افغان طالبان اور امریکی نمائندوں کے درمیان بات چیت کا دوسرا دور آج ہوگا ، بات چیت کیلئے مقام طے ہونا ابھی باقی ہے۔ اسلام آباد، کابل، بیجنگ یا دبئی ممکنہ مقامات ہو سکتے ہیں۔ بات چیت کا دارو مدار طالبان رہنما ملا عمر پر ہو گا،پاک فوج کا افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم، پاکستان افغانستان میں ہمیشہ قیام امن کے عمل کی حمایت کرتا ہے ،آئی ایس پی آر،امریکا سے امن مذاکرات کی رپورٹس میں صداقت نہیں، افغان طالبان

جمعہ 20 فروری 2015 08:54

کابل ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 20فروری۔2015ء )افغان طالبان اور امریکا کے نمائندوں نے امن بات چیت کے پہلے مرحلے کے لیے جمعرات کو قطر میں ملاقات کی ۔خبرطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مذاکرات کادوسرا دور آج جمعہ کو ہو گا۔افغان طالبان کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے ذریعے امریکی خبر رساں ادارے نے یہ رپورٹ جمعرات کو سینئر پاکستانی فوجی اور سفارتی حکام کے حوالے سے دی۔

افغان طالبان میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ (جمعرات ) قطر میں ان کے مذاکرات کاروں اور امریکی حکام میں امن بات چیت کا پہلا ہو ا جنگ زدہ افغانستان میں پہلے ہونے والے مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے لیکن اس مرتبہ نئے ملنے والے اشارے افغان صدر اشرف غنی کیلئے تقویت کا سبب ہو سکتے ہیں۔افغان طالبان کے ایک سینئر رکن کہنا تھا جمعہ کو دوسرا سیشن ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

'دیکھیں اس مرتبہ کیا نتائج نکلتے ہیں کیونکہ ماضی میں یہ کبھی بھی نتیجہ خیز نہیں رہے'۔پاکستان فوج کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو بتایا کہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے رواں ہفتہ دورہ ِکابل میں صدر غنی کو بتایا تھا کہ طالبان جلد از جلد(مارچ میں) مذاکرات شروع کرنے کے خواہش مند ہیں۔افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پرغیر ملکی خبر رساں ادارے کو مزید بتایا کہ 'طالبان نے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے مارچ میں پیش رفت ہو گی، لیکن یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں'۔

'ہمیں اس حوالے سے بہت واضح اشارے ملے ہیں، جنہیں ہم نے افغان حکام تک پہنچا دیا۔ اب یہ افغان حکام پر منحصر ہے۔ وہ بہت سنجیدہ ہیں'۔خطے میں ذمہ داریاں ادا کرنے والے تین سینئر سفارت کاروں نے منگل کو اشرف غنی ملاقات میں موجود لوگوں کے حوالے سے اس پیش رفت کی تصدیق کی۔کابل میں بریفنگ حاصل کرنے والے ایک سفارت کار نے بتایا کہ بات چیت کیلئے مقام طے ہونا ابھی باقی ہے۔

تاہم، اسلام آباد، کابل، بیجنگ یا دبئی ممکنہ مقامات ہو سکتے ہیں۔انہوں نے خبر دار کیا کہ بات چیت کا دارو مدار طالبان رہنما ملا عمر پر ہو گا، جو 2001 کے بعد سے منظر عام نہیں آئے۔'پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل کے مطابق، حتمی فیصلہ ملا عمر کریں۔ طالبان قیادت ان سے مشاورت کر رہی ہے'۔خیال رہے کہ گزشتہ سال کے اواخر میں اقتدار سنبھالنے والے صدر غنی طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے چین اور پاکستان کی مدد کے خواہاں رہے ہیں۔

تاہم، بات چیت شروع ہونے کی صورت میں بھی واضح نہیں کہ آیا طالبان قیادت لڑائی ختم کرنے کیلئے متحد ہے یا ان میں گروہ بندی آڑے آجائے گی ۔ پاک فوج نے کہا ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات پائیدار امن کا باعث بنیں گے ، پاکستان افغانستان میں ہمیشہ قیام امن کے عمل کی حمایت کرتا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن خطے میں امن کے لیے ضروری ہے امن مذاکرات اور مصالحتی مذاکرات کے حوالے سے امور ہمیشہ ملاقاتوں میں زیر غور آتے رہے ہیں پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے مذاکرات کی کامیابی کی تمام تر ذمہ داری فریقین پر ہے توقع ہے کہ تمام فریقین ذمہ داری کا مظاہرہ کرینگے پاکستان ہمیشہ امن عمل کی حمایت کرتا ہے پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ۔

جبکہ افغان طالبان کے ترجمان نے امریکا سے امن مذاکرات کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی تردید کرتے ہو ئے انہیں من گھڑت قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبح اللہ مجاہدنے کہاہے کہ امریکا کے ساتھ ان کے امن مذاکرات کی رپورٹس میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے جمعرات کو سینئر پاکستانی فوجی اور سفارتی حکام کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ افغان طالبان نے پاکستانی فوج کے ذریعے امن مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات قطر میں ان کے مذاکرات کاروں اور امریکی حکام میں امن بات چیت کا پہلا مرحلہ ہو گا۔ابھی تک امریکا یا قطر میں سرکاری حکام نے اس حوالیسیکوئی بیان جاری نہیں کیا۔