سانحہ بلدیہ ٹاون اندوہناک واقعہ ، اسکا چالان فوری طور پرعدالت میں پیش کیا جائے ،وزیر اعظم ،سانحہ میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، متاثرین کو انصاف دلایا جائے گا ،ملک اس وقت مزید کسی دہشتگردی کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف تمام مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر صورت میں جیتیں گے،نوازشریف ، قومی ایکشن پلان کسی حکومت یا جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے ،ہمیں مشترکہ طور پر یہ جنگ جیتنی ہے جس میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر ملک کے مستقبل اور سکیورٹی کاانحصار ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف مرتب کیے گئے قومی لائحہ کے نتائج دیکھنا چاہتی ہے ، ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے سندھ اپیکس کمیٹی کے منعقدہ اجلاس سے خطاب ،وزیرا عظم کا سندھ پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار، کارکردگی بہتر بنا نے کی ہدایت

منگل 17 فروری 2015 09:01

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 17فروری۔2015ء)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاون اندوہناک واقعہ ہے ، جس کا چالان فوری طور پرعدالت میں پیش کیا جائے ،سانحہ بلدیہ ٹاوٴن میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور متاثرین کو انصاف دلایا جائے گا ،ملک اس وقت مزید کسی دہشتگردی کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف تمام مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں ، دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر صورت میں جیتیں گے ،وزیرا عظم نے سندھ پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اپنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے انٹیلی جنس شیئرنگ کو موثر بنائے، قومی ایکشن پلان کسی حکومت یا جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے اور ہمیں مشترکہ طور پر یہ جنگ جیتنی ہے جس میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر ملک کے مستقبل اور سکیورٹی کاانحصار ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف مرتب کیے گئے قومی لائحہ کے نتائج دیکھنا چاہتی ہے ، ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو گورنر ہاوٴس میں دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے سندھ اپیکس کمیٹی کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سابق صدر آصف علی زرداری ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعل سندھ سید قائم علی شاہ ، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ ، سیکرٹری داخلہ سندھ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کو سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی جس پر پر وزیر اعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا چالان دیر سے کیوں پیش کیا گیا ۔مزدوروں کو جلانا دلخراش واقعہ تھا جس کو مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔با خبر ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری سندھ نے وزیر اعظم کو صوبے میں امن وامان ، کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن ، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت سندھ حکومت کے مرتب کردہ چودہ نکاتی پالیسی اور سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کے مقدمے کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

چیف سیکرٹری نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ دہشت گردی کے 64مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے ۔آئی جی سندھ نے دہشت گردی کے 84مقدمات کی فہرست سندھ حکومت کو ارسال کی تھی ۔صوبائی کابینہ اور سندھ حکومت نے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں 84میں سے 64مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دی ، جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ حکومت فوری طور پر دہشت گردی کے مقدمات وفاقی حکومت کو بھیجے تاکہ اسکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انہیں فوری عدالتوں میں بھیجا جا سکے ۔

چیف سیکرٹری نے وزیر اعظم کو سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کیس پر بریفنگ دی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سانحہ بلدیہ ٹاوٴن کی جے آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ وزیر اعظم نے مقدمے کا چالان اب تک مکمل نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ اس مقدمے کی تفتیش اور چالان کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ایک بڑا واقعہ ہے ۔

متاثرین انصاف کے منتظر ہیں ۔ اس سانحہ میں جو فرد ، جماعت یا عناصر ملوث ہوئے ، انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق عدالتوں سے سخت سزائیں دلائی جائیں گی ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اس کیس کی تفتیش کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور لمحہ با لمحہ اس کیس سے انہیں آگاہ رکھا جائے ۔

وزیر اعظم کو اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے سندھ کو تین سکیورٹی زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ۔کراچی زون کے کمانڈر ڈی جی رینجرز ،حیدر آباد زون کے کمانڈر جی او سی حیدر آباد اور سکھر زون کے کمانڈر جی او سی پنو عاقل ہیں ۔ان زونل سکیورٹی کمیٹیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہیں ۔

یہ کمیٹیاں مل کر صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے اور ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کررہی ہیں ۔وزیر اعظم نے اجلاس میں سندھ پولیس کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا اور آئی جی سندھ کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے اجلاس کے انعقاد کا مقصد سندھ میں دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل پلان کا جائزہ لینا ہے ۔

ملک میں اس پلان پر عملدرآمد کرنے کے لیے صوبائی سطح پر اپیکس کمیٹیاں قائم کی جاچکی ہیں ۔اس اپیکس کمیٹیوں کے اجلاس جاری ہیں ۔کچھ صوبوں میں اس پر عملدرآمد کی رفتار تیز ہے اور کچھ صوبوں میں اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عسکری اور سیاسی قیادت ایک صفحے پر ایک ہے ۔ایکشن پلان تمام جماعتوں کے متفقہ لائحہ عمل کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے جو 20نکات پر مشتمل ہے اور اسی پلان کے تحت 21ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات سمیت ملک کے کونے کونے سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ وفاقی حکومت ،صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے مل کر اس پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کویقینی بنائیں کیونکہ ہم ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔دہشت گردوں کا خاتمہ ریاست کا فیصلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کے بعد عوام کو جواب دہ ہیں ۔

سکیورٹی ادارے ملک کو محفوظ بنانے کی جنگ لڑرہے ہیں ۔انتشار بازی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔سیاسی اور مذہبی قوتوں کو متحد ہو کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں امن کے لیے کراچی کی اہمیت کو نظر اندازنہیں کیا جاسکتا ۔کراچی سے جرائم مافیا کے خاتمے کے لیے مزید سخت سے سخت فیصلے کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قوم ہماری طرف دیکھ رہی ہے وہ نتائج کی منتظر ہے ۔

اس موقع پر اجلاس میں آرمی چیف نے کراچی میں آپریشن کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی طرز کا ٹارگٹڈ آپریشن کا دائرہ کار سندھ کے دیگر علاقوں تک پھیلایا جائے گا ۔یہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ عناصر ،کالعدم تنظیموں کے خلاف کیا جائے گا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر موجود افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کیا جائے گا ۔

غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں موجود دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو بھی پالیسی کے مطابق طے کیا جائے گا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی اور جرائم پیشہ عناصر کا تعلق خواہ کسی بھی جماعت یا گروپ سے ہو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ۔

اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید وسائل کی فراہمی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو مزید تیز کیا جائے گا ۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تحقیقات کو تیزی کے ساتھ نمٹایاجائے گا ۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کراچی آپریشن کی کامیابی ،سندھ میں قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے تمام ادارے مل کر کام کریں گے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مزید بہتر کیا جائے گا تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے گا ۔