وفاقی حکومت اقتصادی کوریڈور کے روٹ بارے ہر قسم کا ابہام دور کرکے واضح پالیسی اختیار کرے،اے پی سی کا مطالبہ ،روٹ میں ممکنہ تبدیلی کی مخالفت ، منصوبے کی تعمیر فوری اور جنگی بنیادوں پر شروع کی جائے اور باقی سڑکوں اور لنک روڈ کی تعمیر بعد میں کی جائے، وفاق پرانے روٹس بارے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹا تو اس سے فاٹا ارو خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گہرا احساس محرومی اور احساس منافرت پیدا ہوگا،اے این پی کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس کا مشتر کہ اعلامیہ ، حکومت نے بیٹھے بیٹھے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں متنازعہ انداز میں ایک صوبے کو اہمیت دے کر متنازعہ روٹ بنا دیا ہے،حکومت خود وفاق کو کمزور کررہی ہے، پیپلز پارٹی، پوری قوم پاک چائنہ اقتصادی راہداری کو بڑے غور سے دیکھ رہی ہے حکومت نے تعصبات کامظاہرہ کیا تو صوبوں کے مابین مزید خلیج بڑھ جائے گی،تحریک انصاف، منصوبے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے،چائنہ کے صدر کے دورے سے پہلے اس مسئلے کو متنازعہ نہ بنایا جائے، جماعت اسلامی ،تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ مل بیٹھیں ہم تمام پارٹیوں کی پشت پر ہونگے،جے یو آئی (ف )

بدھ 18 فروری 2015 09:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 18فروری۔2015ء)عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کل جماعتی کانفرنس نے پاک چین راہداری منصوبے کے روٹ میں ممکنہ تبدیلی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اقتصادی کوریڈور کے روٹ کے بارے میں ہر قسم کے ابہام کو دور کرکے واضح پالیسی اختیار کرے، پلاننگ کمیشن آف پاکستانکی سفارش کی روشنی میں منصوبے کی تعمیر فوری اور جنگی بنیادوں پر شروع کی جائے اور باقی سڑکوں اور لنک روڈ کی تعمیر بعد میں کی جائے اگر وفاق پرانے روٹوں کے بارے میں اپنے وعدے سے پیچھے ہٹا تو اس سے فاٹا ارو خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گہرا احساس محرومی اور احساس منافرت پیدا ہوگا،پاکستان پیپلز پارٹی کا کہناہے کہ حکومت نے بیٹھے بیٹھے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں متنازعہ انداز میں ایک صوبے کو اہمیت دے کر متنازعہ روٹ بنا دیا ہے، جس سے فیڈریشن کو بہت بڑا نقصان ہوگا،حکومت خود وفاق کو کمزور کررہی ہے،تحریک انصاف نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس سمیت پوری قوم پاک چائنہ اقتصادی راہداری کو بڑے غور سے دیکھ رہی ہے حکومت نے اگر تعصبات کامظاہرہ کیا تو صوبوں کے مابین مزید خلیج بڑھ جائے گی جبکہ جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ منصوبے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور چائنہ کے صدر کے دورے سے پہلے اس مسئلے کو متنازعہ نہ بنایا جائے،جے یو آئی کا کہنا ہے کہ حکومت نے اعتماد دلایا ہے کہ پی سی ون کے تحت صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی اجازت کے بعد روٹس پر کام شروع کیاجائے گا ،تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ مل بیٹھیں جے یو آئی تمام پارٹیوں کی پشت پر ہوگی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری میں روٹ کی تبدیلی کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس وفاقی دارالحکومت میں منعقد ہوئی جس میں پیپلز پارٹی کے سنئیر رہنما و اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور سینیٹر فرحت اللہ بابر شریک ہوئے جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، جے یو آئی کے رہنما عطاء الرحمان ، نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو ،قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیر پاؤ ، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ ، بی این پی عوامی کے نسیمہ احسان شاہ ، بی این پی مینگل کے رؤف مینگل اور پختونخواہ عوامی کے رحیم زیارت وال سمیت فاٹا اور وکلاء سوسائٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔

اس موقع پرخورشید شاہ نے کہا کہ حکومت خود وفاق کو کمزور کررہی ہے کیونکہ حکومت نے بیٹھے بیٹھے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں متنازعہ انداز میں ایک صوبے کو اہمیت دے کر متنازعہ روٹ بنا دیا ہے جس سے فیڈریشن کو بہت بڑا نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں ستر فیصد لوگ دہشتگردی کا شکار ہوئے وہاں کی عوام کے محرومیوں کا ازالہ نہ کرنے کی وجہسے وہاں کے نوجوانوں نے دہشتگردی کا راستہ اختیار کرلیا ہو ۔

مسلم لیگ (ن ) کی حکومت جب بھی اقتدار میں آتی ہے تو اس سے صرف صوبائیت سوچ پر کام کرنے کی توقع ہوتی ہے چنیوٹ میں تانبے اور سونے کے نکلنے پر خوشی ہوئی مگر افسوس کہ اس خوشی کے مقام پر بھی متنازعہ بیانات دیئے گئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے سے ایک ہزار کلو میٹر سے زائد روٹ بڑھ جائے گا لیکن ملک میں پلاننگ کا بہت بڑا فقدان ہے سندھ میں کوئلے کے بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن حکومت ساہیوال سے درآمد شدہ کوئلے پر بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پیدا کررہی ہے خیبر پختونخواہ میں چھتیس سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں ۔

جبکہ خورشید شاہ نے پوری قوم اور تمام پارٹیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ اس وقت سوچ بدلنے کی ضرورت ہے اور پیپلز پارٹی ملک اور قوم کے فیصلے کا ساتھ دے گی ۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبے سے فیڈریشن کی آکائی خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت فاٹا میں تجارت اور انفراسٹرکچر اور ملکی معیشت بہتر ہوگی کیونکہ بارہ سال سے دہشتگردی سے متاثرہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی محرومیوں کا ازالہ کسی قیمت پر نہیں کیا جاسکتا ۔

دہشتگردی سے ستر فیصد انڈسٹری صوبے کی متاثر ہوئی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی جامع پلان ترتیب نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے پنتالیس ارب ڈالر کے اتنے بڑے منصوبے پر صوبوں سے مشاورت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی ورکنگ گروپ بنایا گیا وفاقی حکومت کے منصوبوں میں شفافیت نہیں ہے ۔ شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں امن وامان کے حوالے سے وفاق سے ایف سی تعینات کرنے کا مطالبہ کیا لیکن ایف سی کو ڈپلومیٹک انکلیو سمیت کراچی میں تعینات کردیا گیا ۔

فاٹا میں منڈا ڈیم بن سکتا ہے جس سے زراعت کو فائدہ حاصل ہوگا لیکن حکومت کے پاس خیبر پختونخواہ کے لئے پیسے نہیں ہیں اور اس کے دماغ پر میٹرو سوار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج آل پارٹیز کانفرنس سمیت پوری قوم پاک چائنہ اقتصادی راہداری کو بڑے غور سے دیکھ رہی ہے حکومت نے اگر تعصبات کامظاہرہ کیا تو صوبوں کے مابین مزید خلیج بڑھ جائے گی ۔ جے یو آئی کے سینئر رہنما عطاء الرحمان نے کہا کہ جس طرح آج آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو بلایا گیا تو اس میں ایک حکومتی نمائندے کو بھی شامل کرلیا جاتا جو کہ سوالوں کے جواب دیتا ۔

پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چائنہ سے لیکر کاشغر تک ایک روٹ بنے گا اور باقی محروم ر ہ جائینگے بلکہ اس میں تمام روٹس شامل ہونگے ۔ اس مسئلے پر پہلے جے یو آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت کی اور پھر روٹ کی نشاندہی کی پھر جے یو آئی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے روٹ کا سروے کرایا گیا شاہ محمود جس طرح خیبر پختونخواہ میں منصوبوں کے ازالے کا ذکر کیا حالانکہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی حکومت ہے تو انہوں نے اس پر غور کیوں نہیں کیا ۔

گزشتہ سال صوبے میں پچاسی ارب کے بجٹ کو ضائع کردیا گیا لہذا اب ہمیں اختلافات کو بھلا کر قومی مسائل پر توجہ دینا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جے یو آئی کو اعتماد دلایا ہے کہ پی سی ون کے تحت صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی اجازت کے بعد روٹس پر کام شروع کیاجائے گا ۔تمام جماعتیں حکومت کے ساتھ مل بیٹھیں جے یو آئی تمام پارٹیوں کی پشت پر ہوگی ۔

جماعت اسلامی کے رہنما طارق اللہ نے کہا کہ اس منصوبے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور اس سلسلے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے انہوں نے کہا کہ چائنہ کے صدر کے دورے سے پہلے اس مسئلے کو متنازعہ نہ بنایا جائے ۔ نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو نے کہا کہ حقیقت میں چین روڈ بنانا چاہتا بھی ہے کہ نہیں کیونکہ وہ دراصل رتو ڈیرو کے روڈکو بنانا چاہتا ہے جس کے دائیں کراچی اور بائیں گوادر ایک دوسرے کو ملاتے ہیں وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ روٹ کو ڈراپ کرکے گوادر کاشغر کو متنازعہ نہ بنایا جائے ورنہ یہ بھی کالا باغ ڈیم کی طرح بن جائے گا لہذا اب حکومت جلد از جلد پرانے روٹ پر عملدرآمد کرائے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ ہمیں صرف گوادر ے پرانے روٹ کا پتہ ہے باقی تمام باتیں افسانوی ہیں اگر مولانا فضل الرحمان تمام پارٹیوں کے ساتھ جا کر حکومت سے ملاقات کرتے تو آج ہمارے ذہن بھی کلیئر ہوتے ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کرایک آواز کے ساتھ اس مسئلے پر کھڑا ہونا ہوگا کیونکہ آرٹیکل 38کے تحت دولت کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا ہے مطلب قومی وسائل صرف ایک صوبے کے لئے نہیں بلکہ تمام صوبوں کے لئے ہوتے ہیں ۔

آل پارٹیز کانفرنس سے اس کے علاوہ قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیر پاؤ ، بی این پی عوامی کے نسیم حسن ، بی این پی مینگل کے رؤف مینگل اور پختونخواہ عوامی کے رحیم زیارت وال سمیت فاٹا اور وکلاء سوسائٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان عظیم ہمسائیہ اور دوست ملک چین کے درمیان اقتصادی تعاون میں اضافے پر خوشی کا اظہار کرتا ہے بالخصوص پاک چین اقتصادی کوریڈور کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں جو خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے میں ایک سنہری باب ثابت ہوگا ۔

اس میگا پراجیکٹ کی مستعدی کے ساتھ بروقت تکمیل کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن پلاننگ کمیشنآف پاکستان نے ابتدائی طور پر کم فاصلے اور کم اخراجات والے پاک چین اقتصادی کوریڈور کے روز کا انتخاب کیا تھا جو کہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع سے گزر کر بلوچستان میں داخل ہوتا ہے اور کوئٹہ سے گزرتے ہوئے گوادر پہنچتا ہے موجودہ اقتصادی کوریڈور صرف بڑی سڑک کا نام نہیں بلکہ اس میں ریلوے لائن ، تیل اور گیس کے پائپ لائن ، فائبر آپٹیکل کیبل ، انرجی پراجیکٹ اور اقتصادی پارک بھی شامل ہیں ہم اضافی سڑکوں اور لنک روڈز کے ہرگز خلاف نہیں ہیں لیکن حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کے پرانے روٹ پر عملدرآمد کرائے کیونکہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا پسماندہ علاقے ہیں اور انہیں دہشتگردی سے بہت نقصان پہنچا جس کی تلافی اقتصادی راہداری کی تعمیر سے کی جاسکتی ہے ۔

آل پارٹیز کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے جو پہلے روٹ چنا تو اس کی تعمیر جنگی بنیادوں پر کی جائے اور باقی سڑکوں اور لنک روڈز کی تعمیر بعد میں کی جائے اگر وفاقی حکومت پرانے روٹ کے بارے میں اپنے وعدے سے پیچھے ہٹتی ہے تو اس سے فاٹا خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں گہرے احساس محرومی اوراحساس منافرت پیدا ہوگا اس سلسلے میں مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اقتصادی کوریڈور کے روٹ کے بارے میں ہر قسم کے ابہام دو کرکے واضح پالیسی اختیار کرے ۔