اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدر ی کو عدالت عالیہ کے حکم پر مہیاکی جانے والی سرکاری بلٹ پروف گاڑی کیس کی سماعت ، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ،سیکرٹری وزارت قانون وانصاف اور سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو نوٹس جاری ،تحریری جواب طلب،کیس کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی

منگل 17 مارچ 2015 09:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدر ی کو عدالت عالیہ کے حکم پر مہیاکی جانے والی سرکاری بلٹ پروف گاڑی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ،سیکرٹری وزارت قانون وانصاف اور سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب لیااور کیس کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ۔

پیر کے روز سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر دی جانے والی سرکاری بلٹ پروف گاڑی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس نورالحق این قریشی اور جسٹس عامرفاروق پر مشتمل اسپیشل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ایڈوکیٹ ریاض حنیف راہی۔ وزارت قانون وانصاف اور کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک فیصل رفیق اور ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمن نیازی عدالت عالیہ میں پیش ہوئے جبکہ سابق چیف جسٹس کے وکیل شیخ احسن الدین ،ایڈوکیٹ توفیق آصف پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران وفاق کے وکلا ء نے عدالت کو بتایاکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو سرکاری بلٹ پروف گاڑی مہیاکرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم دیاتھااور احکامات جاری کیے تھے کہ کیبنٹ ڈویژن بلاتاخیر سابق چیف جسٹس آف پاکستان کو سرکار ی بلٹ پروف گاڑی فراہم کر ے جبکہ وزارت قانون وانصاف چیف جسٹس آف پاکستان کو دی جانے والی گاڑی کے فیول اور مرمت کے اخراجات برداشت کرے گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل فیصل رفیق نے عدالت کو بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کا سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کا حکم غیر آئینی ہے کیونکہ عدالتی فیصلے میں وزارت قانون وانصاف اور کیبنٹ ڈویژن کو فریق نہیں بنایا گیاتھا۔ عدالت میں ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمن نیازی نے وزارت قانون وانصاف کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ عدالتی فیصلے پر فریقین کا موقف سنے بغیر حکم پر عمل درآمدنہیں کیا جاسکتاہے۔

عدالت سابق چیف جسٹس آف پاکستان کو سرکاری بلٹ پروف گاڑی کیس میں حکم امتناعی جاری کرے جبکہ تک کیس کا فیصلہ نہیں ہوجاتااس وقت تک گاڑی واپس لی جاسکتی ہے کیونکہ سابق چیف جسٹس کی بلٹ پروف گاڑی کے فیول اور مرمت کے اخراجات برداشت متلعقہ وزارت نہیں کرسکتی۔ جسٹس نورالحق این قریشی نے کہا حکم امتناعی جاری نہیں کیاجاسکتاہے کیونکہ پہلے ہی کیبنٹ ڈویژن نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کردیاہے۔

عدالت آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرے گی ۔ عدالتوں کو اخباروں میں شائع ہونے والی خبروں اور دیگر باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ عدالت نے کہا فریقین کا موقف سنے بغیر کوئی حکم جاری نہیں کیا جاسکتاہے۔ عدالت نے وزارت قانون وانصاف ،کیبنیٹ ڈویژن اور سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی، جبکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدر ی کے وکلاء نے عدالت کی طرف سے جاری کیے جانے والے نوٹسز کو عدالت کے اند ر ہی تسلیم کرلیا اور جواب داخل کرانے کے لیے پیش کش کردی ۔