”جنسی ہراساں کرنے کی سزا 2 سال قید اور گائے ذبح کرنے پر 5 سال قید“بھارت میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی کیخلاف عوام کا سوشل میڈیا پرغم و غصہ کا اظہار

اتوار 8 مارچ 2015 10:09

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مارچ۔2015ء)بھارت میں گائے ذبح کرنے پر پابندی کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مضحکہ خیز تصاویر اور کمنٹس کے ذریعے لوگ بھارتی سرکار کیخلاف غصے کا اظہار کرنے لگے۔ ہیش ٹیگ ''بیف بین '' کے تحت اب تک ہزاروں ٹوئٹس کی جا چکی ہیں۔ ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا کہ جنسی ہراساں کرنے کی سزا 2 سال قید اور گائے ذبح کرنے پر 5 سال قید، بھارت میں خواتین سے زیادہ گائے محفوظ ہے۔

کسی نے مہارشٹرا کے وزیراعلیٰ کو بے وقوف کہا تو کسی نے حکومت کی توجہ دیگر مسائل کی طرف دلوائی۔ اس بحث میں بالی ووڈ اداکار بھی پیچھے نہیں رہے۔ روینا ٹنڈن، فرحان اختر، اْدھے چوپڑا اور دیگر اداکاروں نے بھارتی سرکار کے فیصلے پر خوب غصہ نکالا۔ متعدد افراد مضحکہ خیز تصاویر اپ لوڈ کرکے سرکار کیخلاف غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب گائے کے گوشت پر پابندی نے ہوٹل مالکان کو پریشان کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے گائے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ صدر پرنب مکھر جی نے اس حوالے سے بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ نے بل پاس ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل گزشتہ 19 برس سے زیر التوا تھا اور انہیں خوشی ہے کہ صدر نے اس پر دستخط کر دیے ہیں۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ گاؤ کشی پر پابندی کا ان کا خواب اب پورا ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل 1995ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی حکومت نے پاس کیا تھا اور یہ گزشتہ 19 برس سے صدر کے پاس زیر التوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کے ایک وفد نے گزشتہ دنوں نئی دلی میں صدر پرناب مکھر جی سے ملاقات میں انہیں بل پر دستخط کی استدعا کی تھی۔ بل کی منظوری کے بعد گاؤ کشی کرنے یا اس کا گوشت فروخت کرنے والے کو دس ہزار روپے جرمانے کے ساتھ پانچ برس قید ہو سکتی ہے

متعلقہ عنوان :