عراق کا قومی عجائب گھر 12 سال بعد دوبارہ کھل گیا،عجائب گھر کو کھولنا دولتِ اسلامیہ کی سرگرمیوں کا ردعمل ہے،وزیراعظم حیدر العبادی

اتوار 1 مارچ 2015 09:15

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔یکم مارچ۔2015ء)عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی فوج کے حملے کے بعد بند ہونے والے قومی عجائب گھر کو 12 سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔امریکہ کے حملے کے بعد عراق میں پیدا ہونے والی لاقانونیت میں ہزاروں کی تعداد میں قیمتی تاریخی نوادرات چرا لیے گئے تھے۔اب حکام ان میں سے کئی نودارات کو واپس لانے میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ اب بھی متعدد کا سراغ نہیں مل سکا۔

بغداد میں قومی عجائب گھر کو ایک ایسے وقت کھولا گیا ہے جب شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے عراقی شہر موصل میں واقع عجائب گھر کو نقصان پہنچانے کی ویڈیو جاری کی ہے۔عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے موصل کے عجائب گھر کو نقصان پہنچانے والوں کو سزا دینے کا عزم کیا ہے۔انھوں نے عجائب گھر کو دوبارہ کھولنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’یہ سفاک اور جرائم پیشہ دہشت گرد عراقی تہذیب اور انسانی وارثت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم ان کا پیچھا کریں گے اور انھیں عراقی سرزمین پر تباہی پھیلانے، عراقی تہذیب کو تباہ کرنے اور یہاں خون بہائے جانے والے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب دینا ہو گا۔‘وزیراعظم حیدر العبادی کے مطابق عجائب گھر کو کھولنا دولتِ اسلامیہ کی سرگرمیوں کا ردعمل ہے ایک اندازے کے مطابق عراق کی جنگ کے دوران 15 ہزار کے قریب نوادرات کو لوٹا گیا تھا اور بین الاقوامی سطح پر ان تاریخی نوادرات کا کھوج لگانے کی کوششوں کے باوجود ان میں سے ایک تہائی ہی بازیاب کرائے جا سکے ہیں۔

عراق کے ڈپٹی وزیر سیاحت اور نوادرات قیس حسین نے فرانسیسی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دولتِ اسلامیہ کی کارروائی کے ردعمل میں انھوں نے عجائب گھر کھولا ہے۔ ’موصل میں رونما ہونے والے واقعے کے بعد ہم نے عجائب گھر کو کھولنے کے لیے کام کو تیز کیا اور آج اسے کھول دیا ہے اور یہ داعش کے گروہ کی سرگرمیوں کا جواب ہے۔‘اس سے پہلے دولتِ اسلامیہ کی جانب سے قدیم مجسموں کی تباہی کی ویڈیو کے اجرا کے بعد عالمی ثقافتی ادارے یونیسکو کی اپیل پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

جمعرات کو سامنے آنے والی اس ویڈیو میں بظاہر ایسا لگتا ہے کہ تباہی کے مناظر عراقی شہر موصل کے عجائب گھر کے ہیں جہاں موجود مجسموں کو ہتھوڑوں اور ڈرل مشین کے ذریعے تباہ کیا گیا۔عجائب گھر سے بڑی تعداد میں نوادرات کو لٹ لیا گیا اور ان میں سے ایک تہائی ہی واپس لائے جا سکے ہیں دولتِ اسلامیہ کی اس ویڈیو میں عراق میں آثارِ قدیمہ کے مقام ’بابِ نرغال‘ پر بھی مجسموں کی تباہی دکھائی گئی ہے۔

ویڈیو میں ایک جنگجو مذہبی طور پر ان مجسموں کی تباہی کا جواز دینے کے لیے یہ وضاحت پیش کرتا ہے کہ سنگ تراشی کا یہ غلط تصور ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ پتھر سے تراشے گئے یہ مجسمے انوکھے اور انمول تھے۔اردن میں مقیم عراقی ماہرِتعمیرات احسان فیتھی نے فرانسیسی ایجنسی سے گفتگو میں مجسموں کی تباہی کو ایک بہت بڑا نقصان، ناقابلِ یقین اقدام اور ثقافتی دہشت گردی قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے جون 2014 میں عراق کے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا اور دولتِ اسلامیہ نے عراق میں موجود آثارقدیمہ کے 12 ہزار رجسٹرڈ مقامات میں سے 1800 کے قریب پر قابض ہے۔

متعلقہ عنوان :