افغان طالبان نے دفتر کھول لیا، پاکستان کی تصدیق،افغان حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی تصدیق، افغان صدر کا پاکستان کو خراج تحسین

ہفتہ 21 فروری 2015 08:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 21فروری۔2015ء)افغان حکومت سے امن مذاکرات کے لیے ابتدائی اقدام کے طور پر افغان طالبان نے قطر کے شہر دوحہ میں اپنا دفتر دوبارہ کھول لیا ہے جس میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔ پاکستانی حکام نے افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر دونوں فریقین کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے ایجنڈا تیار کیا جارہا ہے۔

حکام نے توقع ظاہر کیا ہے کہ مذاکرات رواں سال مارچ میں شروع ہوجائیں گے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستان حکومت میں شامل ایک اہم ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں طالبان کا دفتر بحال ہوگیا ہے اور اب پاکستان کی مدد کے ساتھ ابتدائی ملاقاتوں میں قوائد وضوابط طے کیے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں ہونے والی ملاقات میں ان مذاکرات میں مدد فراہم کرنے کیلئے گرین سگنل دیا تھا۔

ذرائع نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان اور چینی حکام میں مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں اور چینی حکام کی جانب سے بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات سے پاکستان کو بھی آگاہ رکھا گیا۔ افغان طالبان اور چینی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق طالبان کے دوحہ میں موجود سیاسی نمائندے قاری دین محمد نے گزشتہ سال نومبر میں چین کے دارلحکومت بیجنگ میں افغانستان کے حالات کے حوالے سے مذاکرات میں شرکت کی۔

رواں ہفتے قاری دین محمد اور امریکی سفارتکار کے درمیاں دوحہ میں ایک ملاقات بھی متوقع ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات مبینہ طور پر اسلام آباد، بیجنگ، دوحہ یا دبئی میں متوقع ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ رواں مہینے کے اختتام پر ہو گا۔ ان امن مذاکرات کے بارے میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کا وسیع کردار ہے اور ان مزاکرات کیلئے پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔

امن مذاکرات کی رپورٹس کے حوالے سے گذشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیاں ہونے والی مفاہمت سے افغانستان میں امن اور استحقام لانے میں مدد ملے گی۔ دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ ان کے امن مذاکرات کی رپورٹس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔

دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی نے افغانستان میں قیام امن کی حالیہ کوششوں پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے ، اپنے ایک بیان میں افغان صدر کا کہنا تھا کہ کابل حکومت افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کررہی ہے اور پاکستان کی جانب سے مفاہمت کی ان کوششوں کی حمایت اور اس کے لیے راہ ہموار کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ افغان صدر نے پاکستان کی جانب سے افغانستان کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دینے کا بھی خیر مقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ تاہم ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو غلط معلومات پھیلا کر قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور عوام میں بے چینی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :