کراچی کو اسلحہ سے پاک اور ایم کیو ایم پر پابندی عائد کی جائے ،سیاسی، مذہبی و سماجی تنظیموں کا مطالبہ ،پی پی، ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل نہ کرے،سندھ کی بدترین دہشت گردی کے مقدمات 12 مئی ،9اپریل ،نشتر پارک ، سانحہ بولٹن مارکیٹ کارساز ،ملیر بس حادثہ، عباس ٹاؤن ،ٹمبر مارکیٹ کے سانحات کی جے آئی ٹی رپورٹس بھی فوری طور پر منظر عام پر لائی جائیں ،آل پارٹیز کانفرنس کا مطالبہ

اتوار 15 فروری 2015 08:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 15فروری۔2015ء)مذہبی، سیاسی اورسماجی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کو اسلحہ سے پاک کیا جائے ،متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی عائد کی جائے پیپلز پارٹی متحدہ قومی موومنٹ کو حکومت میں شامل نہ کرئے ۔سندھ کی بدترین دہشت گردی کے مقدمات 12 مئی ،9اپریل ،نشتر پارک ، سانحہ بولٹن مارکیٹ کارساز ،ملیر بس حادثہ ،عباس ٹاؤن ،ٹمبر مارکیٹ کے سانحات کی جے آئی ٹی رپورٹس بھی فوری طور پر منظر عام پر لائی جائے ،یہ مطالبات قومی عوامی تحریک اور جمعیت علماء پاکستان کے زیر اہتمام ہفتہ کو بیت الر رضوان کلفٹن میں آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء نے کیا ۔

آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت اور شاہ محمداویس نورانی اور ایاز لطیف پلیجو نے کی۔ جس میں تمام سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے رہنما ؤ ں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

جس میں پی ایم ایل این سندھ کے صدر اسماعیل راہو ، پاکستان مسلم لیگ (ف)کی ایم پی اے نصرت سحر عباسی، ظفر علی شاہ، پی ٹی آئی کی مرکزی رہنماء ناز بلوچ، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری سینیٹر تاج حیدر، نجمی عالم، عوامی مسلم لیگ سندھ کے صدر محفوظ یار خان، سندھ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین اعجاز سامٹیو، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید، یونس بونیری، جے یو پی سندھ جنرل سیکریٹری شفیق احمد قادری، پاکستان مسلم لیگ( ق)کے رہنماء حلیم عادل شیخ، کچھی رابطہ کمیٹی کے رہنما صالح کچھی، رائٹر دستگیر بھٹی، اداکار گلاب چانڈیو، پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی نائب صدر سکندر خان یوسفزئی، سنی اتحاد کاؤنسل کے چئرمین طارق محبوب، بشپ نذیر عالم، سسی فاؤنڈیشن کے رہنما حاجی عبدالستار بلوچ، لیاری بزرگ کمیٹی کے رہنماء مولانا عبدالمجید سربازی، مجلس وحدت المسلمین کے مر کزی رہنماء علا مہ امین شہیدی، سابق وزیر اعلیٰ سندھ غوث علی شاہ، سابق ا سپیکر قو می اسمبلی الہی بخش سومرو، ایس این پی کے رہنماء امیر بھنبھرو، ایم پی اے حاجی شفیع احمد جاموٹ، غلام مصطفیٰ خاصخیلی، جمعیت اعلماء اسلام کے رہنماء اسلم غوری، ادیب شیرین زنئور، انیس ہارون، مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد، قومی عوامی تحریک کے مرکزی جنرل سیکریٹری انور سومرو، مظہر راہوجو، نور احمد کاتیار،سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنماء شہربانو راہوجو، زینت سموں، منان شیخ، ارشد بلوچ، عنایت کھوسو، پرھ سومرو، شانی سومرو، جے یو پی کے مرکزی نائب صدر میاں عبدالباقی، علامہ شفیق احمد قادری، محمدمستقیم نورانی اور دیگر نے شرکت کی ۔

جمعیت علماء اسلام سندھ کے رہنماء اسلم غوری نے کانفرنس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا ۔ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ دہشت گردی کے پیش نظر فوجی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں ،دہشت گردی کے واقعات میں ایک سیاسی جماعت ملوث ہے جس پر پابندی عائد کی جائے ،قومی عوامی تحریک کے رہنما ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ کراچی میں سب سے زیادہ قتل اردو بولنے والوں کا ہورہا ہے ،سیاسی جماعتیں ہی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنارہی ہیں ،سندھ حکومت دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں، افسوس ہے سیاسی جماعت نے سندھ میں مارشل لاء کا مطالبہ کیا ،ریاست اگر منظم ہو تو دہشت گردی کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کا کہنا تھا کہ،کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہاکہ دہشت گرد داڑھی والا ہو یا بغیر داڑھی والا اسکا خاتمہ ضروری ہے ،کراچی کی ایک سیاسی جماعت اور طالبان کا پیر ایک ہی ہے ۔جماعت اسلامی کے رہنما معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں جو کچھ سامنے آیا اس سے کہیں زیادہ حقائق ابھی منفی ہیں ،عدالتوں سے مجرموں کو سنائی گئی پھانسی کی سزاپر عملدرآمد ہونا چاہیے ،سانحہ بلدیہ کے لواحقین کو انصاف نہ ملا تو صوبائی حکومت کے ساتھ وفاق بھی ذمہ دار ہوگی ۔

اس موقع پر مسلم لیگ ن سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ نے کہا کہ فوجی عدالتیں وقت کی پکار ہیں انھیں دو سال میں اپنا کام مکمل کرنا ہوگا،پارلیمنٹ میں رو کر فوجی عدالتوں کے حق میں ووٹ دینے والا شخص کو کریڈٹ ملنا چاہیے ،مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ 21ویں آئینی ترمیم ہمارے آئین کا حصہ بن گئی ہے لیکن کچھ سیاسی جماعتوں کے مفادات آج بھی دہشت گردوں کے ساتھ ہیں ،،فوجی عدالتوں اور آپریشن سے ماضی کے آمروں کے گناہ نہیں دھل سکتے ۔

دیگر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ دہشت گردی سے نہیں کیا جاسکتا،امن دشمن قوتوں کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے ،ملک کو اندرونی دہشت گردی سے زیادہ خطرہ ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ یہ اے پی سی کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہے ۔ اے پی سی کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اعتراض اٹھا یا کہ کسی بھی جماعت کانام قرارداد میں شامل نہ کیا جائے جبکہ جمعیت علماء اسلام سندھ کے رہنماء اسلم غوری نے کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ۔