الطاف حسین کا رینجرز کی رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار،عمیر صدیق سے میرا کوئی تعلق نہیں، رینجرز افسران گرفتار افراد سے تشدد کرکے منفی بیانات لیے جارہے ہیں، ایم کیو ایم کو تنہا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ہمارے ساتھ نا انصافی کرنے والے رینجرز افسران سن لیں انہیں مقافات عمل سے گزرنا پڑے گا، ایم کیو ایم قائد کا بیان

اتوار 15 مارچ 2015 08:10

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15 مارچ۔2015ء) قائد متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین نے رینجرز کی رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ عمیر صدیق سے میرا کوئی تعلق نہیں رینجرز کے افسران گرفتار افراد سے تشدد کرکے منفی بیانات لیے جارہے ہیں۔ یہ بیانات گرفتار افراد کے نہیں بلکہ 1992 ء کے تیار شدہ بیانات ہیں آج 1992 ء کی تاریخ دوہرائی جارہی ہے 1992 میں بھی زبردستی بندوق کی نوک پر ایسے بیانات لیے گئے تھے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے لندن سے جاری بیان میں کیا الطاف حسین نے کہا ہے کہ جھوٹے اور منافق پر الله کی لعنت ہو بخدا میں عمیر صدیق کو نہیں جانتا عمیر صدیق کا مقدمہ کھلی کچہری میں چلایا جائے پتہ لگ جائے گا عمیر کیاکہتا ہے رینجرز والوں نے تشدد کے ذریعے اپنی مرضی کے بیانات لیے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام جماعتوں کے عسکری ونگ موجود ہیں مگر صرف ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جارہا ہے ایم کیو ایم کو تنہا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔

ہمارے ساتھ نا انصافی کرنے والے رینجرز افسران سن لیں انہیں مقافات عمل سے گزرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز کے افسران در حقیقت فوج کے افسران ہیں اور فوج کی مرضی سے کراچی میں ہمارے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے۔ نواز شریف میں فوج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ اور نہ ہی نواز شریف سے ہمیں کوئی امید ہے کہ آپریشن وہ آپریشن بند کروائیں گے۔

ہمارے خلاف ہونے والی نا انصافی 1992 ء میں بھی متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف ہونے والا آپریشن رکوانے کو نواز شریف کو کہا لیکن وہ بھی نہ رکوا سکے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو بغیر خرید و فروخت کے اسمبلی میں مڈل کلاس طبقے کی نمائندگی کرتی ہے لیکن مقتدر حلقوں کو عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے والے پسند نہیں۔ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن کراچی کی عوام سے ان کے حقوق کے محافظ چھیننے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ میری قربانی لی گئی اور میں ہمیشہ قربانی دیتا رہا میرے بھائی اور بھتیجے کو شہید کیا گیا اور اب میرے بھانجے کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ میں نے انیس قائم خانی اور عماد صدیق کو ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے نہیں نکالا تھا الطاف حسین نے کہا کہ رینجرز کے افسران اپنی ناکامی چھپانے کیلئے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں سے تشدد بندوق کی نوک پر منفی بیانات لے رہے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے وکلاء برادری ، خواتین وانسانی حقوق کی انجمنوں اور صحافیوں کی تنظیموں سے پرزوراپیل کہ ہے کہ وہ ایم کیوایم کے مرکز نائن زیروپر چھاپوں کے دوران گرفتارکیے گئے افراد پر انسانیت سوز تشدد کا خود مشاہدہ کریں اور اس ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں ۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے نائن زیرو پر آئینی وقانونی ماہرین اور ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے وکلاء کے اجلاس سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اور منتخب ارکان اسمبلی بھی موجود تھے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، پاکستان کی واحد جماعت ہے جو غریب ومتوسط طبقہ کی نمائندہ گی کی محض بات ہی نہیں کرتی بلکہ میرٹ اور صلاحیت کی بنیاد پر کارکنان وعوام کے رائے مشوروں کی روشنی میں قانون ساز اسمبلی کیلئے عوام سے نمائندے نامزد کرتی ہے اور پھر عوام کے ووٹوں سے منتخب کراکر انہیں سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بھیجتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کرپٹ سیاسی کلچر،فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور موروثی سیاست مسلط ہے ، ایم کیوایم ، پاکستان کی واحد جماعت ہے جس میں کوئی موروثیت نہیں ہے ۔ ایم کیوایم ، ملک سے کرپٹ سیاسی کلچراور اسٹیٹس کو کا خاتمہ چاہتی ہے ، ملک میں ایماندار لوگوں کی حکمرانی اور صحیح معنوں میں جمہوریت کا نفاذ چاہتی ہے ۔ ایم کیوایم ،ملک میں لبرل اورترقی پسند معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے جو ہرقسم کی تنگ نظری ، مذہبی انتہاء پسندی اور مذہبی جنونیت سے پاک ہو۔

انہوں نے کہاکہ جس ملک میں مذہبی انتہاء پسندی اور مذہبی جنونیت کو فروغ ملے وہ ملک نہ صرف ترقی نہیں کرتا بلکہ گروہوں میں بٹ کر خانہ جنگی کا شکار ہوجاتا ہے اور بالآخرکمزور سے کمزور ہوکر ٹکڑیوں میں بٹ جاتا ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ پاکستان بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے ، بدقسمتی سے ہمارے کرپٹ حکمرانوں ، اقتدارمافیا اور بیوروکریسی کی حرکات کے باعث پاکستان دولخت ہوگیا،آزادی سے قبل انگریزوں کی تابعداری اور فرمانبرداری کرنے والوں نے پہلے قائداعظم محمد علی جناح پھر خان لیاقت علی خان کو قتل کردیااس کے بعد محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کرکے ملک پر قبضہ کرلیا جو کسی نہ کسی طورپر آج تک جاری ہے ۔

الطاف حسین نے کراچی کے حالات کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال کی خرابی کی وجوہات بہت طویل ہیں ۔موجودہ صورتحال میں ایم کیوایم نے شہر میں امن وامان کے قیام اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کراچی آپریشن کی حمایت کی لیکن جس طرح 72 بڑی مچھلیوں کی آڑ میں 19، جون1992ء کا آپریشن ایم کیوایم کے خلاف کردیا گیا اسی طرح مجرموں کی گرفتاری کی آڑ میں کراچی میں رینجرز کے آپریشن کا رخ بھی ایم کیوایم کی جانب موڑ دیا گیا ہے ،جس طرح ایم کیوایم کے خلاف جناح پور کی سازش تیار کرکے پنجاب سے صحافیوں کو بلاکر ایم کیوایم کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اسی طرح باہر سے اسلحہ لاکر صحافیوں کے سامنے پیش کرکے ایک مرتبہ پھرایم کیوایم کو بدنام کیاجارہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ریمارکس دیئے گئے کہ پیپلزپارٹی ، جماعت اسلامی، سنی تحریک ، اے این پی اور ایم کیوایم سمیت تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے عسکری ونگز ہیں لیکن اس کے باوجو د صرف ایم کیوایم کو نشانہ بنایاجارہا ہے ، سب سے زیادہ ایم کیوایم کے لوگوں کو گرفتارکرکے حراست کے دوران وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناکر ماورائے عدالت قتل کیاگیا، کارکنان پر بدترین تشدد کرنے کے بعد انہیں قتل کرکے مسخ شدہ لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں ۔

الطاف حسین نے کہاکہ دوروز قبل رینجرز کی بھاری نفری نے عزیزآباد کا محاصرہ کرکے نائن زیروآنے جانے والے تمام راستے بند کردیئے ، میڈیاکے نمائندوں کو بھی نائن زیرو جانے کی اجازت نہیں دی ۔ رینجرز نے میری رہائش گاہ نائن زیرو، ایم کیوایم کے مرکزی دفتر خورشید بیگم میموریل ہال ، میری بڑی بہن کے گھراور اہل محلہ کے گھروں پر چھاپے مارے ، سو سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا ، باہر سے اسلحہ لاکر سجایاگیا اور میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا دوسری طرف تین چار مطلوب افرادکے بارے میں کہاگیا کہ یہ نائن زیرو سے پکڑے گئے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ رینجرز کے ترجمان کی پریس بریفنگ سن کر میں نے سوچا کہ یہ وردی میں بیان دے رہے ہیں ، انہوں نے امانت ، دیانت اور سچائی کی قسم اٹھارکھی ہے لہٰذا یہ جھوٹ کیوں بولیں گے لہٰذا میں نے کہاکہ مطلوب افراد کو نائن زیرو پر نہیں رہنا چاہیے تھا اور انہوں نے نائن زیرو کا تقدس خراب کیا ہے لیکن بعد میں یہ بات میرے علم میں لائی گئی کہ یہ مطلوب افراد نائن زیرو سے نہیں بلکہ عزیزآبادکے اطراف سے پکڑے گئے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ رینجرز کے ترجمان کی جانب سے قوم سے جھوٹ بولاگیا ہے اور پاکستان کی تیسری بڑی سیاسی جماعت کو بدنام اور اس کے سربراہ کی بے عزتی کرنے کیلئے لائسنس یافتہ اسلحہ کے ساتھ باہرسے لایا گیا اسلحہ سجا کر کہاگیا کہ شائد یہ نیٹو کنٹینرز سے چوری کیا گیا اسلحہ ہے۔ یہ پہلا جھوٹ ہے اور اس حوالہ سے امریکہ محکمہ خارجہ کی جانب سے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹرپرپیغام جاری کیا گیا ہے کہ کراچی بندرگاہ سے نیٹوفورسز نے سرے سے اسلحہ یا باردو بھیجا ہی نہیں ہے ۔

دوسرا جھوٹ یہ بولا گیا کہ رینجرز نے مطلوب افراد کو نائن زیرو سے پکڑا ہے جبکہ یہ افراد نائن زیرو سے نہیں بلکہ عزیزآباد کے اطراف سے پکڑے گئے ہیں، ان کا تیسر ا جھوٹ یہ ہے کہ کہاگیا کہ عامر خان کو محض پوچھ گچھ کیلئے ساتھ لے جارہے ہیں اور انہیں بعد میں چھوڑدیا جائے گا لیکن دوسرے دن عامر خان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر اور انہیں ہتھکڑیاں ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

چوتھا جھوٹ جو بعد میں کہاگیا کہ اگر مطلوب افراد نائن زیرو کے قریب سے پکڑے گئے ہیں تو نائن زیرو والوں نے کیوں اطلاع نہیں دی ۔ الطاف حسین نے کہاکہ عزیزآباد بہت بڑا علاقہ ہے اورعزیزآباد میں میری رہائش گاہ نائن زیروکے 120 گز کا مکان کی طرح ہزاروں مکانات ہیں، نائن زیرو کوئی تھانہ نہیں ہے جو ارد گرد رہنے والوں کے بارے میں معلومات کرتا پھرے کہ کون چور، ڈاکو، قاتل ہے یہ ایم کیوایم کا نہیں بلکہ پولیس کا کام ہے ۔

رینجرز کے افسر کا پانچواں جھوٹ یہ ہے کہ انہوں نے کہاکہ ہم نے انٹیلی جنس اطلاعات پر کارروائی کی ہے اور اس کارروائی کے حوالہ سے ہماری کوئی بدنیتی نہیں ہے لیکن اگر ان کی بدنیتی نہیں تھی تو وہ جواب دیں کہ میری 70 سالہ بیوہ بہن سائرہ اسلم کے گھر پر دومرتبہ چھاپہ کیوں مارا گیا ؟ رینجرز کے اہلکاروں نے چھاپوں کے دوران گھرکا دروازہ توڑدیا، الماریاں توڑدیں ، مغلظات بکیں اورگھر میں موجود بچیوں کوہراساں کیا ۔

چھٹا جھوٹ یہ بولاگیا کہ رینجرز نے صرف کرمنلز کے خلاف کارروائی کی ہے جبکہ عزیزآباد کے درجنوں گھروں پر غیرقانونی چھاپوں کے دوران فجرکی نمازادا ئیگی کیلئے جانے والے بزرگوں اور نوجوانوں تک کوگرفتارکرکے ان کے ساتھ جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیا گیا ۔ الطاف حسین نے کہاکہ گرفتار شدگان میں میری سگی خالہ زاد بہن کا بیٹا اورمیرا بھانجا عبدالعزیز بھی شامل ہے جواعلیٰ سرکاری افسر ہے، نائن زیرو کی چوتھی پانچویں لائن میں رہائش پذیر ہے اور اس دن اپنے بیٹے کے ہمراہ اسپتال سے واپس آرہا تھا جو ایک ایکسیڈنٹ میں زخمی ہوگیا تھا اس کی مرہم پٹی کرواکر وہ اپنے گھرآرہے تھے کہ انہیں رینجرز نے گرفتارکرلیا جبکہ وہ ایم کیوایم کا کارکن بھی نہیں ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ بعض افراد کوگرفتارکرکے ان کے گلے میں تختی لگائی گئی اور کہاگیا کہ یہ ٹارگٹ کلرز ہیں ان میں سے ایک نورالدین سبحانی نامی باورچی ہے اورنائن زیرو پر کھانا پکاتا ہے، اسی طرح میرے علم میں آیا ہے کہ رینجرزکے اہلکاروں نے ایک مالی کو بھی حراست میں لے رکھا ہے ۔ رینجرز کے ترجمان کا ساتواں جھوٹ یہ ہے کہ ہم مطلوب افراد کی موجودگی کی اطلاع پر نائن زیرو آئے تھے لیکن انہوں نے پورے عزیزآباد میں چھاپے مارکر کس آئین اور قانون کے تحت 140 سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا۔

انہوں نے کہاکہ جب گرفتار شدگان کو عدالت میں پیش کیا گیاتو جج نے گرفتارشدگان کو پولیس کسٹڈی میں دینے کا حکم دیا لیکن جیسے ہی گرفتار شدگان عدالت سے باہر نکلے انہیں پولیس کسٹڈی میں دینے کے بجائے رینجرز کے اہلکار اپنے ہمراہ لے گئے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ حراست کے دوران گرفتار شدگان کو بدترین تشدد کانشانہ بنایاجارہا ہے ، ان پر تھرڈ ڈگری استعمال کی جارہی ہے ، ان کے جس کے نازک اعضاء پر تشدد کیاجارہا ہے جس کے باعث بہت سے گرفتار شدگان کے پیشاب سے خون جاری ہے ، تشددکے باعث گرفتارشدگان کے گردے اورجسم کے دیگر اعضاء شدید متاثر ہورہے ہیں جس کا وکلاء برادری اورمحترمہ عاصمہ جہانگیر سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کوفوری نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے تمام وکلاء سے کہاکہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کے وفد کے ہمراہ گرفتار شدگان سے ملاقات کریں اور خود مشاہدہ کریں کہ گرفتار شدگان کو کس طرح وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے ۔انہوں نے رابطہ کمیٹی ، حق پرست ارکان سینیٹ ، قومی وصوبائی اسمبلی کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے ایوان کی انسانی حقوق کی کمیٹیوں کے ہمراہ گرفتارشدگان سے ملاقات کرکے ان پر ہونے والے بدترین تشدد کا جائزہ لیں اور اس کے خلاف ہرسطح پر آواز بلند کریں۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم لیگل ایڈ کمیٹی کے تمام وکلاء پر زوردیا کہ وہ گرفتارشدگان کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے اپنا بھرپورکردارادا کریں، اس کٹھن اور آزمائش کے وقت تمام وکلاء کو آگے بڑھ کر ساتھ دینا ہوگا اور ایم کیوایم پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف قانونی جدوجہد کرنی ہوگی ۔ الطاف حسین نے کہاکہ جو وکلاء گرفتارشدگان کے مقدمات کی پیروی کررہے ہیں میں اور پوری رابطہ کمیٹی کے ارکان انہیں خلوص کے ساتھ سیلوٹ پیش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں عدالتوں کے نظام سے پوری دنیا واقف ہے اور جس ملک میں انصاف کا نظام خراب ہوجائے وہاں ظلم اور ناانصافیاں ہونے لگتی ہیں لیکن کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کفر کی حکومت باقی رہ سکتی ہے لیکن ظلم کی حکومت قائم نہیں رہ سکتی ۔ الطاف حسین نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کہتے ہیں کہ نائن زیرو پر کارروائی کاعمل بہت اچھا ہے ، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ مطلوب افراد کی گرفتاری مقصود تھی تو میری بہن کے گھر پرچھاپہ کیوں مارا گیا۔

اللہ نہ کرے اگر آپ کی بہن بیٹی کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے ایساسلوک کریں تو آپ کے دل پر کیا گزرے گی،وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ جواب دیں کہ اگر ان کی بہن بیٹی کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جائے تو ان کے دل پر کیا گزرے گی ۔انہوں نے کہاکہ رینجرز کے اہلکار پورے محلے کے گھروں میں موجود افراد کو گرفتارکرکے اپنے ساتھ لے گئے ، انہیں زمین پر بٹھایا گیا،ان کے ساتھ جنگی قیدیوں جیسا سلوک کیاگیا اور ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر بھیڑ بکری کی طرح عدالت میں پیش کیا گیا ۔

آخر یہ کس اصول، آئین اور قانون کے تحت کیا گیا؟کیابغیر جرم ثابت کیے ہم وطن پاکستانیوں کے ساتھ ایسا بدترین سلوک کیاجاتا ہے ؟ الطاف حسین نے کہاکہ میں اللہ تعالیٰ پرکامل یقین رکھتا ہوں ، میراایمان ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ، اس کے ہاں دیر ہے اندھیرنہیں ہے ، جس کاکوئی نہیں ہوتا اس کا اللہ ہوتا ہے ، انشاء اللہ ، اللہ تعالیٰ ہماری مددکرے گا ۔

19، جون 1992ء میں جس جس نے ایم کیوایم پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور قوم سے جھوٹ بولا ان سب کو قدرت کے مکافات عمل کا سامنا کرنا پڑا ہے لہٰذا طاقت کے نشے میں کسی کو زمینی خدا نہیں بننا چاہیے۔ جو لوگ طاقت کے نشے میں ایم کیوایم کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور زمین پر نعوذ باللہ خدا بن رہے ہیں وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ہمارے ساتھیوں کو شہید کرسکتے ہیں لیکن وہ ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال سے ایم کیوایم کو ختم نہیں کرسکتے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں گزشتہ 25 برسوں سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہوں ، پاکستان میں مجھے تین مرتبہ قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں، جنرل ضیاء کی سمری ملٹری کورٹس سے مجھے 9 ماہ قید اور پانچ کوڑوں کی سزا سنائی گئی لیکن ظلم وجبر کاکوئی بھی ہتھکنڈہ میرے عزائم کو کمزور نہیں کرسکا۔ایم کیوایم اس امتحان میں بھی سرخرو ہوگی اور انشاء اللہ فتح حق کا مقدر ثابت ہوگی