دہشتگردی کی سینکڑوں سازشیں ناکام بنائیں، سب کچھ نہیں بتایا جا سکتا، چوہدری نثار،64جماعتوں کو کالعدم قراردیا گیا ہے ،ہمسایہ ملک کے کہنے پر کسی تنظیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے،سیکورٹی اداروں کا حوصہ بڑھانے کی ضرورت ہے،جنگوں کے بعد ہر جگہ فوجی عدالتیں بنائی جاتی ہیں ہمیں بھی یہی صورتحال درپیش ہے ہمارا دشمن عورتوں بچوں بوڑھوں کی کوئی تمیز نہیں کرتا، وہ بھی نسل کشی میں مصروف ہے،فرقہ واریت پھیلانے پر ہزاروں ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، قومی ایکشن پلان پرقومی اسمبلی میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا خطاب

جمعرات 12 فروری 2015 09:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔ 12فروری۔2015ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے سینکڑوں دہشت گردی کی سازشیں ناکام بنائیں لیکن سب کچھ نہیں بتایا جا سکتا،64جماعتوں کو کالعدم قراردیا گیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کی کالعدم دی گئی جماعتوں میں سے دس ہماری لسٹ پر ہیں،ہمسایہ ملک کے کہنے پر کسی تنظیم کو کالعدم قرار نہیں دے سکتے،سیکورٹی اداروں کا حوصہ بڑھانے کی ضرورت ہے،جنگوں کے بعد ہر جگہ فوجی عدالتیں بنائی جاتی ہیں ہمیں بھی یہی صورتحال درپیش ہے ہمارا دشمن عورتوں بچوں بوڑھوں کی کوئی تمیز نہیں کرتا، وہ بھی نسل کشی میں مصروف ہے،بارہ مقدمات فوجی عدالتوں کو بھیجے گئے ہیں او ران مقدمات کی بھرپور چھان بین کی جارہی ہے،فرقہ واریت پھیلانے پر ہزاروں ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں قومی ایکشن پلان پرقومی اسمبلی کو اعتماد میں لیتے ہوئے اپنے خطاب میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ پلان تمام سیاسی ، عسکری قیادت کا متفقہ فیصلہ ہے ۔ میں قوم کو ایوان ، میڈیا ، سیاسی اکابرین کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے لیکن جہاں بہتری آئی ہے اس کو تسلیم بھی کرنا چاہیے ۔ ایک واقعہ کو بنیاد بنا کر ہڑتالیں نہیں کرنی چاہئیں، کوتاہیوں کی نشاندہی ضرور کی جائے لیکن اس حوالے سے مایوسی نہیں پھیلانی چاہیے اور سکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس کارکردگی پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب دہشت گردی کے بڑے واقعات 2009 اور 2010ء میں ہوئے اس کے بعد 2011اور 2012ء تک یہ سلسلہ جاری رہا ۔ انہوں نے کہا کہ لیکن اس بحث میں یہ نہیں لایا جاتا کہ سابق ادوار میں کون سا وزیر یا وزیراعظم موقع پر گیا کیا بہتری لائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا سامنا گزشتہ تیرہ سالوں سے ہے موجودہ حکومت نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو مذاکرات سے حل کیا جائے اور پہلے فوج اور جو سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھے ہیں اور اتفاق رائے تجویز کیا گیا اور آٹھ ماہ تک کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کئے گئے اور پہلی بار سویلین قیادت کی مینڈیٹ کے طور پر نیک دلی سے مذاکرات کئے مگر دوسری جانب دوطرفہ پالیسی اپنائی گئی اور سیز فائر کا اعلان بھی کیا گیا مگر عبادت گاہوں ، بازاروں ، ائرپورٹ سمیت دیگر مقامات پر حملے کئے گئے جس کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ہماری نیک نیتی کو کمزوری سمجھا گیا اور پھر آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور سولہ جون کو باقاعدہ فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، ملٹری آپریشن کو آٹھ ماہ ہوگئے ہیں سابق دور میں ہر روز دس ، دس دھماکے ہوئے تھے لیکن بہترین حکمت عملی کے باعث اب ضرور سکون ہوا ہے اور حالات میں بہتری آئی ہے البتہ ہم حالت جنگ میں ہیں کسی خوف فہمی میں نہیں رہنا چاہیے،مکمل امن تب ہوگا جب دہشتگردوں کی لیڈرشپ کا مکمل طور پر قلع قمع ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنا اتحاد و اتفاق مضبوط کرنا چاہیے دہشتگردوں کی قیادت سرحد پار ہے ۔ اس وقت تمام سیاسی و عسکری قیادت ، میڈیا ، مدارس نے بھی اچھا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا نے بھی دہشتگردوں کو بلیک آؤٹ کرکے اپنی حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے حوالے سے خواہ مخواہ پروپیگنڈہ کیا گیا جو کہ جائز نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کے تمام امور پر اتفاق کریں جن پر ہم اتفاق نہیں کررہے تھے اگر اس حوالے سے ایک ان کیمرہ سیشن بلایا جائے تو تفصیلی بریفنگ دی جاسکتی ہے تاکہ چند ممالک سے تعلقات بھی متاثر نہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو دی گئی اس وقت بائیس پھانسیاں ہوچکی ہیں اور سترہ زیر غور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کو بیس کیسز وزارت داخلہ بھیج چکی ہے اور بارہ کیسز کی تصدیق عدالتوں کی ہوئی ہے اور اس پر کام شروع ہونے والا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے ، سکولوں ، عبادت گاہوں ، سکیورٹی انٹیلی جنس پر حملے کرنے والوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلائے جائینگے جنہوں نے نسل کشی کی جو جنگی جرائم میں ملوث ہیں ان کے مقدمات ان ملٹری کورٹس میں ہی چلائے جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں ایپکس کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جو سکروٹنی کرتی ہیں اور بعد ازاں وزارت داخلہ یہ کیسز فوجی عدالتوں کو بھجوائے گی انہوں نے کہا کہ عدالتی استحکام کیلئے یہ عدالتیں بنائی گئی ہیں کیونکہ ہم حالت جنگ میں ہیں جب ملک حالت جنگ میں ہو تو فوجی عدالتیں بنائی جاتی ہیں ۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملٹری کورٹس کینگروز کورٹس نہیں وہاں انصاف کے تقاضے پورے کئے جاتے ہیں اور لیگل کونسل کا پوراپورا حق دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دس کروڑ سمیں غیر تصدیق شدہ ہیں جو ایک بڑا مسئلہ تھا ، اب تک تین کروڑ سے زائد سمیں تصدیق ہوچکی ہیں اور نو اپریل کو نوے دن پورے ہو جائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ موبائل سموں کا مانیٹرنگ سسٹم بہتر کرنا ہوگا اس سلسلے میں سیلولر کمپنیو ں اور اب پی ٹی آئی کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وزارت داخلہ کی فہرست کے مطابق ملک میں ساٹھ کالعدم تنظیمیں ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے 177 تنظیموں کے خلاف کارروائی کا کہا ہوا ہے حکومت ان کالعدم تنظیموں کو اس وقت اپنی فہرست پر لائے گی جب وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت یا امریکہ کہ کہنے پر کسی تنظیم کو کالعدم نہیں کرینگے البتہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر دیگر تنظیموں کو کالعدم قرار دیں اور اگلے چند دو دن میں اس پر پیش رفت ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اس پر ایک سیل کام کررہا ہے جو نام بدل کر کام کررہے ہیں اس حوالے سے بھی کام کررہے ہیں اور پالیسی بنائی جارہی ہے اور ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ سات کروڑ کی رقم پکڑی گئی ہے اور بیس کیسز پکڑے گئے ہیں جن میں لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تکفیریت ، فرقہ ورانہ ایشوز ، لاؤڈ سپیکرز کے غلط استعمال کو ہوا دینے کے حوالے سے تین ہزار 505 کیسز رجسٹرڈ ہوئے اور اسی طرح 547 ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بارہ ہزار سے زائد لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں جن میں 140افراد پر دہشتگردی کا تعلق نکلا ہے، انہوں نے کہا کہ پانچ سو سے زائد انٹیلی جنس معلومات پر آپریشن کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سول و ملٹری انٹیلی جنس میں موثر تعاون جاری ہے جو کہ انتہائی مثبت اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی افواج اور سکیورٹی فورسز کا حوصلہ بڑھانا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے ایوان میں دو روز کے لیے بحث کرائی جائے گی اس حوالے سے پوری قوم کی منتخب نمائندوں سے رائے لینا چاہتے ہیں تاکہ اپنی قوم کا مورال بلند کرسکیں وزیر داخلہ کی تقریر کے ساتھ ہی ایوان کی کارروائی جمعرات گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی ۔