تکریت میں داعش کی شکست کے بعد مکانات نذرآتش،امریکا کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق سے انکار

ہفتہ 14 مارچ 2015 09:30

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14 مارچ۔2015ء)امریکی فوج نے عراق کے شمالی شہر تکریت میں شیعہ ملیشیا کی جانب سے مکانوں کو نذرآتش کیے جانے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن امریکیوں نے دولت اسلامی (داعش) کے جنگجووٴں کے خلاف بڑی کارروائی کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شہریوں سے ناروا سلوک کی تصدیق نہیں کی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ تکریت سے موصول والی اطلاعات اور انٹرنیٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کا جائزہ لے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آنے والی اس ویڈیو میں مکانوں کو نذرآتش دکھایا گیا ہے لیکن ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا اور داعش کے جنگجووٴں دونوں پر مکانوں کو نذرآتش کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ایک امریکی عہدے دار کا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ''ہم جو بات جانتے ہیں،یہ کہ مکانوں کو آگ لگ ہوئی تھی''۔

(جاری ہے)

عراقی فورسز اور ان کی معاون ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیائیں بدھ کو تکریت میں داخل ہوئی تھیں اور انھوں نے جمعرات کو شہر کے مرکز میں پہنچ کر داعش کی شکست اور اپنی فتح کا اعلان کیا تھا۔

امریکا کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اسی ہفتے کانگریس کے روبرو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا اور عراقی سکیورٹی فورسز تکریت کا دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیں گی لیکن انھوں نے وہاں سنی مسلمانوں سے ان ملیشیاوٴں کے ممکنہ ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔گذشتہ ماہ امریکا کی سنٹرل کمان کے سابق مشیر علی خضری نے کہا تھا کہ امریکا نے بغداد کے حامی ملیشیا گروپوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

انھوں نے فارن پالیسی میگزین میں لکھا تھا کہ ''امریکا اس وقت کرہ ارض پر انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہونے والی عراقی ملیشیاوٴں کو فضائی ،اسلحی اور سفارتی کور مہیا کررہا ہے''۔امریکا کا کہنا ہے کہ بغداد حکومت نے تکریت میں داعش کے خلاف مہم کے دوران فضائی مدد طلب نہیں کی تھی بلکہ اس کے بجائے اس نے پڑوسی ملک ایران سے عسکری زمینی مدد پر انحصار کیا ہے۔

ایران نے اپنے پاسداران انقلاب کے کمانڈر کو عراق میں بھیج رکھا ہے جو داعش کے خلاف جنگ کی نگرانی کررہے ہیں۔اس وقت تکریت میں برسرزمین صورت حال واضح نہیں ہے۔صحافیوں نے وہاں املاک کو نذرآتش ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔عراقی فورسز کی حامی شیعہ ملیشیا کی جانب سے داعش کے حامیوں کے مکانوں کو نذرآتش کرنے کی بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔امریکا کے ایک سکیورٹی عہدے دار کا کہنا ہے کہ تکریت میں شہریوں کی بہت کم ہلاکتیں ہوئی ہیں کیونکہ ان کی کثیر تعداد پہلے ہی اپنا گھر بار چھوڑ کر ملک کے دوسرے علاقوں کی جانب چلی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :