امریکہ بدترین معاشی جھٹکوں کے تلاطم میں گھر گیا، اگست 2009ء میں بحران پر بحران کا سامنا کرنا پڑا،رپورٹ

بدھ 18 فروری 2015 09:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2015ء)امریکہ بدترین معاشی جھٹکوں کے تلاطم میں گھر گیا، اگست 2009ء میں بحران پر بحران کا سامنا کرنا پڑا، کانگریس کے بجٹ آفس نے اگلے 25 سال تک بجٹ میں تیزی سے کمی کی پشین گوئی کی ہے اور وارننگ جاری کی گئی ہے کہ اگر معاشی زوال کی رفتار یہی رہی تو 2023ء تک امریکہ کے وفاقی قرضے کل جی ڈی پی سے 100 فی صد بڑھ جائیں گے اور 2035ء تک بی ڈی پی سے 190 فیصد قرضے امریکی وفاق کو جکڑ لیں گے اور امریکہ دنیا کا بڑا مقروض ملک بن چکا ہے، 2001ء میں بش انتظامیہ تاریخی بجٹ سے اضافی رقم (سرپلس) کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی، دو مہنگی جنگوں کو لڑنے کے بعد معیشت کا بیڑہ غرق ہونا شروع ہو گیا، بجٹ میں کمی خطرناک حد تک بڑھ گئی، 2007-09 میں سخت ترین مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا جس کو پورا کرنے کیلئے بیل آؤٹ کے ذریعے وسیع پیمانے پر ٹیکس نافذ کئے گئے لیکن اس سے تلافی نہ ہوئی، دنیا میں اس وقت امریکہ کے خلاف نفرت عام لوگوں میں بالعموم اور مسلمانوں میں بالخصوص بہت بڑھ چکی ہے، اس کے علاوہ مختلف خطوں میں طاقت کے مختلف مراکز قائم ہو چکے ہیں جو امریکی اثرورسوخ سے نکل چکے ہیں، امریکی بزور طاقت وہاں اپنے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

سود پر مبنی سامراجی نظام نے امریکی معیشت کا گراف تیزی سے گرایا ہے، بڑے بینک دیوالیہ ہیں، لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر سڑکوں پر بیٹھے ہیں اور اتنے ہی لوگ بھوکے ہیں جنہیں کھانا میسر نہیں، امریکہ جس سرمائے کے زور دنیا سپر پاور تھا اب اس کی سافٹ پاور بھی ختم ہو رہی ہے، معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کے بارے خوش آئند پشین گوئی کررہے ہیں کہ آج کا پاکستان پہلے پاکستان کی نسبت کہیں زیادہ مضبوط اور مستحکم نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :