبٹز کے جسم میں کوئی نامیاتی تبدیلی رونما نہیں ہوئی تھی۔

اس سے قبل جرمنی میں استغاثہ کا کہناتھا کہ فرانس میں جرمن مسافر طیارے کو ممکنہ طور پر جان بوجھ کر تباہ کرنے والے معاون کپتان نے اپنی بیماری کی تفصیلات کو ایئرلائن سے چھپایا تھا۔استغاثہ کے بقول آندریاز لوبٹز کے گھر سے ان کی بیماری سے متعلق بعض پھٹے ہوئے پرچے ملے تھے جن میں سے کچھ پرانے اور بعض جہاز تباہ ہونے والے دن کے بارے میں تھے۔آندریاز لوبٹز کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ذہنی بیماری یا ڈپریشن کا شکار تھے، حالانکہ استغاثہ کی جانب سے ان کی بیماری کا نام واضح نہیں کیا گیا تھا۔واضح رہے وائس ریکارڈنگ سے موصول ہونے والے ڈیٹا کے مطابق آندریاز لوبٹز نے جان بوجھ کر کاک پٹ کا دروازہ بند کر کے جہاز کو فرانس کے پہاڑوں میں گرا کر تباہ کر دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :