ایم کیو ایم کو تحلیل اور الطاف حسین سمیت مرکزی رہنماؤں کے خلاف کاروائی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دا ئر

جمعرات 26 مارچ 2015 01:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مارچ۔2015ء)ایم کیو ایم کو تحلیل کرنے اور الطاف حسین سمیت ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں کے خلاف کاروائی کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کردی گئی۔پٹیشن میں متحدہ قومی مومنٹ کو پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002کے تحت تحلیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے خلاف معروف قانون دان طارق اسد نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت آج(بدھ کو)آئینی پٹیشن دائر کی ہے۔

پٹیشن میں وفاقی سیکریٹری داخلہ ،وفاقی سیکریٹری خارجہ،ایم کیو ایم کنوینئر،رابطہ کمیٹی،الطاف حسین،چیئرمین پیمرا،چیئرمین پی ٹی اے،چیف سیکریٹری سندھ،برطانوی ہائی کمشنر،بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض اور نجی ٹی وی کے اینکرمبشرلقمان کو فریق بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی آئینی پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ”ایم کیو ایم کراچی میں بہت سے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے،ایم کیو ایم کی دہشت گردی کی وجہ سے آئین کے آرٹیکل 9,14کے تحت حاصل کراچی کے شہریوں کے بنیادی حقوق سلب ہوچکے ہیں،رینجرز کی جانب سے 11مارچ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارنے کا اقدام انتہائی قابل تحسین ہے،رینجرز نے نائن زیرو میں چھاپہ مار کے نائن زیرو سے خطرناک ٹارگٹ کلرز گرفتار اور بھاری تعداد میں نیٹو اسلحہ برآمد کیا،رینجرز کی جانب سے نائن زیرو پر چھاپے کے بعد صولت مرزا اور ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما عامر خان نے اپنے بیانات میں ایم کیو ایم کے مرکزی رہنماؤں پر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں“۔

پٹیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ایم کیو ایم 12مئی 2007کو کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ،تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل،بلدیہ گارمنٹس فیکٹری کو آگ لگا کے 250سے زائد افراد کے قتل اور کراچی میں شیعہ و سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث ہے۔ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین ملکی سالمیت کے اداروں کے خلاف سازشوں میں بھی ملوث ہیں۔

اس حوالے سے الطاف حسین نے 2001میں برطانوی وزیراعظم ٹونی پلیئر کو آئی ایس آئی کے خلاف خط بھی لکھا تھا۔بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض ایم کیو ایم کے سہولت کار ہیں،ملک ریاض ایم کیو ایم کی مدد سے کراچی میں بحریہ ٹاؤن کے لئے شہریوں کی زمینوں پر قبضہ کررہے ہیں،بحریہ ٹاؤن کراچی کے لئے زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد دینے پر ملک ریاض نے الطاف حسین کے نام پر کراچی اور حیدرآباد میں یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے“۔

طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن میں ایم کیو ایم کو تحلیل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002کے آرٹیکل 15کے تحت کسی بھی ایسی جماعت کو ملک میں سیاست کرنے یا پارلیمنٹ کا حصہ بننے کی اجازت نہیں جو دہشت گردی اور ملکی سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔اگر کوئی سیاسی جماعت دہشت گردی یا ملکی سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو تو وفاقی حکومت پر لازم ہے کہ وہ اس کا ڈکلریشن جاری کرتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002کے آرٹیکل 16کے تحت سپریم کورٹ کو اس سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کے لئے ریفرنس بھیجے۔

صولت مرزا اور عامر خان کے بیانات کے بعد ثابت ہوگیا ہے کہ ایم کیو ایم الطاف حسین کی قیادت میں کراچی میں دہشت گردی کی سنگین واقعات اور ملکی سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ متحدہ قومی مومنٹ کے کراچی میں دہشت گردی کی سنگین واقعات اور ملکی سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد ایم کیو ایم کو ملک میں سیاسی سرگرمیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے بعد ایم کیو ایم اب پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کی اہلیت بھی نہیں رکھتی۔لہٰذا سپریم کورٹ وفاقی حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002کے آرٹیکل 15,16اور آئین کے آرٹیکل 17(2)کی روشنی میں ایم کیو ایم کو تحلیل کرنے کے لئے سپریم کورٹ کو ریفرنس بھیجے۔اگر ایم کیو ایم کے خلاف واضح شواہد کے باوجود سیاسی مفادات اور مصلحتوں کی بنیاد پر ایم کیو ایم کو تحلیل کرنے سے گریز کیا گیا تو یہ اقدام کراچی کے شہریوں،میڈیا سے وابستہ افراد بالخصوص پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہوگا“۔

طارق اسد نے پٹیشن میں مزید استدعا کی ہے کہ ”ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو طلب کیا جائے اور ان سمیت ایم کیو ایم کے جن رہنماؤں پر صولت مرزا اور عامر خان نے الزامات عائد کئے ہیں ان کے خلاف آئین و قانون کی روشنی میں سخت ترین کاروائی کی جائے۔چیئرمین پیمرا اور چیئرمین پی ٹی اے کو ہدایت کی جائے کہ وہ الطاف حسین کے برطانیہ سے ٹیلی فونک خطاب پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو بھی اس بات کا پابند کرے کہ وہ الطاف حسین کے بیانات کو نشر نہ کریں“۔

پٹیشن میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ”الطاف حسین کے نام پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی و حیدرآباد میں یونیورسٹیز کا قیام غیرقانونی ہے،لہٰذا چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی جائے کہ وہ کراچی و حیدرآباد میں الطاف حسین کے نام سے منصوب یونیورسٹیز کے نام تبدیل کریں اور اس بات کی بھی تحقیقات کریں کہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں ایم کیو ایم کے کتنے ورکرز اور رہنماؤں کو پلاٹ دیئے گئے ہیں“