چنیوٹ میں سونا کے ذخائر نندی پور پاور پراجیکٹ جیسی بڑی واردات ہے: چودھری پرویزالٰہی ،کسان دشمن حکومت نے ہمارے دور کے خوشحال کسان کو مقروض بنا دیا، 2008ء میں ہمارے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کو توڑا گیا ،حکمران ذاتی مفادات کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ کے اپنے ہی ریکارڈ توڑنے والے اپنی کارکردگی سے خوفزدہ ہیں ،بیگناہوں کو قتل اور جھوٹے وعدے کرنیوالوں کو اللہ تعالیٰ سے سزا ضرور ملے گی ، اجتماع سے خطاب

پیر 2 مارچ 2015 09:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مارچ۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ چنیوٹ میں سونا کے ذخائر بھی نندی پور پاور پراجیکٹ جیسی بڑی واردات ہے، 2008ء میں ہمارے 40 ارکان پنجاب اسمبلی کو توڑا گیا، ہارس ٹریڈنگ کے اپنے ہی ریکارڈ توڑنے والے حکمران اب اپنی کارکردگی کے باعث اپنے ہی ارکان سے خوفزدہ ہیں اور ذاتی مفادات کیلئے آئین کا حلیہ بگاڑ رہے ہیں، ماڈل ٹاؤن لاہور اور دیگر مقامات پر بیگناہوں کو قتل اور عوام سے جھوٹے وعدے کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ سے سزا ضرور ملے گی، کسان دشمن حکومت نے ہمارے دور کے خوشحال کسان کو مقروض بنایا۔

وہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عارف نکئی کی برسی پر پتوکی کے علاقہ واں آدھاں میں بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجتماع سے مرحوم کے صاحبزادے سردار طالب نکئی نے بھی خطاب کیا جبکہ سردار آصف نکئی ایم پی اے، ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی اور دیگر مسلم لیگی رہنماؤں، کارکنوں اور علاقہ کے زعماء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ آئین کی شق 226 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ سینیٹ کے الیکشن میں خفیہ ووٹنگ ہو گی اسی طرح قومی و صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن میں بھی خفیہ رائے شماری ہوتی ہے، حکمران اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے آئین کا حلیہ کیوں خراب کر رہے ہیں، ان کو اپنے ذاتی مفادات سے کچھ مقدم نہیں، 2008ء کے الیکشن میں ہمارے 85 ارکان پنجاب اسمبلی میں سے 40 انہوں نے مختلف طریقوں سے توڑ لئے، کیا وہ ہارس ٹریڈنگ نہیں تھی، حکمران سینیٹ الیکشن سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی پارٹی کے ارکان اسمبلی کو کوئی ٹائم نہیں دیا جو ان کے رویہ سے تنگ ہیں، جب یہ منسٹروں تک کو ٹائم نہیں دیتے تو عام آدمی پر کیا توجہ دیں گے، ان کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔

سینیٹ کے الیکشن میں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں، پچھلے الیکشن میں کامل علی آغا کو ن لیگ کے ارکان نے خود ووٹ دئیے تھے، پاکستان مسلم لیگ پنجاب میں پیپلزپارٹی سے مل کر سینیٹ الیکشن لڑ رہی ہے اور پیپلزپارٹی کے ندیم افضل چن ہمارے مشترکہ امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے چنیوٹ میں اپنی تقریر میں کہا کہ روزمحشر میں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گا تو بتاؤں گا کہ میں سونے کا دریا چھوڑ کر آیا ہوں اور یہ الزام بھی لگایا کہ ہماری حکومت نے اس خزانے کو لوٹا۔

چودھری پرویزالٰہی نے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1988ء میں نوازشریف نے بطور وزیراعلیٰ چنیوٹ میں ذخائر کے حوالے سے تحقیق کرنے کو کہا اس کے بعد نوازشریف 2 اور شہبازشریف 3 بار وزیراعلیٰ بنے لیکن انہوں نے اس پر کام نہیں کیا، اپنی حکومت میں اس فائل کو میں نے نکلوایا اور 4 کروڑ روپے کی لاگت سے نمونے نکلوا کر پاکستان سٹیل مل لیب میں بھیجے تو رپورٹ ملی کہ یہاں کا لوہا مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں اور یہ ذخائر ہمارے لیے یہ بیکار ہیں، اس رپورٹ میں سونے کا کوئی ذکر نہیں تھا، انہوں نے سونا بعد میں ڈالا ہے، نومبر 2007ء میں، میں نے چارج چھوڑ دیا تھا اس لیے ارشد وحید اینڈ کمپنی کے حوالے سے ان کا دوسرا الزام سراسر غلط ہے، جب جسٹس اعجاز نثار نگران وزیراعلیٰ بنے تو امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے اس منصوبہ پر 24 کروڑ روپے لگانے کی پیشکش کی اور یہ سمری چیف منسٹر اعجاز نثار کے ہوتے ہوئے منظور ہوئی، اس کے ایک مہینے بعد شہبازشریف آ گئے تو مجھے بتائیں کہ خزانہ کہاں سے لوٹا گیا ابھی تک کمپنی کو زمین بھی ٹرانسفر نہیں ہوئی تھی، انہوں نے کیس کر دیا، 2008ء سے 2015ء تک 7 سال شہبازشریف نے کیا کیا، اب تک ڈیڑھ ارب روپیہ چنیوٹ میں لگا چکے ہیں اب یہ ثمر مبارک مند کو لے آئے ہیں انہوں نے پورا زور لگایا کہ جرمن ماہرین یہ کہہ دیں کہ یہاں پر سونا، تانبا اور سٹیل کے ذخائر موجود ہیں لیکن جرمن کمپنی نے رپورٹ آنے تک انکار کر دیا، یہ اس طرح کی واردات ہے جس طرح دونوں بھائیوں نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں ڈالی تھی یہ افتتاح کر کے آئے مگر عوام پوچھ رہے ہیں کہ کہاں ہے بجلی؟ یہ قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں، میں سرپلس پنجاب چھوڑ کر گیا تھا اب 8 ارب کا مقروض ہو گیا ہے، ہمارے دور میں عوام خوشحال تھے ہر چیز وافر موجود تھی ہم چیلنج کرتے ہیں کہ آئیں اور مناظرہ کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں کسانوں کو سہولتیں، مراعات اور کم شرح سود پر قرضے دئیے جس سے زرعی پیداوار بڑھی، کسان خوشحال ہوا اور مجموعی قومی آمدنی میں اضافہ ہوا لیکن موجودہ حکمرانوں نے ہماری دی گئی سہولتوں میں اضافہ کی بجائے ان کیلئے مشکلات و مسائل میں اضافہ کیا۔