جتنا پیچھے ہٹنا تھا ہٹ چکے،معاہدہ تبدیل ہوا تو سڑکوں پر نکلیں گے،عمران خان،جنرل راحیل سے کہا تھا حکومت کا اعتبار نہیں انہیں ڈر ہے دھاندلی پکڑی نہ جائے،معاہدہ ٹوٹا تو انصاف سڑکوں پر ہوگا بات نہیں ہوگی،فون ٹیپ کرنا جرم ہے کسی کی لاش بوری میں ڈالنے کا نہیں کہا،سعودی عرب میں فوج بھیجنے کی مخالفت کرتے ہیں،چیئرمین تحریک انصاف کی میڈیاسے گفتگو

ہفتہ 28 مارچ 2015 02:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 مارچ۔2015ء)پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا کہ (ن) لیگ معاہدے سے پیچھے ہٹنا چاہتی ہے،اسے دھاندلی پکڑے جانے کا ڈر ہے،اگر ایسا ہوا تو پھر انصاف سڑکوں پر ہوگا،امریکہ کی جنگ میں شرکت کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،اب نئی جنگ میں جانا چاہتے ہیں،سعودی عرب اور ایران کی جنگ میں شرکت کی مخالفت کرتے ہیں لوگ جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت سے 3ماہ جوڈیشل کمیشن پر بات چیت ہوئی اور پھر ایک معاہدہ طے پایا جس کے بعد اسحاق ڈار اور شاہ محمود قریشی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اب ہمیں جمعرات کو معلوم ہوا کہ حکومت معاہدے کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹے اور جتنی لچک دکھانا تھی دکھا چکے ہیں،مزید کوئی لچک نہیں دکھائیں گے،(ن) لیگ اگر معاہدے سے پیچھے ہٹی تو ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچے گا،اگر معاہدے کو توڑا گیا تو پھر انصاف سڑکوں پر ہوگا پھر ہم کسی قسم کی بات چیت یا کوئی نیا معاہدہ نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ راحیل شریف سے ملاقات میں انہیں آگاہ کیا تھا کہ نوازشریف معاہدے سے پیچھے ہٹ جانے گا کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ دھاندلی ثابت ہو گئی تو حکومت چلی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یمن میں مسئلہ پیدا کیا گیا اور نظر آتا ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی جارہی ہے،جو لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں وہ مسلمانوں کے دوست نہیں دشمن ہیں مگر افسوس ہے کہ(ن) لیگ کی حکومت نے اس جنگ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا دوست ملک ہے اور ایران ہمارا پڑوسی ہے ہمیں ان دونوں ملکوں کو اکٹھا کرنے کا کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان جنگ میں جن لوگوں کو خود جہاد کے نام پر تیار کیا آج وہی ہم سے لڑ رہے ہیں،ہم امریکہ کی 10سالہ جنگ میں شرکت کا خمیازہ اب بھی بھگت رہے ہیں،جس میں ہمارے50ہزار لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں ہزاروں لوگ معذور ہوئے اور تقریباً ایک کروڑ ڈالر کا مالی نقصان اٹھانا پڑا،ہم نے اس جنگ سے سبق نہیں سیکھا اور اب ایک نئی جنگ میں شریک ہوکر پھر تباہی کی طرف جارہے ہیں اب لوگ جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور سب کو اکٹھا کیا اب ایک نئی جنگ کی جانب جارہے ہیں،اس پر پارلیمنٹ سے کیوں نہیں پوچھا یہ مسئلہ پاکستان کے عوام کا ہے۔نوازشریف نے اکیلے فیصلہ کیسے کرلیا۔انہوں نے کہا کہ کسی کا فون ٹیپ کرنا جرم ہے،میں نے کوئی آڈیو ٹیپ نہیں سنی پہلے اس شخص کو پکڑو جس نے فون ٹیپ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کی لاش بوری میں ڈالنے کی بات نہیں کی ہوگی اور نہ ہی کسی کو قتل کرنے کا کیا ہوگا ۔