سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کی جانب صوبوں میں بلدیاتی انتخابات بارے مجوزہ شیڈول سختی سے مسترد کر دیا، آج نیا شیڈول طلب کرلیا،شیڈول دس ماہ کی بجائے چار ماہ میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دی جائے ۔ یہ بہت زیادہ وقت ہے اتنا وقت نہیں دے سکتے،سپریم کورٹ کا حکم، ہماری کسی سے عداوت نہیں اس طرح کام نہیں چلے گا۔ بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہیں انتخابی فہرستوں ‘ حلقہ بندیوں سمیت سیاہی اور دیگر مسائل ہیں وہ الیکشن کمیشن کو بہت پہلے حل کرلینے چاہیں تھے،جسٹس جواد ایس خواجہ، ستمبر تک انتخابات چاہتے ہیں۔ ہم الیکشن کمیشن کے کام میں رکاوٹ نہیں ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں،جسٹس سرمد جلال عثمانی، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بارے سرے سے قانون ہی موجود نہیں قانون بنے گا تب ہی معاملات مکمل ہوں گے۔ صرف کاغذ کی سیاہی کیلئے تین ماہ درکار ہیں۔ چار ماہ حلقہ بندیوں کیلئے چاہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن

جمعرات 5 مارچ 2015 08:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔5 مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کی جانب صوبوں میں بلدیاتی انتخابات بارے مجوزہ شیڈول سختی سے مسترد کردیا ہے اور آج جمعرات کو نیا شیڈول طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ شیڈول دس ماہ کی بجائے چار ماہ میں بلدیاتی انتخابات کو حتمی شکل دی جائے ۔ یہ بہت زیادہ وقت ہے اتنا وقت نہیں دے سکتے۔

یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رات نو بجے کے بعد جاری کیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اس دوران ریمارکس دیئے ہیں ہماری کسی سے عداوت نہیں اس طرح کام نہیں چلے گا۔ بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہیں انتخابی فہرستوں ‘ حلقہ بندیوں سمیت سیاہی اور دیگر مسائل ہیں وہ الیکشن کمیشن کو بہت پہلے حل کرلینے چاہیں تھے۔

(جاری ہے)

جبکہ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے جو ریمارکس دیئے ہیں ستمبر تک انتخابات چاہتے ہیں۔ ہم الیکشن کمیشن کے کام میں رکاوٹ نہیں ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں جبکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات بارے سرے سے قانون ہی موجود نہیں قانون بنے گا تب ہی معاملات مکمل ہوں گے۔ صرف کاغذ کی سیاہی کیلئے تین ماہ درکار ہیں۔

چار ماہ حلقہ بندیوں کیلئے چاہیں اس کے علاوہ اور بھی مسائل ہیں تقریباً 2280 کے قریب ملازمین اتنا بڑا کام ہم نہیں کر سکتے۔ اس پر عدالت نے انہیں کہا یہ کام آپ کو بہت پہلے کرنا چاہیے تھا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا سندھ اور پنجاب میں چالیس ووٹرز کا اندراج ہوگا۔ انتخابی فہرستیں 2013 ء تک اپ ڈیٹ ہیں ان کو بھی بنایا جانا ہے۔سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد رات 8 بجے دوبارہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں شروع ہوئی جس میں اٹارنی جنرل نے سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول عدالت میں جمع کرایا جس میں عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ کنٹونمنٹ میں پولنگ کا عمل 16 مئی سے شروع ہوگا تاہم سندھ اور پنجاب میں انتخابی فہرستیں 2013 کے مطابق ہیں اور ان صوبوں میں حلقہ بندیاں بھی ختم کردی گئی ہیں،اٹارنی جنرل کے جواب پر عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کی ذمے داری پوری نہیں کی جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرے گا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 3 مرحلوں میں کرائے جائیں گے جس کے تحت دونوں صوبوں میں پولنگ کا پہلا مرحلہ ائندہ سال 16 جنوری کو شروع ہوگا جب کہ دوسرا مرحلہ 20 فروری اور تیسرے مرحلے میں 26 مارچ کو پولنگ کرائی جائے گی۔ اٹارنی جنرل کے مطابق خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات رواں سال کی 7 جون کو ہوں گے۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے جواب داخل کرانے کے بعد عدالت کی جانب سے سندھ اور پنجاب کے شیڈول پر اعتراضات کیے گئے جس میں عدالت کا کہنا تھا کہ دونوں صوبوں میں حلقہ بندیاں، ووٹر لسٹیں اور انتخابی فہرستیں ساڑھے 4 ماہ میں تیار ہوسکتی ہیں تو اس عمل میں 8 ماہ کیوں مانگے جارہے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا آپ جو شیڈول دے رہے ہیں وہ ہمیں منظور نہیں ہم اب اپنی عوام کو زیادہ دیر ان کے اختیارات سے محروم نہیں رکھ چوبیس گھنٹوں میں نیا شیڈول جمع کرایا جائے۔

اس پر اٹارنی جنرل نے کہا صبح سے پہلے ہی ہم شیڈول جمع کرادیں گے۔ عدالت نے کیس کی سماعت آج صبح جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ صبح میں جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت عظمیٰ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول رات 8 بجے جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا