پولیس تنخواہوں میں اضافے اور شہید پولیس اہلکاروں کیلئے مزید انعامات اور مراعات کی فراہمی زیر غور ہے،عمران خان،خیبرپختونخوا میں پولیس کو جدید نظام سے لیس کرکے مکمل طور پر غیر سیاسی بنادیا گیا ہے ، پی کی پولیس باقی صوبوں کیلئے ایک مثال بن چکی ہے ،کراچی اور پنجاب میں جرائم کی صورتحال اسی لئے تشویشناک ہے کہ وہاں پولیس سیاسی ہے اور اسکے اُمور میں بے پناہ سیاسی مداخلت کی جاتی ہے،میڈیا سے گفتگو

اتوار 15 مارچ 2015 08:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مارچ۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام، دہشت گردی کے مقابلے اورجرائم کی بیخ کنی کیلئے جدید نظام متعارف کرانے پر صوبے کی پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پولیس کی تنخواہوں میں اضافے اور دہشت گردی کے واقعات میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہید پولیس اہلکاروں کیلئے مزید انعامات اور مراعات کی فراہمی زیر غور ہے اُنہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس کو جدید نظام سے لیس کرکے مکمل طور پر غیر سیاسی بنادیا گیا ہے جس کے بعد کے پی کی پولیس باقی صوبوں کیلئے ایک مثال بن چکی ہے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور موجودہ آئی جی پولیس ناصر خان درانی پولیس کے شعبے میں آنے والے انقلاب پر مبارکباد کے مستحق ہیں وہ ہفتہ کے روزاپنے دورہ پشاور کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے ہمراہ سینٹرل پولیس آفس، تھانہ شرقی،سکول آف انوسٹی گیشن حیا ت آباداور تھانہ گلبرگ کے معائنہ اور بریفینگ میں شرکت کے بعد تھانہ گلبرگ میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے عمران خان اور وزیراعلیٰ کو سنٹرل پولیس آفس میں شکایات سمیت پولیس کے مجموعی نظام اورپولیس سٹیشن شرقی میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم پر بریفینگ دی گئی جبکہ سکول آف انوسٹی گیشن کی سرگرمیوں سے آگاہ کرنے کے علاوہ انہیں تھانہ گلبر گ میں مصالحتی کمیٹیوں اور انکے طریقہ کار کی تفصیلات بتائی گئیں ان مواقع پر انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی ،دیگر اعلیٰ پولیس افسران، صوبائی وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے ماحولیات اشتیاق ارمڑ بھی موجود تھے عمران خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کے علاوہ عوام کو انکی دہلیز پر انصاف کی فراہمی پاکستان تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے اور خیبرپختونخوا میں پولیس کے جدید نظام کے قیام اور دیگر اصلاحات کے باعث تحریک انصاف کم ازکم اس صوبے میں اپنے منشور کے اس حصے پر عمل درآمد میں کامیاب ہو چکی ہے انہوں نے سستے اور سہل انصاف کی فراہمی کے ضمن میں مقامی سطح پر لوگوں کے مابین تنازعات حل کرنے کیلئے قائم کی گئیں مصالحتی کمیٹیوں اور انکے طریقہ کار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کمیٹیاں ابتدائی مرحلے میں پشاور کی سطح پر قائم کی گئی ہیں جنہیں عنقریب صوبے کے دیگر حصوں خصوصاً دیہی علاقوں تک وسعت دی جائیگی انہوں نے کہا کہ ان کمیٹیوں کو ایک جج یا جرگہ کی حیثیت حاصل ہو گی جہاں مقامی لوگ اپنے چھوٹے موٹے مقدمات اور تنازعات بغیر کسی خرچ کے پیش کرینگے اور مقامی معززین پر مشتمل مصالحتی کمیٹیاں جج بن کرمختصر ترین وقت میں یہ مقدمات نمٹا سکیں گی انہوں نے کہا کہ مصالحتی کمیٹیاں عام آدمی کیلئے ایک بہترین ادارہ ثابت ہوں گی جہاں لوگوں کو مفت اور بروقت انصاف ملے گااور غلط کاموں کیلئے طاقتور لوگوں کی طاقت کا راستہ روکا جا سکے گا عمران خان نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور آئی جی پولیس کو مبارکباد یتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کے پی پولیس کو مکمل طور پر غیر سیاسی اور خود مختار بنا دیا ہے اور پولیس کے معاملات میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کا راستہ بند کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ کراچی اور پنجاب میں جرائم کی صورتحال اسی لئے تشویشناک ہے کہ وہاں پر پولیس سیاسی ہے اور اسکے اُمور میں بے پناہ سیاسی مداخلت کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخو امیں پولیس کو اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق بنادیا ہے اور اب پولیس میں کسی قسم کی شکایت درج کرانے کیلئے الیکٹرانک سسٹم قائم کر دیا گیا ہے جس تک رسائی کا آسان طریقہ کار عنقریب عام لوگوں کیلئے مشتہر کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ پولیس تک لوگوں کی رسائی آسان بنانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھر پور استفادہ کیا گیا ہے انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ اب صوبے میں کسی بھی مشکوک گاڑی کی تصدیق کیلئے گاڑی یا بے گناہ ڈرائیورکو بند کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ ڈرائیور کے شناختی کارڈ سے اسکی شناخت اور گاڑی چوری کا فوراً پتہ چل جائے گاانہوں نے کہا کہ اب ایسا الیکٹرانک سیکورٹی سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے کہ کوئی بھی سکول کسی ناخوشگوار صورتحال میں صرف ایک بٹن دبا کر پولیس کو مطلع اور طلب کر سکے گاانہوں نے پولیس انوسٹی گیشن سکول کے طریقہ کار اور ٹریننگ پروگراموں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام صوبے میں پہلی بار شروع کئے گئے ہیں جن کے صوبے میں امن وامان کے حوالے سے دوررس اورمثبت اثرات ظاہر ہوں گے صوبے کیلئے منگوائے گئے سیکورٹی سکینرز کے عدم تنصیب کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے بتایا کہ یہ سکینرز کافی عرصہ سے وفاقی حکومت نے روک رکھے ہیں صوبائی حکومت یہ معاملہ اب سی سی آئی کے اجلاس میں اٹھائے گی۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بعدازاں ملک سعد شہید پولیس لائن میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کی یادگار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نے کہا ہے کہ مسائل کا حل جرگہ سسٹم کے تحت ممکن ہے، عوام اپنے مسائل جرگے کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیں،خیبر پختونخواہ پولیس کو 21 ویں صدی میں لے گئے ہیں،پولیس کو دیگر صوبوں کے لئے مثالی بنا دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔عمران خان نے کہا کہ پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور نہ ہی پولیس کو سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی بھی مخالف کے لئے جھوٹی ایف آئی آر درج نہیں کرائی ،انہوں نے کہا کہ پولیس کی تنخواہوں میں اضافہ کیلئے سوچ رہے ہیں اور بہترین کارکردگی پیش کرنے والوں انعامات سے نوازا جائیگا،انہوں نے کہا کہ پولیس اور عوام کے درمیان دور ختم ہو گئیں ہیں اور اس سلسلے میں ہیلپ لائن اور آ ن لائن ایف آئی آر سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے ،شہری گھر بیٹھے اپنے مسائل حل کرا سکیں گے ،اس سسٹم سے شہریوں کو گھر بیٹھے مفت انصاف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس میں بھرتیاں ،تعیناتی اور پوسٹنگ میں سسٹم کے تحت ہوں گی ،پنجاب اور سندھ میں پولیس میں سیاسی مداخلت ہے اور انہیں سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور مخا لف سیاسی جماعتو ں کے رہنماؤں کے خلاف پرچے درج کرائے جاتے ہیں ،میرے اور پرویز خٹک کے خلاف بھی پنجاب میں مقدمے درج ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 11 کروڑ عوام غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ان کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں،خیبر پختونخواہ میں عوام کو تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں،صوبے میں 2015 ء میں کرائم کی شرح کم ہوگئی ہے