موجودہ حکومت خود بحران ڈھونڈتی ہے یہ اپنے ہی وزن سے گرے گی، پرویز الٰہی، شہباز شریف نے چنیوٹ میں تانبے کو سونا اور پھر سونے کو لوہا بنانے کا مظاہرہ کیا، جنرل کیانی نے آئی ایس آئی سربراہ کی حیثیت سے خط لکھا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری کے قافلے پر حملہ کرایا جائے،انکشاف ، مشرف اعتراف کرتے ہیں انہوں نے مسلم لیگ کو پیچھے ڈال کر این آر او کرکے غلطی کی تھی،نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال

جمعہ 13 فروری 2015 09:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2015ء)مسلم لیگ(ق) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت خود بحران ڈھونڈتی ہے یہ اپنے ہی وزن سے گرے گی،اس کے پاس صلاحیت ہے اور نہ ہی ٹیم،پنجاب میں شہباز شریف نے سارے محکمہ جیب میں ڈالے ہوئے ہیں،چنیوٹ میں انہوں نے تانبے کو سونا اور پھر سونے کو لوہا بنانے کا مظاہرہ کیا اور انکشاف کیا ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے آئی ایس آئی سربراہ کی حیثیت سے خط لکھا تھا کہ جسٹس افتخار چوہدری کے قافلے پر حملہ کرایا جائے،ضرورت پڑی تو خط سامنے لے آؤں گا۔

پرویز مشرف اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے مسلم لیگ کو پیچھے ڈال کر این آر او کرکے غلطی کی تھی۔جمعرات کی شام ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل نگران حکومت کے دور میں ہوا،تاہم ہمارے دور میں جب وہ راولپنڈی جانا چاہتی تھی تو ہم نے انہیں گھر میں نظربند کردیا تھا اور آگاہ کیا تھا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی اطلاعات کے مطابق ایک مصری خودکش حملہ آور سمیت دیگر دہشتگرد راولپنڈی پہنچ چکے ہیں اس لئے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ہم نے پرویز مشرف کو بھی آگاہ کردیا تھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے(ق) لیگ کو پیچھے کرکے جو این آر او کیا وہ ان کی غلطی تھی۔ہم نے ہر موقع پر ان کا ساتھ دیا تھا،جس کی ہمیں سزا بھی بھگتنا پڑی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے 2013ء کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی ہے اور اس میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا اہم کردار ہے،ہم نے عمران خان کو کہا تھا کہ وہ صرف چار حلقوں کی بات نہ کریں کیونکہ ان چار حلقوں کے حوالے سے تو حکومت نے تیاری مکمل کرلی ہے اور انہیں کچھ نہیں ملے گا،انہیں ملک بھر میں ہونے والی دھاندلی کا معاملہ اٹھانا چاہئے تھا۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے اسلام آباد سے لاہور جانے والے قافلے پر حملے کے حوالے سے اطلاعات کے بارے میں سوال پر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمیں اس وقت کے آئی ایس آئی سربراہ جنرل کیانی کی طرف سے تحریری خط موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جہلم کے قریب کنٹینر کھڑے کرکے ان کے جلوس کو روکا جائے اوراگر یہ آگے بڑھیں تو کھاریاں کے قریب اپنے کارکنوں کے ذریعے ان پر حملہ کرائیں لیکن ہم نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا اور میں نے پرویز مشرف کو بھی کہا تھا کہ آپ کو غلط راستہ بتایا جارہا ہے۔

پنجاب میں ہماری حکومت ہے اور ہم یہاں کے حالات کو اچھی طرح جانتے ہیں،اس لئے ہم ایسا نہیں کرسکتے۔انہوں نے بار بار سوالوں کے جواب میں کہا کہ یہ خط آج بھی میرے پاس موجود ہے اور اگر سامنے لانا پڑا تو لے آؤں گا۔بے نظیر بھٹو کی طرف سے اپنے اوپر ممکنہ حملے کے ذمہ داروں میں پرویز الٰہی کا نام لینے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ان کا قتل نہیں ہوا بلکہ جب یہ واقعہ ہوا ہے تو نگران حکومت تھی اور بے نظیر کے الزامات پر میرے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے طویل دور کا میرے پانچ سالہ دور سے موازنہ کرلیں اورانہوں نے پروگرام کے میزبان سے کہا کہ وہ شہبازشریف کو بلائیں تاکہ آمنے سامنے بات چیت ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے چنیوٹ میں تانبے سے سونا اور پھر سونے سے لوہا بنانے کا اپنی جادو کی چھڑی سے مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے تمام محکمے اپنی جیب میں رکھے ہوئے ہیں تاکہ انہیں اپنی انگلی کے اشارے پر چلا سکے،یہ خود بحران ڈھونڈتے ہیں اور میرا دعویٰ ہے کہ موجودہ حکومت اپنے ہی بوجھ سے گرے گی،تاہم ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ اب طاقت کے زور پر حکومتیں گرانے اور مارشل لاء کا دور نہیں رہا اور نہ ہی ایسا کوئی خطرہ ہے،تاہم وہ اصرار کرتے رہے کہ موجودہ حکومت خود اپنے بوجھ سے ہی گرے گی