چہرا سیاہ رنگنے پر بیلجیم کے وزیرِ خارجہ پر تنقید

ہفتہ 21 مارچ 2015 08:24

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مارچ۔2015ء)یلجیم کے وزیرِ خارجہ ڈیڈئیر رینڈرز پر دارالحکومت برسلز میں ایک روایتی میلے کے دوران اپنا چہرا سیاہ رنگنے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مسٹر رینڈرز کو اپنے کیے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ میلے کے بارے میں فرنچ ٹی وی کی رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔

’دا نوئراڈز‘ (سیاہ فاموں) کا میلہ جسے ڈچ ذبان میں ’زوارتے‘ کہتے ہیں، کا انعقاد ہر برس مارچ کے دوسرے سنیچر پرہوتا ہے۔مسٹر رینڈرز کا کہنا ہے کہ یہ روایت سنہ 1876 سے جاری ہے اور انہیں تنقید کی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی۔برسلز کی شہری انتظامیہ کی ویب سائٹ پر درج ہے کہ ’افریقی شرفا‘ کا بھیس اختیار کرنے کی روایت ایک نرسری کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے شروع کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

وزیرِ خارجہ نے میلے میں اتاری گئی اپنی تصاویر اپنے بلاگ پر اس ہفتے کا اوائل میں شائع کی تھیں۔ بلاگ پر ان کی ایک تحریر کے مطابق میلے کے دوران جمع کی گئی رقم سکولوں، ہسپتالوں اور فارمیسیوں کے ذریعے ضرورت مند بچوں کے لیے بھج دی گئی ہے۔ایک اور شخص نے فرانس 2 ٹی وی چینل کو وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم اس طرح کا میک اپ اس لیے کرتے ہیں تاکہ ہم نمایاں ہوں لیکن پہچانے نہ جائیں۔

‘میلے کے دوران 70 افراد نے روایتی لباس پہنے اور اپنے چہروں پر سیاہ رنگ کا میک اپ کیا تاہم برسلز سے میلے پر رپوٹ کرنے والے فرانس 2 کے نامہ نگار فرینکوئے بیوڈنے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئِٹر پر لکھا کہ یہ روایت پرانے فرسودہ نو آبادیاتی نظام کو لوک کہانیوں اور فیّاضی سے منسلک کرتی ہے۔برسلز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیلجیم کے بادشاہ فلپ جب ولی عہد تھے تو انھوں نے بھی اس سالانہ میلے کے موقعے پر ایسا ہی سوانگ بھرا تھا۔

تاہم ہیومن رائٹس واچ کے اینڈرو سٹرولین نے وزیرِ خارجہ کے لباس وغیرہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’چونکا دینے والا اور شرمناک‘ کہا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ روایت اور خیرات نسلی امتیاز کا جواز نہیں بن سکتے۔اینڈرو سٹرولین نے ٹوئٹر پر لکھا کہ کیا مسٹر رینڈرز افریقی راہنماوٴں کے ساتھ اپنی اگلی ملاقات میں ایسا ہی بھیس اختیار کریں گے؟