بلدیاتی انتخابات کے شیڈول میں عدم تعاون،پنجاب اور سندھ کے چیف سیکرٹریز اور سیکرٹریز بلدیات سے تحریری وضاحت طلب،کنٹونمنٹ بورڈ زمیں انتخابات کے بل پر وزارت دفاع سے 15روز میں رپورٹ مانگ لی،پنجاب اور سندھ معاملے کو طول دیکر سال دو سال مزید گزارنا چاہتے ہیں،چیف جسٹس،آئین و قانون کے مطابق بروقت بلدیاتی انتخابات کرانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے، پنجاب نومبر کا کہہ رہا ہے سندھ اگلے نومبر کی بات کر رہا ہے،ریمارکس

جمعہ 13 فروری 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 13فروری۔2015ء) سپریم کورٹ نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی حتمی تاریخ کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے عدم تعاون پر چیف سیکرٹریز اور سیکرٹریز بلدیات سے تحریری وضاحت 26 فروری تک طلب کر لی جبکہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کے لئے مجوزہ بل کی منظوری کے حوالے سے وزارت دفاع سے 15 روز میں پیش رفت رپورٹ طلب کی ہے۔

چیف جسٹس ناصر الملک نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں پنجاب اور سندھ معاملے کو جان بوجھ کر طول دیکر سال دو سال مزید گزارنا چاہتے ہیں اور بلدیاتی انتخابات کرانے میں سنجیدہ نہیں ۔ گزشتہ سماعت پر حکم دیا تھا کہ صوبے الیکشن کمیشن کے ساتھ اجلاس کریں جس کے نتیجے میں الیکشن کمیشن ان دو صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے کوئی حتمی تاریخ دے سکے۔

(جاری ہے)

آئین و قانون کے مطابق بروقت بلدیاتی انتخابات کرانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ افسوس ہے کہ سندھ اور پنجاب نے اس حوالے سے حتمی تاریخ دینے کے لئے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا ،وزارت دفاع نے بھی کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کے لئے ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے۔ پنجاب نومبر کا کہہ رہا ہے سندھ اگلے نومبر کی بات کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں جبکہ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے اور کہا کہ حکومتوں نے ابھی تک ایسا کوئی مواد نہیں دیا کہ جس کی بنیاد پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی حتمی تاریخ دی جا سکے اور شیڈول جاری کیا جا سکے عدالت سے استدعا ہے کہ اس حوالے سے احکامات جاری کئے جائیں اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا کہ عدالت نے جب صوبوں کو الیکشن کمیشن سے حد بندیوں اور دیگر معاملات پر مشاورت کا کہا تھا انہوں نے الیکشن کمیشن سے تعاون کیوں نہیں کیا۔

صوبے اب مردم شماری کے معاملات اٹھا رہے ہیں‘ بلوچستان میں پرانی مردم شماری پر انتخابات کرائے گئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کہا کہ مسودہ قانون وزیراعظم کو منظوری کے لئے ارسال کر دیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس حوالے سے 15 روز میں پیش رفت سے آگاہ کیا جائے اکرم شیخ نے کہا کہ ہونے کو قانون سازی 2 منٹوں میں ہو جاتی ہے مگر ان معاملات میں اسمبلیوں میں اجلاس جاری ہیں پھر بھی قانون سازی نہیں ہو پا رہی ہے۔

اس پر عدالت نے کہا کہ 8 جنوری کو حکم دیا تھا اور توقع تھی کہ صوبے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی حتمی تاریخ دیں گے مگر الیکشن کمیشن سندھ اور پنجاب نے جو رپورٹس دائر کی ہیں اس سے تو لگتا ہے کہ ان کو مزید وقت چاہئے اور یہ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے دونوں صوبوں میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے ان حالات میں ہمارے پاس اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہ جاتا کہ ہم سندھ اور پنجاب کے چیف سیکرٹریز اور سیکرٹریز بلدیات کو طلب کریں اور ان سے وضاحت مانگیں کہ وہ الیکشن کمیشن کی مدد کیوں نہیں کر رہے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ سیکرٹریز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت 26 فروری تک ملتوی کر دی۔