امن مذاکرات کیلئے پاکستان، سعودی عرب، دوحہ میں سے کسی ایک ملک میں مذاکرات پر راضی ہیں، افغان طالبان

ہفتہ 28 فروری 2015 09:39

پشاور( رحمت اللہ شباب ۔اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 28فروری۔2015ء)افغانی طالبان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ امن مذاکرات کیلئے انہوں نے پاکستان ، سعودی عرب اور دو حہ میں سے کسی ایک ملک میں مذاکرات پر رضامندی کا اظہار کیا ہے تاہم واضح کیا ہے کہ امریکہ کی موجودگی میں کسی طور مذاکرات نہیں ہو نگے ۔ میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ایک نامعلوم مقام سے سابق طالبان شوری کے رکن اور ملاعمر کے قریبی ساتھی مولوی عبدالولی تبسم نے ٹیلی فون پر مذاکرات کی تصدیق کرتے ہو ئے بتا یا کہ افغان حکومت کے ساتھ مذکرات پر طالبان رہنماء رضامند ہیں تاہم امریکہ کی موجودگی میں کسی طور مذکرات نہیں ہو سکتے ۔

ہم امریکہ کے ساتھ نہیں بلکہ افغان حکومت سے مذاکرات کرینگے اور اگر امریکی افغانستان چھو ڑ کر چلے گئے تو ہم افغان حکومت میں شمولیت پر بھی غور کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی بتا یا کہ مذاکرات کیلئے تین افراد کے نام تجویز کئے گئے ہیں تاہم ابھی تک ان کے نام صیغئہ راز میں رکھے جا رہے ہیں ۔ مولوی تبسم کا کہنا تھا کہ اتنا بتا دوں کہ وہ نہ تو طالبان ہیں اور نہی وہ افغانستان میں ہیں بلکہ خلیجی ممالک میں موجود ہیں جن کو مذاکرات کیلئے مکمل اختیارات دئے گئے ہیں ۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ ایا مذاکرات امریکہ کی افغانستان سے واپسی کے بعد ہو نگے تو انہوں نے جواب دیا کہ مذاکرات کا عمل ایک طویل سلسلہ ہے اور اس کے مکمل ہو نے میں مہینے اور سال لگ سکتے ہیں ۔ البتہ ان کو کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر مذکرات مارچ کے اخری ہفتے ہیں ہی شروع ہو سکتے ہیں ۔مولوی تبسم نے بتا یا کہ یہ اب افغان حکومت پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح مذاکرات کیلئے ایک پر امن اور خوشگوار ماحول مہیا کر تی ہے اور یہ کہ کہاں پر ۔ مولوی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ان مذاکرات کے نیتجے میں افغانستان میں امن قائم ہو جا ئے گا تو اس کے پاکستان پر بھی بہت دور رس اثرات پڑے گے اور پورے خطے میں امن کے قیام میں مدد گا رثابت ہو سکتے ہیں ۔