وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ، متحدہ کے سوا تما م جماعتوں نے جو ڈیشل کمیشن کی حمایت کردی ، قومی معاملات سمیت مسائل پر سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین اور قومی معاملات پرعدم اتفاق کے تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کا جوڈیشل کمیشن پر اتفاق خوش آیند ہے،وزیر اعظم نواز شریف کا اجلاس سے خطاب،جوڈیشل کمیشن آرٹیکل 225 کے متصاد م ہے ،مخالفت کرتے ہیں،فاروق ستار ،وزیر اعظم سے ملاقات کیلئے وقت مانگ لیا

بدھ 25 مارچ 2015 07:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔25 مارچ۔2015ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے سو ا تما م جماعتوں نے مبینہ نتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حمایتکردی ہے،وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ قومی معاملات سمیت مسائل پر سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے درمیان قومی معاملات پرعدم اتفاق کے تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں،تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن پر اتفاق خوش آیند ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیر اعظم کی زیر صدارت منگل کے روز پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماوٴں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، ڈاکٹر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، اعتزاز احسن، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاوٴ اور فنکشنل لیگ کے صدرالدین راشدی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مسودے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیر اعظم نے اس حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی ۔ اس موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے شرکاء کو جوڈیشل کمیشن سے متعلق حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدے پر اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن پر اتفاق خوش آیند ہے جب کہ حکومت نے 13 اگست 2014 کو جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی معاملات اور مسائل پر سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں اور ان کے درمیان قومی معاملات پرعدم اتفاق کے تاثر کو ختم کرنا چاہتے ہیں جب کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان پائی جانے والی غلط فہمیوں کو مذاکرات کے ذریعے دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کو درپیش توانائی کے مسائل، دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔

اجلاس میں اے این پی،پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن،جے یو آئی ف،عوامی وطن پارٹی سمیت تمام جماعتوں نے جوڈیشل کمیشن پر اعتماد کا اظہا ر کردیا جبکہ ایم کیو ایم نے اس کی مخالفت کردی ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ا یم کیو ایم کے مرکزی رہنماء اور رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئین کے متصادم ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 225 اور 189 کے متصادم ہے اور ہم ان کی مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو دعوت دی جس میں ایم کیو ایم کی قیادت شرکت کی اور اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ایم کیو ایم سے حمایت طلب کی مگر ہم نے جوڈیشل کمیشن کی مخالفت کی ہے۔ اور ہم نے کہا ہے کہ یہ کمیشن آئین کے متصادم ہے انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آرٹیکل 225 اور 189 کے متصادم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئین پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے تابع نہیں ہے بلکہ پارلیمان اور سیاسی جماعتیں آئین کے تابع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 225 کے مطابق الیکشن ٹربیونل کے علاوہ الیکشن کو اور کسی جگہ بھی چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے ساتھ کھلواڑ ہوا ہے تو اس کے بارے میں سوچنا چاہیے انہوں نے کہا کہ غیر آئینی مطالبہ جس نے اس کو مان لیا وہ بھی غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ آرڈیننس پاس بھی ہوگیا تو سپریم کورٹ میں چیلنج ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے مسودے میں بہت زیادہ ابہام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں کسی بھی جوڈیشل کمیشن کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اور نہ ہی ہم آئین کی پوزیشن کو تبدیل کر سکتے ہیں۔