موڈیز کا پاکستان کی ریٹنگ مثبت سے مستحکم کرنا قوم کے لیے خوشخبری ہے، اسحاق ڈار ، ریٹنگ کو مستحکم رکھنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے، نیک نیتی اور ثابت قدمی کے ساتھ حکومت نے پاکستان کو نہ صرف ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا ہے، اب اگلے معاشی روڈ میپ کے تحت پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کریں گے، تقریب سے خطاب

جمعرات 26 مارچ 2015 01:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 مارچ۔2015ء)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمداسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ مثبت سے مستحکم کرنا پوری قوم کے لیے خوشخبری ہے اور اس ریٹنگ کو مستحکم رکھنے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے،ہم نے حکومت سنبھالی تو ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلا رہا تھا اور پاکستان کے بدخواہ ملک کا مستقبل یوگوسلاویہ اور سویت یونین جیسا دیکھ رہے تھے لیکن نیک نیتی اور ثابت قدمی کے ساتھ حکومت نے پاکستان کو نہ صرف ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا، کریڈٹ ریٹنگ منفی سے مثبت اور اب مثبت سے مستحکم ہوگئی ہے اور اب اگلے معاشی روڈ میپ کے تحت پاکستان کو ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل کریں گے۔

وہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی کے لیے مرکز امتیاز (سینٹر آف ایکسی لنس) کے قیام کے لیے مختلف اداروں کی جانب سے جمع کرائی گئی تجاویز کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا ، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے بھی خطاب کیا۔وفاقی وزیر خزانہ محمداسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا میں اسلامی بینکاری تیزی کے ساتھ فروغ پارہی ہے اور ہم اس سوچ کے ساتھ حکومت میں آئے ہیں کہ اسلامی بینکاری کو ترقی دینی ہے، مغربی دنیا میں ہوسکتا ہے کہ اسلامی بینکاری کو کمرشل فائدے کی وجہ سے پذیرائی مل رہی ہو لیکن ہمیں ایک مسلمان کے طور پر اپنی فریضے کے طور پر اسلامی مالیاتی نظام کو رائج کرنا اور ترقی دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری ترقی کی منازل طے کریگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 80کی دہائی میں عالمی سطح پر اسلامی مالیاتی نظام کی سپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے خاطر خواہ پذیرائی نہ ہوسکی، تاہم 2008کے عالمی مالیاتی بحران میں اسلامی مالیاتی نظام نے اپنی افادیت منوالی ہے جس کے بعد مغربی ممالک میں بھی اسلامی مالیاتی نظام کا دور دورہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیاتی نظام پاکستان کی معیشت کو مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اسلامی مالیاتی اداروں کے لیے زرعی شعبہ، ایس ایم ایز اور انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کے منصوبوں میں بہت گنجائش موجود ہے، تاہم اس پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے لیے مصنوعات میں تنوع اور افرادی قوت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

انہوں نے اسلامی مالیاتی نظام کی بہتری کے لیے قائم کی جانے والی اعلیٰ سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی خدمات کو سراہتے ہوئے اعلان کیا کہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد کی سربراہ میں قائم اس کمیٹی کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کردی گئی ہے۔ اس موقع پر خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمودوتھرا نے کہا کہ اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی کے لیے سینٹر آف ایکسی لنس کا قیام ایک سنگ میل ہے، اس مرکز کے قیام کا اعلان وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر میں کیا اور سینٹر کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے اس مرکز کے قیام کے لیے ملک کے نامور تعلیمی اور پروفیشنل اداروں نے اپنی پیشکشیں جمع کرادی ہیں، مجموعی طور پر 8پیشکشیں موصول ہوئی ہیں جس میں سے 2اجتماعی اور 6انفرادی پیشکشیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں اسلامک فنانس انڈسٹری کا حجم 1.8ٹریلین ہے جو 2020تک بڑھ کر 5ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا، پاکستان میں اسلامی بینکاری کا مارکیٹ شیئر 10فیصد ہیاور 2014-18 اسٹرٹیجک فریم ورک کے تحت یہ شیئر 2018تک 15فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی مالیاتی نظام کے فروغ کے لیے افرادی مہارت بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اور اس ضمن میں سینٹر آف ایکسی لنس کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مرکز کے قیام سے ملک میں بینکاری سے محروم طبقے تک بینکاری کی خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی جس سے معیشت کو فائدہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :