امریکا کے صدر باراک اوباما نے دو بار کی مدت صدارت میں کئی اہم کامیابیاں اپنے نام کیں تاہم عالمی راہنماؤں سے دوستی کے باب میں وہ ناکام رہے‘امریکی اخبار کی اوباما کے بارے میں رپورٹ

جمعہ 13 مارچ 2015 09:29

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13 مارچ۔2015ء)امریکا کے صدر باراک اوباما نے دو بار کی مدت صدارت میں کئی اہم کامیابیاں اپنے نام کی ہیں مگرعالمی رہ نماؤں سے دوستی کے باب میں وہ ناکام رہے ہیں۔امریکی اخبارنیویارک ٹائمز نے صدر اوباما کے عالمی رہ نماؤں سے تعلقات کے حوالے سے ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ صدر اوباما کی میل ملاقاتیں، دوسرے ملکوں کے دورے اپنی جگہ مگروہ اپنے پیش رو صدور کے برعکس عالمی رہ نماؤں کے دل جیتنے میں ناکام رہے ہیں۔

عالمی رہنماؤں سے تعلقات کے حوالے سے کسی بھی سربراہ حکومت کو کاروباری ذہن کے ساتھ ڈیلنگ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ صدر اوباما ’تنہائی پسند‘ لیڈر ہیں۔ وہ عالمی رہ نماؤں سیملاقاتوں کے دوران دوسروں اس طرح توجہ نہیں دیپاتے جیسا کہ انہیں دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

اوباما کے برعکس سابق صدور میں یہ خوبی تھی کہ وہ دوسرے ملکوں کے ساتھ کشیدہ تعلقات کو مزید بگاڑنے کے بجائے اْنہیں بنانے کی مساعی کرتے۔

اس طرح کئی مخالف ممالک دوست بنے یا کم از کم تعلقات کو مزید بگاڑ سے بچالیا۔سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے عالمی رہ نماؤں سے فرینڈشپ میں کافی حد تک کامیاب رہے۔ عالمی رہ نماؤں سے ان کی دوستی سنہ 2008ء میں منصب صدارت سے سبکدوشی کے بعد بھی قائم و دائم رہی۔ان کے پیش رو بل کلنٹن بھی ایک ملنسار صدر رہے۔ عالمی رہ نماؤں کے دل جیتنا ان کے بائیں ہاتھ کا فن تھا اور وہ بھی عالمی رہ نماؤں سے اپنی دوستی کا رشتہ بڑھانے اور اسے مضبوط کرنے میں کامیاب ٹھہرے۔سابق صدر رونلڈ ریگن نے برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کے ساتھ اس حد تک گہرے مراسم پیدا کرلیے کہ انہوں نے نہ صرف برطانیہ کے ساتھ مضبوط معاشی تعلقات قائم کیے بلکہ لندن کی امریکا بارے پالیسی بدل ڈالی۔

متعلقہ عنوان :