دو پولیس اہلکاروں کے ہزاروں بغیر اے ٹی ایم کسی نے نکلو الئے،رقم برطانیہ میں موجود بینک کے ذریعے نکلوائی گئی ،پولیس اہلکار،نجی بینک حکام نے اس کی وجہ اے ٹی ایم کارڈ کی خرابی یا پاس ورڈ کسی دوسرے شخص کو دینے کو قرار دیدیا

جمعرات 12 فروری 2015 08:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2015ء) سپریم کورٹ میں قائم نجی بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرز اسلام آباد پولیس کے دو اہلکاروں کے ہزاروں روپے بغیر اے ٹی ایم کے نکلوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے یہ رقم برطانیہ میں موجود بینک کے ذریعے نکلوائی گئی ہے تاہم نجی بینک حکام نے اس کی وجہ اے ٹی ایم کارڈ کی خرابی یا پاس ورڈ کسی دوسرے شخص کو دینے کو قرار دیا ہے جس کی درستگی کیلئے مرکزی آفس کو لکھ دیا ہے‘ جدید ٹیکنالوجی کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک میں بیٹھے ہیکرز انٹرنیٹ اور کمپیوٹرز کے ذریعے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے دو اہلکاروں کیساتھ ایک انہونی ہوئی ہے جس میں وزیراعظم ہاؤس میں تعینات کانسٹیبل ریاض اور کیبنٹ ڈویژن میں تعینات ذکاء اللہ نے اپنے اکاؤنٹ میں رکھے پیسے نکلوانے کیلئے جب نجی بینک کی اے ٹی ایم میں کارڈ ڈالے تو ان پر منکشف ہوا کہ دونوں کے ہزاروں روپے پہلے ہی کسی نے نکلوالئے ہیں۔

(جاری ہے)

دونوں کانسٹیبلوں کی تقریباً 44 ہزار روپے کی رقم بنتی تھی۔ انہوں نے بینک حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کے اے ٹی ایم کارڈ میں کوئی خرابی ہے جسے دور کرنے کیلئے مرکزی آفس بھجوایا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کیلئے حیرت کی بات تھی کہ ان کی یہ رقم برطانیہ میں بیٹھے کسی شخص نے سافٹ ویئر کے ذریعے نکلوائی ہے جس کا تاحال نام اور دیگر تفصیلات موجود نہیں ہیں اس بارے میں موقف کیلئے جب ”خبر رسا ں ادارے“ نے نجی بینک حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ مذکورہ اکاؤنٹ ہولڈرز کے اے ٹی ایم کارڈز میں خرابی کا مسئلہ تھا جسے مرکزی دفتر کو بھجوادیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ اکاؤنٹ ہولڈرز نے اپنا پاس ورڈ کسی دوست کو بتایا ہو کیونکہ اصل چیز پاس ورڈ ہے اور اے ٹی ایم کارڈ تو کہیں بھی کوئی بھی بنواسکتا ہے۔ یہ جدید دور ہے اور اب کچھ بھی بعید نہیں ہے کہ دنیا میں کہیں بھی بیٹھے ہوئے ہیکرز کچھ بھی کردیں بہرحال یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔

متعلقہ عنوان :