امریکی عدالت سے فلسطینی خاتون کو ذاتی معلومات کے اخفاء پر 18 ماہ قید کی سزا ، مدت پوری ہونے کے بعد امریکا بدر کرنے کا حکم

ہفتہ 14 مارچ 2015 09:30

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مارچ۔2015ء)امریکا میں وفاقی عدالت نے ایک فلسطینی خاتون کارکن کو ذاتی معلومات کے اخفاء پر اٹھارہ ماہ قید کی سزا سنائی ہے اور انھیں قید کی یہ مدت پوری ہونے کے بعد امریکا بدر کرنے کا حکم دیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے سڑسٹھ سالہ فلسطینی خاتون رسمیعہ یوسف عودہ پر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے اپنی دستاویزات اور امریکی شہریت کے لیے حلف برداری کے وقت اسرائیل میں بم دھماکے کے الزام میں قید کاٹنے کا ذکر نہیں کیا تھا۔

اس فلسطینی خاتون کو سنہ 1969ء میں اسرائیل میں ایک بم دھماکے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس واقعے میں قصور وار قرار دے کر دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

(جاری ہے)

ڈیٹرائٹ کی ایک عدالت نے اسرائیل میں انھیں سنائی گئی قید کی سزا پر کہا تھا کہ انھیں غیر قانونی طور پر امریکی شہریت دی گئی تھی کیونکہ انھوں نے حکام سے ان معلومات کو چھپایا تھا۔رسمیعہ یوسف نے اپنے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل امریکا کے ڈسٹرکٹ جج گرشوین ڈرین کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ''میں دہشت گرد نہیں ہوں اور میں کوئی بْری بھی عورت بھی نہیں ہوں۔

لیکن جج ڈرین کا کہنا تھا کہ فلسطینی خاتون نے امریکی شہریت کی حلف برداری کے وقت بھی غلط بیانی سے کام لیا تھا۔انھوں نے وکلائے صفائی کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا تھا کہ فلسطینی خاتون کے خلاف سیاسی بنیاد پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔جج کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک میں یہ توقع کرتے ہیں لوگ حلف کے وقت سب کچھ سچ سچ بتا دیں۔ان کے بہ قول عودہ کی ذاتی تاریخ میں دہشت گردی کی بعض سرگرمیاں شامل ہیں لیکن انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ انھوں نے شکاگو میں غیرملکی تارکین وطن کی مدد کی تھی۔

وہ قریباً دو عشروں سے امریکا میں مقیم ہیں اور شکاگو کے علاقے میں ایک کمیونٹی تنظیم عرب امریکن ایکشن نیٹ ورک کے ساتھ ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کے طور پر وابستہ رہی ہیں۔وفاقی پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انھوں نے 1995ء میں اردن سے امریکا منتقلی اور پھر سنہ 2004ء میں امریکا کی شہریت کے حصول کے وقت اپنی مجرمانہ تاریخ کا ذکر نہیں کیا تھا۔واضح رہے کہ عودہ اور پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کے بعض ارکان کو ایک سپر مارکیٹ میں بم دھماکے اور مقبوضہ بیت المقدس میں برطانوی قونصل خانے میں بم نصب کرنے کے الزام میں قصور وار قرار دیا تھا۔

مگر ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ان سے جبر وتشدد کے ذریعے اقبالی بیان لیا تھا اور انھیں امریکی جیوری کے روبرو یہ تمام حقیقت واضح نہیں کرنے دی گئی ہے۔ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ انھیں اب ان کی عمر ،خرابیِ صحت اور علالت کے پیش نظر جیل میں نہیں بھیجا جانا چاہیے۔تاہم رسمیہ عودہ کو ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کردیا جائے گا اور وہ اپنے وکلاء کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل دائرہونے تک شکاگو واپس آجائیں گی۔ان کی قید کی مدت پوری ہونے کے بعد انھیں امریکا بدر کردیا جائے گا۔