میڈیکل کے 9 برطانوی طلباء کے شام جانے کا انکشاف

پیر 23 مارچ 2015 09:10

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23 مارچ۔2015ء)برطانیہ سے تعلق رکھنے والے زیرتعلیم میڈیکل کے نو طلبہ شام چلے گئے ہیں اور وہ مبینہ طور پر وہاں دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) کے زیر قبضہ علاقوں میں اسپتالوں میں کام کے لیے گئے ہیں۔برطانوی روزنامہ آبزرور نے اپنی رپورٹ میں ان افراد کے شام جانے کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ ان میں چار خواتین اور پانچ مرد ہیں اور وہ گذشتہ ہفتے ترکی کے راستے شام میں داخل ہوئے تھے۔

اخبار گارجین کی ویب سائٹ پر شائع شدہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ افراد سوڈان میں زیر تعلیم تھے اور وہیں سے شام گئے ہیں۔اخبار نے ترکی کے حزب اختلاف کے ایک سیاست دان محمد علی ادیب اوغلو کے حوالے سے بتایا ہے کہ انھوں نے ان طلبہ کے خاندانوں سے ملاقات کی تھی اور وہ ان کی شام سے واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔

(جاری ہے)

برطانوی دفتر خارجہ نے اس معاملے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

میڈیکل کے زیر تعلیم ان طلبہ کی عمریں انیس اور تیئس سال کے درمیان بتائی گئی ہیں ہیں۔یہ سوڈانی نژاد برطانوی شہری ہیں۔ان کے والدین سوڈانی تھے لیکن ان کی پرورش برطانیہ ہی میں ہوئی تھی۔برطانیہ کی سکیورٹی سروسز کے ایک تخمینے کے مطابق اس وقت قریباً چھے برطانوی شہری شام اور عراق میں داعش کی صفوں میں شامل ہو کر لڑرہے ہیں۔ان میں داعش کا مشہور قصاب جہادی جان بھی شامل ہے جو اب تک اس جنگجو گروپ کی جانب سے جاری کردہ متعدد ویڈیوز میں نمودار ہوچکا ہے اور اس نے متعدد غیرملکیوں کو سفاکانہ انداز میں ذبح کیا ہے۔

حال ہی میں برطانیہ سے تین اسکول طالبات بھی ترکی کے راستے شام پہنچی تھیں۔ان کے والدین اور برطانوی حکام نے ان سے گھروں کو لوٹنے کی متعدد اپیلیں کی ہیں لیکن انھوں نے ان پر کان نہیں دھرے ہیں۔

متعلقہ عنوان :