راولپنڈی ، مسلح افراد کی فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مظہر صدیقی جاں بحق ، دو ساتھی زخمی ،کراچی میں اہلسنت والجماعت کے مرکزی صدر مولانا اورنگزیب فاروقی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ،مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے اورمولانا مظہر صدیقی کے قتل کے خلاف کارکنوں کا سپریم کورٹ کے سامنے میت کے ساتھ دھرنا ،پولیس اور مظاہرین کے درمیان چھڑپیں ، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ ، متعدد زخمی ،نماز جنازہ ادا کی گئی

پیر 16 فروری 2015 08:58

کراچی/اسلام آباد/ راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 16فروری۔2015ء)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مظہر صدیقی جاں بحق ، دو ساتھی شدید زخمی ،کراچی میں اہلسنت والجماعت کے مرکزی صدر مولانا اورنگزیب فاروقی قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں سکیورٹی مزید ہائی الرٹ کر دی گئی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ،راولپنڈی واقعہ اور کراچی میں اہلسنت و الجماعت کے صدر مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے اور مولانا ظہر صدیقی کے قتل کے خلاف اہلسنت و الجمات کے کارکنان نے میت لیکر سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیا ، نماز جنازہ ادا کی گئی ، ریڈ زون میں داخلے پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ، پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ اہلسنت و الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے کہا ہے کہ حکومت فوری قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کر دار تک پہنچائے ، وزیر داخلہ 21 ویں ترمیم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

اتوار کو اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مظہر صدیقی پر تھانہ گولڑہ کی حدود میں پیر ودہائی موڑ کے قریب دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی گئی جس کے نتیجے میں مولانا مظہر صدیقی جاں بحق اور دو ساتھی محمد ابراہیم اور شیر دل زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے پمز ہسپتال منتقل کر دیا گیاذرائع کے مطابق مولانا مظہر صدیقی کو چھ گولیاں سینے میں لگیں اور وہ موقع پر اللہ کو پیارے ہوگئے پولیس ذرائع نے بتایا کہ مولانا مظہر صدیقی پر حملے کا خطرہ تھا اور انھیں بتایا گیا تھا کہ گھر سے نکلنے سے پہلے مقامی پولیس کو آگاہ کریں تاہم بظاہر ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے انتظامیہ کو اس سے آگاہ نہیں کیا تاہم تھانہ سبزی منڈی پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی فائرنگ کے واقعہ کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ، وفاقی وزیر داخلہ نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ادھر اہلسنت والجماعت نے مولانا مظہر صدیقی کی سپریم کورٹ کے سامنے نماز جنازہ ادا کر نے کا اعلان کیا جس کے بعد کارکن تقریباً دو سے تین بجے کے قریب مولانا مظہر صدیقی کی میت لیکر سپریم کورٹ کے سامنے پہنچے اس دور ان پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے کارکنوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے پولیس کی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی تاہم کارکنان ریڈ زون میں سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوئے کارکنان نے سپریم کورٹ کے سامنے میت رکھ کر دھرنا دیا اور نماز جنازہ ادا کی گئی ترجمان اہلسنت و الجماعت نے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان معاملہ کا از خود نوٹس لیں۔

مولانا محمد احمد لدھیانوی نے شاہراہ دستور پر دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہزاروں قائدین اور کارکنان کو قتل کر دیا گیا ہم نے کبھی جنازوں پر سیاست کر کے بڑا لیڈر بننے کی کوشش نہیں کی انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ 21 ویں ترمیم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں ۔مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ ہمارے کارکن شہید کر دیے گئے ، ابھی بھی 200 کارکن پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں حکومت گونگے بہرے کی طرح خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

تاہم ہماری جماعت سے ابھی تک کسی حکومتی شخص نے رابطہ یا داد رسی نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو چاہیے کہ 21 ویں ترمیم کی آڑ میں کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنا غیر قانونی ہے جبکہ ان کو اس کے خلاف نوٹس لینا چاہئے۔اہل سنت والجماعت کے سربراہ علامہ احمد لدھیانوی نے قتل کا واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں اور کرینگے انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں ادھر تنظیم کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی پر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہوا ہے تاہم وہ محفوظ رہے کراچی میں تھانہ شاہ لطیف پولیس سٹیشن کے سب انسپکٹر محمد اکبر نے بتایا کہ ہفتہ اور اتوار کی رات قائد آباد کے علاقے میں سویڈش کالج کے قریب کالعدم تنظیم اہل سنت والجماعت کے مرکزی صدر علامہ اورنگزیب فاروقی پر اس وقت مسلح افراد نے حملہ کیا جب وہ گاڑی میں سوار تھے۔

انھوں نے بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار مسلح حملہ آوروں نے مولانا اورنگزیب فاروقی کی گاڑی کے ٹائروں پر گولیاں برسائیں۔پولیس اہلکار کے مطابق حملے میں گاڑی میں سوار کوئی شخص جاں بحق یا زخمی نہیں ہواواقعہ کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جس کے باعث علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا مولانا اورنگزیب قاتلانہ حملے کے خلاف اہل سنت والجماعت کے کارکنان نے قائدآباد مرغی خانہ پل کے قریب احتجاج کرکے دھرنا دیا جس کے باعث چار گھنٹے روڈ دونوں اطراف سے مکمل طور پر بند ہوگیا ، کارکنان کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھے اور وہ قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے ،احتجاج کی قیادت کرنے والے مولانا محیدالدین شاہ ، عمر معاویہ نے صحافیوں اور احتجاجی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد سول سوسائٹی کے کارندوں نے شکارپور سانحہ کے بہانے سنی کارکنان پر حملے کیے ہیں اور ان قاتلانہ حملے میں اورنگزیب فاروقی بال بال بچ گئے ہیں ، عمران ، عبید ، عبدالرحمان شدید زخمی ہیں ، انہوں نے کہا کہ حملہ آور ہم نے پہچانے ہیں جن کے نام خرم زقی اور جبران ناصر ہیں جن پر فوری طور پر مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے ، احتجاجی دہرنے کے باعث سینکڑوں گاڑیوں کی کتاریں لگ گئیں ، عورتیں ،معصوم بچے ملیر 15سے منزل پمپ نیشنل ہائی وے تک پیدل چل کر اپنے گھروں کو گئے جبکہ انتظامیہ اور مظاہرین میں احتجاج کو ختم کرنے اور مختصر کرنے کے متعلق مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مظاہرین اپنی مزضی سے مسلسل روڈ بند کرکے احتجاج کرتے رہے ۔