حکومت نے سستے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ ترجیحی فہرست میں سب سے آخر میں رکھ دیئے ، تھرمل پاور ونڈ اور سولر پاور پلانٹ 2017ء جبکہ ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ 2020 میں آپریشنل ہونگے

جمعہ 13 مارچ 2015 09:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مارچ۔2015ء) حکومت نے سستے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹ ترجیحی فہرست میں سب سے آخر میں رکھ دیئے ، یہ پراجیکٹ چین کی مدد سے اقتصادی راہداری کے تحت مکمل کئے جانے ہیں ۔ انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وہ تھرمل پاور پراجیکٹ جو زیادہ لاگت پر بجلی پیدا کرنے والے تھے ان کو سرفہرست رکھا گیا جبکہ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹس کو 2018ء میں نئی منتخب حکومت کیلئے چھوڑ دیا گیا جس سے صارفین کو کم ٹیرف پر بجلی کی سہولت سے محروم کردیا گیا اس بات کا انکشاف گزشتہ ماہ ہونے والے کابینہ ا جلاس میں ہوا اجلاس میں انرجی تعاون بارے پاک چین تعاون کی منظوری دی گئی ۔

رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تھرمل ونڈ اور سولر پاور پلانٹ 2017ء میں آپریشنل ہوں گے جبکہ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ 2020 میں آپریشنل ہوں گے جن کی استعداد کار 10400 میگا واٹ ہوگی چین کے مالیاتی ادارے ان انرجی پراجیکٹ کو مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق مالی مدد دینگے رپورٹ کے مطابق اس معاہدے پر دستخط وزیراعظم نواز شریف کے دورہ چین کے دوران کئے گئے ۔

(جاری ہے)

حکومت اب تک انرجی کمپنیوں کی کارکردگی بنانے میں ناکام رہی ہے پہلی مرتبہ پنجاب میں صارفین کو پٹرول کی قلت کا سامنا کرنا پڑا اس کی وجہ تیل سپلائی کیلئے پاور کمپنیوں کی جانب سے عدم ادائیگی تھی حکومت نے سو ارب ریکور کرنے کے لیے نیب کو ٹاسک دے دیا ہے اور یہ رقم بھی صارفین کے ڈیفالٹرز سے وصول کی جائے گی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پٹرول بحران کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی بجائے حکومت نے جلد وزارت پٹرولیم کے عہدیداروں اور پی ایس او کے ایم ڈی پر ڈال دیا جن کو خفت مٹانے کیلئے معطل کردیا پی ایس او کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث عالمی بینکوں نے پیٹر آف کریڈٹس بلاک کرادیئے تھے جو کمپنی نے 110 ارب روپے کی تیل درآمد کیلئے رکھے تھے ۔

ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بااثر نادہندہ صارفین کو بھی بجلی فراہم کررہی ہیں جن کے ذمہ 275ارب روپے واجب الادا ہیں ۔