سٹاک مارکیٹ میں ان سائیڈر ٹریڈنگ کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے،اسحاق ڈار، مارکیٹ سے کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں، ایسی مثالیں قائم کی جائیں کہ آئندہ کسی کو چھوٹے سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچانے اور ان کی حق تلفی کا موقع نہ مل سکے،وفاقی وزیر خزانہ کا ایس ای سی پی کے ملازمین سے خطاب

منگل 17 فروری 2015 09:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2015ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان پر زور دیا ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں ان سائیڈر ٹریڈنگ کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے ، مارکیٹ سے کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں اور ایسی مثالیں قائم کی جائیں کہ آئندہ کسی کو چھوٹے سرمایہ داروں کو نقصان پہنچانے اور ان کی حق تلفی کا موقع نہ مل سکے ۔

وہ اسلام آباد میں ایس ای سی پی کے صدر دفتر میں پیر کے روز ملازمین سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حصص کی قیمتوں میں ہیر پھیر اور مارکیٹ میں مصنوعی اتار چڑھاو ، ان سائیڈ ٹریڈنگ اور فرنٹ رننگ کے ذریعے چھوٹے سرمایہ کاروں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے اس لئے ان سائیڈ ٹریڈنگ کی لعنت کو ختم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

ایس ای سی پی کا یہ فرض ہے کہ وہ مارکیٹ میں اس قسم کی ہیرا پھیری نہ ہونے دے اور ہر قیمت پر چھوٹے سرمایہ داروں کے مفا دات کا تحفظ کرے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جہاں ایس ای سی پی کا فرض کارپوریٹ اور کیپیٹل سیکٹر کو ریگولیٹ کرنا ہے وہاں چھوٹے سرمایہ کاروں کے مفادات کا تحفظ بھی اتنا ہی لازمی ہے ۔ انہوں نے ایس ای سی پی کے چئیرمین ظفر حجازی اور کمشنرز اور ملازمین کی خدمات کو سراہاا ور اس امیدکا اظہار کیا کہ وہ اسی مستعدی سے اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے ۔ وزیر خزانہ نے ایس ای سی پی کی جانب سے سکوک ریگولیشن، بک بلڈنگ ریگولیش اور رئیل اسٹیٹ انوسٹمنٹ ٹرسٹ کے سلسلے میں حالیہ اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ان سے مارکیٹ کو فروغ حاصل ہو گا ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ماضی کے بر عکس، مستقبل میں پاکستان مرکنٹائل ایکس چینج لمیٹڈ کو فعال بنانے کے لئے بھی ضروری اقدامات کئے جائیں گے تا کہ پاکستان میں کما ڈٹی مارکیٹ فروغ پا سکے ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے تفصیل کے ساتھ حکومتی اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو بین الاقوامی مالیاتی ادارے اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے تھے کہ پاکستان 2014میں ڈیفالٹ کر جائے گا لیکن حکومت نے انتہائی مثبت اقدامات اٹھائے جن کے نتیجے میں نہ صرف مالیاتی ساکھ قائم ہوئی بلکہ زر مبادلہ کے ذخائر جو کہ پہلے صرف ساڑھے سات ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے تھے اب، سولہ ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے ایس ای سی پی کے قیام میں کردار ادا کیا تھا اور اس کی ترقی اور فعالیت پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں انھوں نے ایس ای سی پی کے سابق سربراہان جناب شمیم احمد خان اور جناب طارق حسن اور جناب خالد مرزا کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور کمیشن کی ترقی میں ان کے خدمات کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے ایس ای سی پی کے چئیرمین کے اس مطالبے سے اتفاق کیا کہ ایس ای سی پی کی اپنی مستقل عمارت ہونی چائیے

متعلقہ عنوان :