کراچی میں 650میگاواٹ بجلی کے معاہدہ پر حکومت قانونی طور پر پابند نہیں ،خواجہ آصف،دادو،خضدار ،ڈی جی خان اور لورالائی میں ٹرانسمیشن لائنوں کے مسئلہ کو ٹھیک کرنے کا کام جاری ہے،عابد شیر علی،قومی ایکشن پلان کے مطابق تمام مدارس کو دعوت دی تھی،پیر امین الحسنات شاہ،قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں اظہار خیال

منگل 17 مارچ 2015 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17 مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر برائے دفاع و پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کراچی میں 650میگاواٹ بجلی دینے کا معاہدہ پر نظرثانی کرے یا نہ کرے حکومت کو قانونی طور پر پابندی نہیں ہے اگر ہمیں مناسب لگا تو کریں گے مگر قانونی طور پر ہم پابند نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں جواب دیتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں جو دو آئسکو ملازمین کو قتل کیا گیا وہاں پر اس علاقے کو بجلی نہ دی جائے گی اور جو لوگ جلوس نکالتے ہیں وہی بجلی چوری کرتے ہیں،ہم نے انڈسٹریل سیکٹر کو گزشتہ10سالوں کے مقابلہ میں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جس سے ہزاروں لاکھوں مزدوروں کا روزگار بحال ہوا ہے۔

(جاری ہے)

جہاں پر لوڈشیڈنگ کے خلاف جلوس نکالے جاتے ہیں وہ بجلی کے بلوں کے بقایا ہیں اور ان پر18گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے کیوں وہ کنڈے لگا کر بجلی چوری کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی چوری اور لائن کا نقصان جہاں بھی ہو ملک کے کسی بھی حصے میں ہو ان کی ادائیگی پاکستانی عوام کرتی ہے جس کا بوجھ براہ راست عوام کو آتا ہے۔واپڈا میں برائیاں موجود ہیں صرف واپڈا میں نہیں بلکہ ملک کے تمام اداروں میں کرپشن ہوتی ہے لیکن جن علاقوں میں 18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہے وہاں پر سب سے زیادہ بجلی چوری کی جاتی ہے۔اس پر میڈیا اپنا کردارادا کرے کیمرے سے صرف کنڈے دکھا کر عوام کو یہ حقیقت بھی بتا دے کہ لوڈشیڈنگ بعض علاقوں میں کیوں زیادہ کی جاتی ہے۔

وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے تمام مدارس کے لوگوں کو دعوت دی تھی،وزارت داخلہ مختلف محکموں اور ایجنسیوں سے بات کرکے ایک فارم بنایا جائے گا اور اس فارم کو رجسٹریشن فارم کے طور پر فائنل فارم سمجھا جائے گا۔مختلف حوالوں سے جو کمیٹی بنی ہے اس پر کام ہورہا ہے۔مدارس کو رقم کے حوالے سے تمام مالی امور کو ماسنیٹر کرنے والے اداروں کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ تمام مدراس کو فنڈنگ کے حوالے سے معلومات وزارت کو فراہم کریں اور اس سلسلے میں بہت جلد رپورٹ پیش کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ای ٹی پی بی میں1900 ملازمین ہیں جبکہ5فیصد کے حساب سے اقلیتی کوٹہ100بنتا ہے لیکن یہاں پر137 اقلیتی ملازمین نوکری کر رہے ہیں۔سابقہ دور میں جس طرح ای ٹی پی بی کو استعمال کیا گیا ہے اس کو مستقبل میں مؤثر طریقہ کار سے ٹھیک کیا جارہا ہے جس کی درستگی بہت جلد مکمل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی وجہ سے تمام صوبوں میں اقلیتوں کو معاملات صوبوں کے پاس ہیں۔

وفاق صرف ان کے حقوق کے حوالے سے پالیسی مرتب کرتی ہے جس پر عملدرآمد یقینی بناناصوبوں کے اختیار میں ہے،اقلیتوں کے تمام تہواروں میں وفاقی حکومت ان کو10000روپے فی کس ادا کرتی ہے جو ان کے ساتھ ان کے تہوار میں اظہار یکجہتی کے طور پر دیا جاتا ہے۔وزارت مذہبی امور کے پاس اس وقت9ملین روپے صرف اقلیتوں کی امداد کیلئے مختص کئے ہوئے ہیں جس پر مختلف اوقات میں ہمیں درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں اور یہ امدادی رقم ان کو ضرورت کے مطابق مہیا کی جاتی ہے۔

عابد شیر علی نے کہا کہ دادو،خضدار ،ڈی جی خان اور لورالائی میں ٹرانسمیشن لائنوں کا مسئلہ ہے جن کو ٹھیک کرنے کا کام جاری ہے۔ کے پی کے بھی اس وقت ٹرانسفارمرز کی مرمت کیلئے8ورکشاپس کی مختلف مقامات پر رجسٹریشن کی گئی ہے جو کے 3 دسمبر 2014ء تک یہ رجسٹریشن درج ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ای پی سی او ایل اور جاپان پاور پلانٹس یکم جولائی 2013ء سے آج تک بند ہیں جس کی وجہ آئی بی پی کے یا ایندھن کیلئے فنڈنگ کی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جو حکمت عملی ہے اس وقت حکومت کا فیصلہ ہے کہ ان علاقوں میں جو90فیصد بل نہیں دیتے ہیں ان سے بل وصول کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام علاقوں کو دوبارہ بحال کیا جائے گا جن علاقوں میں بجلی نہیں ہے ان کو بجلی کی فراہمی جلد یقینی بنائی جائے گی۔کے پی کے میں جو نوگو علاقے ہیں وہاں پر واپڈا کا کوئی بھی بندہ نہیں جاسکتا لہٰذا حکومت مزید چوروں کی ادائیگی نہیں کرے گی،پہلے ہی ادارے کا جنازہ نکل چکا ہے،مزید عوام پر چوروں کا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔