دھاندلی ثابت ہونے پر حکومت بخوشی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے پر رضامند ،سال 2015انتخابات کے لیے موضوع بحث بن گیا،مختلف جماعتوں نے تیاریاں شروع کردیں ، آئینی و قانونی ماہرین نے ممکنہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم کے اسمبلی تحلیل کے فیصلہ کو صوابدیدی اختیار قرار دیدیا،حکومت پاپند نہیں کہ وہ رپورٹ پر عمل کرے،ماہرین

منگل 24 مارچ 2015 10:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24 مارچ۔2015ء)سیاستدانوں کی ساکھ بڑھانے کے لیے دھاندلی ثابت ہونے پر حکومت بخوشی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے پر رضامند ہو گئی ہے جبکہ آئینی و قانونی ماہرین نے ممکنہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر وزیراعظم کے اسمبلی تحلیل کے فیصلہ کو صوابدیدی اختیار قرار دیدیاہے ،حکومت پاپند نہیں کہ وہ رپورٹ پر عمل کرے ۔سال 2015انتخابات کے لیے موضوع بحث بن گیا ہے ،جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر اسمبلیوں کی تحلیل ملکی سیاست میں تاریخ ساز فیصلہ ہو گا،میاں نواز شریف اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے انتہائی اہم اقدامات اور فیصلوں کی جانب گامزن ہوگئے ہیں۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی ثابت کر دیتا ہے تو پھر پانچ سال مزید حکومت کرنے سے بہتر ہے کہ وزیر آعظم میاں نواز شریف اسمبلیوں کی تحلیل کا مشورہ دیکر اپنی اور ملکی سیاست میں تاحیات نام پیدا کر لیں اور اس اقدام سے ملکی وقومی اداروں کے وقار میں بے پناہ اضافہ ہو گا اور جمہوریت کا پودا بھی ایک تن آور درخت کی شکل اختیار کر جائے گا۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے اپنی پارٹی کو مزید فعال بنانے کے لیے اہم فیصلے کرنا شروع کر د ئیے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ورکرز اجلاس کی تیا ریا ں شروع کر دی ہیں،پاکستان تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن میں گزشتہ عام انتخابات میں مسلم لیگ کی دھاندلی ثابت کرنے کے لیے مزید محنت و لگن سے شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دئیے ہیں تاکہ جوڈیشل کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف زیادہ سے زیادہ ثبوت فراہم کر کے قوم کے سامنے سرخرو ہو ۔

دوسری جانب سیاستدان آگاہ ہیں کہ حکومت کے اس فیصلہ سے نہ صرف پاکستانی سیاست پر مثبت اثرات صر ف مرتب ہونگے بلکہ جمہوریت کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع بھی ملے گا ۔ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدہ میں اسمبلیوں کی تحلیل کو واشگاف الفاظ میں لکھا گیا ہے اور حکومت کو بھی معلوم ہونے لگا ہے کہ کشمکش کی حکومت میں اگر پانچ سال پورے کر بھی لیے گئے تو پھر مسلم لیگ کی سیاست کئی سال دور چلی جائے گی ،شریف برادران نے اگر ملکی سیاست میں تاحیات رہنا ہے تو پھر ایک ایسا قدم لینا ہو گا جس سے ادارے مضبوط اور سیاست پر مثبت اثرات مر تب ہوں وہ قدم دھاندلی ثابت ہونے پر ازخود اسمبلیوں کی تحلیل ہے۔

اس موقع پر معروف ائینی ماہر ایڈووکیٹ حشمت حبیب نے کہا ہے کہ ایکٹ 1956کے تحت حکومت کمیشن آف انکوائری بنا سکتی ہے اور حکومت کہتی ہے کہ کمیشن قواعد و ضوابط بتائے مگر اسکی روح پر عمل کر نا حکومت کا صوابدیدی اختیا رہے اگر وہ اسمبلیا ں تحلیل نہ کر ے تو کوئی پابند نہیں ہے مگر پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ایک ذاتی معائدہ طے پایا ہے اگر حکومت ایسا کر ے گی تو خوش آئند فیصلہ ہو گا،سپریم کو رٹ کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ بیانات کی حد تک تو ٹھیک ہے مگر میاں نواز شریف نے تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے لیے کتنی کوششیں کیں وہ کسی صورت نہیں چاہیں گے کہ وہ اسمبلی تحلیل کر دینگے،معروف وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 58کے تحت وزیر اعظم اسمبلیا ں تحلیل کر سکتے ہیں اور ائین کے ایکٹ 1976کے مطابق عوامی نمائیندے ایسا کر سکتے ہیں دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان دھاندلی ثابت ہونے پر اسمبلیا ں تحلیل کرنے کا اختیا ررکھتا ہے،اظہر صدیق نے بتایا کہ انکوائری کمیشن ڈائریکٹ اسمبلیوں کی تحلیل نہیں کر سکتا وہ صر ف ،،ٹی او آر ،،دے سکتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں باقی اس پر عمل کرے نہ کر ے وہ حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے۔

متعلقہ عنوان :