افتخار محمد چوہدری کو جو بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے وہ حکومت نے مراعات کی شکل میں نہیں بلکہ عدالت عالیہ کے حکم پر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر دی ہے، احسن الدین شیخ

جمعرات 5 مارچ 2015 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مارچ۔2015ء) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے وکیل احسن الدین شیخ نے کہا ہے کہ افتخار محمد چوہدری کو جو بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی ہے وہ حکومت نے مراعات کی شکل میں نہیں بلکہ عدالت عالیہ کے حکم پر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر دی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی اسلام آباد ہائی کورٹ کے 14 جنوری 2014ء کے ایک فیصلے کے مطابق ہے جو کہ جسٹس شوکت صدیقی اسلام آباد ہائی کورٹ نے صادر کیا تھا ۔ اس کی رو سے سابق چیف جسٹس 2009ء سے دہشتگردوں اور دوسرے خطرات سے دو چار تھے اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے باقاعدہ طور پر حفاظتی اداروں کو خط بھی لکھا تھا علاوہ ازیں اس بات کا انکشاف سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے بھی کیا تھاکہ 2008ء میں انہیں افتخار محمد چوہدری کو راہ سے ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا اس طرح اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار میں ان کے دورے کے موقع پر بلم بلاسٹ کا ہونا اور بے شمار سیاسی کارکنوں کی شہادت اور بارہ مئی کے واقعات اس بات کی غماضی کرتے ہیں کہ ان کی جان کو خطرہ کے پیش نظر بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی بمطابق قانون ضروری تھی ۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے سے مزید گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ مراعات اس سے پیش تر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ، پرویز اشرف اور چوہدری شجاعت کو بھی حاصل ہیں اس سلسلے میں سینٹ میں بحث و مباحثہ ، آرٹیکل 58 کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور اس طرح شیریں مزاری اور زاہد خان کے تبصرے بھی تنقید پر مبنی ہیں ایسا لگتا ہے کہ انہیں اصل حقائق کا علم ہی نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :