سعودی ولی عہد شہزادہ مقرن کا نوازشریف کو ٹیلی فون، یمنی باغیوں کے خلاف فوجی تعاون مانگ لیا،عسکری اور سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے،وزیر اعظم کا جواب ،سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش خطرات کا پاکستان بھرپور جواب دے گا، وزیر اعظم،پاکستان کے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات، ان کی سیکورٹی کو بہت اہمیت دیتا ہے، مشرق وسطی کی صورتحال پر غور کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب ، اعلیٰ سطحی وفد صورتحال کا جائزہ لینے آج سعودی عرب روانہ ہوگا ،سعودی عرب کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی تودفاع کریں گے ، خواجہ آصف،پی ٹی آئی اوراے این پی نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کردی

جمعہ 27 مارچ 2015 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 مارچ۔2015ء)سعودی ولی عہد شہزادہ مقرن نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو ٹیلی فون کرکے یمن میں باغیوں کے خلاف فوجی تعاون مانگ لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی ولی عہد نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے ٹیلی فون پر یمن کی صورتحال پر بات چیت کی اور پاکستان کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے پاکستان سے یمن میں باغیوں کے خلاف فوجی تعاون مانگ لیا۔

وزیراعظم محمد نوازشریف نے جواب میں کہا کہ وہ عسکری اور سیاسی قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلے سے آگاہ کریں گے ۔بعد ازاں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور ان کی سیکورٹی کو بہت اہمیت دیتا ہے،سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش خطرات کا پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیر نواز شریف کی زیر صدارت جمعرات کے روز اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا اجلاس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کیا گیا ۔

اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل سہیل آمان، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان کے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور ان کی سیکورٹی کو بہت اہمیت دیتا ہے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا برادر اسلامی ملک ہے اور سعودی عرب کی سلامتی کو درپیش خطرات کا پاکستان بھرپور جواب دے گا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد جس میں وزیر دفاع وزیر اعظم کے مشیر اور اعلیٰ فوجی حکام شامل ہونگے آج (جمعہ کو )سعودی عرب روانہ ہوگا ۔

ادھروفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ سعودی عرب کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی تودفاع کریں گے ،عسکری نمائندوں کے ساتھ آج جمعہ کوسعودی عرب جائیں گے ،سعودی عرب کاہرحال میں دفاع کریں گے ۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں ،سعودی عرب نے 1999ء میں مفت تیل دیاتھا،بدلے میں ہم نے کچھ نہیں دیا،سعودی عرب کے ساتھ ہماراپرانارشتہ ہے ،سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نبھائیں گے ۔

ہم کسی فرقہ وارانہ جنگ کاحصہ نہیں ہیں ،سعودی عرب کومدددینے کے معاملے پرآج اسمبلی کوبھی اس بارے میں بریفنگ دیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت سعودی عرب میں پاکستانی فوجی موجودہیں ،سعودی عرب میں اجلاس کے بعدصورتحال کاجائزہ لیں گے ،سعودی سرزمین پرمداخلت ہوئی تودفاع کریں گے ،فی الحال سعودی عرب کی جغرافیائی حدودکی خلاف ورزی نہیں ہوئی جبکہ پاکستان تحریک انصاف اورعوامی نیشنل نے سعودی عرب کی درخواست پریمن میں پاکستانی فوج بھیجنے کی مخالفت کردی ،تحریک انصاف کاکہناہے کہ پہلے ملک کے اندرونی حالات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اے این پی کاکہناہے کہ افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں شمولیت کے نتائج سے سبق حاصل کرناچاہئے ،یمن میں فوج بھیجنے کی سعودی عرب کی درخواست پرردعمل میں اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے راہنمامحمودالرشیدنے کہاکہ پاکستان کے اندرونی حالات خراب ہیں ،ہمیں پہلے اپنے ملک کے حالات کوٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں فریق نہیں بنناچاہئے ،جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے راہنمازاہدخان نے کہاکہ ہم افغانستان میں امریکہ کی جنگ میں شمولیت کے نتائج آج بھی بھگت رہے ہیں ،ہمیں پہلے اس جنگ میں شمولیت سے سبق حاصل کرناچاہئے اورپاکستان کودوسرے ملکوں کے معاملا ت میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے