بھار ت میں بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش ، 70 ایکڑ زمین پر مسجد اور مندر دونوں تعمیر ہوں گے بیچ میں سو فٹ اونچی دیوار ہوگی،اپنی اپنی برادری کے رہنماوٴں کی حمایت حاصل ہے اور عوام بھی اس منصوبے کو سرارہے ہیں،انصاری اور گیان داس کا دعویٰ

جمعرات 26 فروری 2015 09:13

نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 26فروری۔2015ء )بھار ت میں بابری مسجد کی زمین کے تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا گیاہے ، مقدمہ لڑنے والے ہندو اور مسلم شخصیات نے مسجد اور مندر ساتھ ساتھ تعمیر کرنے کی تجویز دی ہے۔ 16 ویں صدی کی تاریخی بابری مسجد کو 1992 ء میں ہندو انتہا پسندوں نے ڈھا دیا تھا تاہم مسلمانوں کو دوبارہ اس جگہ مسجد تعمیر کرنے نہ دی گئی اور نہ رام کی جائے پیدائش کا دعوی کرنے والے ہندو یہاں قبضہ جماسکے۔

(جاری ہے)

بھارتی اخبار نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ مسجد کا مقدمہ لڑنے والے مسلمان ہاشم انصاری اور ہندو تنظیم اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہانت گیان داس نے مشترکا طور پر تنازع کے حل کیلئے نیا فارمولہ پیش کیا ہے ، جس کے تحت 70 ایکڑ زمین پر مسجد اور مندر دونوں تعمیر کیے جائیں گے ا ور اس کے بیچ سو فٹ اونچی دیوار ہوگی۔ انصاری اور گیان داس دونوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں اپنی اپنی برادری کے رہنماوٴں کی حمایت حاصل ہے ، اور عوام بھی اس منصوبے کو سرارہے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم وشوا ہندو پریشد کو اس منصوبے سے دور رکھا جائے گا۔ فیض آباد اور ایودھیا کے مکینوں کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے سے ہم آہنگی میں اضافہ ہو گا ۔