خزانہ خالی:ایرا نی حکومت کو سنگین بحران کا سامنا ،خزانے میں رقم نہ ہونے کے نتیجے میں حسن روحانی کو بجٹ پورا کرنے میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے ، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفتر کے انسپکٹر جنرل کا دعویٰ

پیر 23 فروری 2015 09:26

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 23فروری۔2015ء)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کے دفتر کے انسپکٹر جنرل ناطق نوری نے دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری خزانہ مکمل طور پرخالی ہو چکا ہے۔ خزانے میں رقم نہ ہونے کے نتیجے میں صدر حسن روحانی کی حکومت کو بجٹ پورا کرنے میں سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔خبر رساں ایجنسی”ایرنا“ کیمطابق مصالحتی کونسل کے رکن اور خامنہ ای کے دفتر کے انسپکٹر جنرل مسٹر ناطق نوری کا کہنا ہے کہ پیش آئند اکیس مارچ سے جو بجٹ طے کیا گیا تھا وہ قدرتی تیل کی فی بیرل 74 ڈالر قیمت کو سامنے رکھ کر بنایا گیا تھا لیکن اس وقت عالمی منڈی میں ایرانی تیل کی قیمت فی بیرل صرف 40 ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں آج قومی خزانہ خالی پڑا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ایران کے معاشی امور نگاہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ تہران کو بجٹ خسارے کا سامنا محض اس لیے نہیں کرنا پڑا کہ ماضی میں حکومتیں کرپشن کرتی رہی ہیں بلکہ اس کی کئی دیگر وجوہات بھی ہیں، جن میں شام میں صدر اسد کو بچانے کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہانا، متنازعہ جوہری پروگرام پر بھاری اخرجات کرنا اور دفاعی میدان میں غیر ضروری طور پر بھاری رقوم صرف کرنا جیسے اسباب بھی قومی خزانے کو خالی کرنے کا موجب بنے ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں ایرانی مجلس شوریٰ نے رواں مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔ ایران پر عائد عالمی اقتصادی پابندیوں اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں غیر معمولی کمی کے باعث 18 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا۔قبل ازیں چوبیس دسمبر 2014ء کو ایرانی حکومت نے نئے مالی سال کے لیے 24 ارب ڈالرکا بجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور اس کے نتیجے میں زرمبادلہ کی قلت کے باعث بجٹ میں 25 فی صد کٹوتی کرنا پڑی۔رواں سال جنوری میں ایرانی حکومت کے ترجمان محمد باقر بو بخت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نئے مالی سال کے لیے مجوزہ بجٹ میں 11 ارب ڈالر کی قلت کرنا پڑے گی۔

متعلقہ عنوان :